امریکہ کی پاکستان کے مؤقف کی تائید!!!

0
105
شمیم سیّد
شمیم سیّد

چار دن کی پاک بھارت جنگ نے بھارت میں سیاسی اور سماجی ڈھانچے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔پارلیمنٹ سے میڈیا اور میڈیا سے عوام تک سب ہی کنفیوژن کا شکار ہیں۔مودی حکومت اور گودی میڈیا کی طرف سے بولے گئے مسلسل جھوٹ اب بھارتی عوام اور اپوزیشن جماعتوں کے لیے ہضم کرنا مشکل ہو رہے ہیں۔عالمی سطح پہ بھی رسوائی کا سامنا ہے اور بھارت کا بطور ایک ذمہ دار ریاست کردار داغ دار ہوا ہے۔حکومتی جھوٹ زیادہ دیر چھپے نہیں رہ سکتے۔پہلگام واقعہ سے اب تک بھارتی حکومت سیاسی ذمہ داری کی بجائے جھوٹ اور پروپیگنڈا سے پاکستان کو دہشت گردوں کی معاون ریاست ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس مقصد میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی حکومت نے بغیر کسی انکوائری کے پاکستان پہ الزام لگا دیا۔پاکستانی حکومت نے تحقیقات کی پیشکش بھی کی اور بھرپور تعاون کا اعلان بھی کیا۔مگر بھارتی حکومت نے طاقت کے زعم میں پاکستان پہ حملہ کر دیا۔اور منہ کی کھائی۔ بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن رہنما راہول گاندھی مودی حکومت سے مسلسل تلخ سوالات پوچھ رہے ہیں۔پہلگام واقعہ کے نوے دن بعد بلایا گیا اجلاس بھارتی حکومت کی رسوائی کا سٹیج بن گیا۔راہول پوچھتے ہیں کہ نریندر مودی نے امریکی صدر ٹرمپ کے کہنے پہ پاکستان کے سامنے سرنڈر کیوں کیا۔وہ نریندر مودی کو اپنی ہر تقریر میں سرنڈر مودی کہتے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ بھارت کی فارن پالیسی کا ایک ہی مقصد تھا کہ پاکستان اور چین کے گٹھ جوڑ کو توڑا جائے اور بھارت اس میں مکمل طور پہ ناکام رہا ہے۔بلکہ ان دو ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ بہتر ہو گئے ہیں۔وہ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتیس بار دہرایا کہ انہوں نے پاکستان بھارت جنگ بندی کروائی اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ بھی ادا کیا۔مگر نریندر مودی نے انہیں ایک بار بھی جواب نہیں دیا اور بھارت کا موقف نہیں بتایا۔راہول گاندھی کے بقول مودی ٹرمپ سے ڈرتے ہیں۔بھارت دنیا کو بھی پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہ دکھا سکا اور نہ ہی قائل کر سکا۔ دوسرا جھوٹ پاکستان پہ قبضہ کرنے کا تھا۔اس جھوٹ میں بی جے پی سرکار اور بھارتی میڈیا کا برابر کا کردار تھا۔اس پروپیگنڈا میں حقیقت سے زیادہ خواہش کا تڑکا تھا۔پاکستان کے چار بڑے شہروں پہ راتوں رات قبضہ ایسے جھوٹ تھے جن پہ سکول کے بچے بھی مذاق اُڑاتے ہیں۔بھارتی عوام اپنی ٹی وی سکرینوں پہ یقین نہیں کر پا رہے تھے بلکہ اگلی صبح وہ ایک نفسیاتی ہیجان میں تھے کہ ہم ساری رات جو سنتے رہے اس میں ایک فیصد بھی سچائی شامل نہ تھی۔ اس رات کے بعد دنیا نے بھارتی سرکار اور میڈیا کو سنجیدہ لینا چھوڑ دیا۔تیسرا بڑا جھوٹ پاکستانی طیارے کا مار گرانا اور اپنے پانچ رافیل تباہ ہونے کو چھپانے کا تھا۔پاکستان نے اس جنگ میں نہ تو کوئی طیارہ کھویا تھا اور نہ ہی کوئی پائلٹ۔جب کہ بھارت دو ماہ تک اپنے گرے ہوئے فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے چھپاتا رہا مگر چھپا نہ پایا۔دنیا کے بڑے بڑے اخبارات نے اگلے دن ہی بھارتی فضائی شکست پہ رپورٹنگ شروع کر دی تھی۔ چوتھا بڑا جھوٹ جنگ بندی کے حوالے سے بولا گیا۔بلکہ آزاد میڈیا اور امریکی انتظامیہ یہ بھی بتا چکی کہ جنگ بندی بھارتی حکومت کی درخواست پہ کروائی گئی۔ چوتھا جھوٹ سفارت کاری کے حوالے سے تھا۔بھارت نے پوری دنیا کا سفر کیا۔اسمبلی ممبران نے ایشیا سے یورپ تک کے ممالک کا سفر کیا اور دنیا کو اپنے حق میں قائل کرنے کی کوشش کی۔مگر دنیا کا فطری رجحان پاکستان کی طرف رہا۔اور سفارتی سطح پہ دنیا نے بھارت کی بجائے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا۔ پانچواں جھوٹ بھارت کا سافٹ سفارت کے حوالے سے تھا۔ بلند و باگ دعوی یہ تھا کہ ” دہشت گردی اور دوسرا کوئی بھی معاملہ ” ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ اس نعرے کے وجہ سے دلجیت دوسانجھ اور ہانیہ عامر کی فلم سردار جی تھری پہ بہت تنقید ہوئی۔پاکستانی اداکارہ کے ساتھ فلم کرنے پہ دلجیت کے بائیکاٹ کی کمپین چلائی گئی۔ مگر وہ ہی بھارت پاکستان کے ساتھ ایشیا کرکٹ کپ کھیلنے کے لیے تیار ہو گیا۔ بلکہ بھارتی چینلز پہ چلنے والے پرومو میں پاکستانی کھلاڑی بھی نظر آرہے ہیں۔اسی بھارت کے کھلاڑیوں نے شاہد آفریدی کے ساتھ امریکہ میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ اب انڈیا نے آپریشن سندور کی جگہ آپریشن مہادیو کا آغاز کیا ہے اور یہ دعوی کیا ہے کہ بھارتی فورسز نے پہلگام واقعہ میں ملوث افراد کا خاتمہ کردیا ہے۔اور نشانی یہ بتائی ہے کہ ان سے اسی طرح کی رائفل برآمد ہوئی جیسی پہلگام میں استعمال ہوئی۔ہمیں لگتا ہے کہ بھارت اس معاملے میں بھی ڈنڈی مار رہا ہے۔ بھارت کے ان تمام بوگس دعووں کے برعکس پاکستانی موقف کو نہ صرف دنیا نے تسلیم کیا بلکہ پذیرائی بھی بخشی۔ عالمی فورمز پہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت،سفارت کاری،اور ذمہ داری کی بھی تعریف کی۔امریکہ سے لے کر چین تک تمام طاقتور ممالک سفارتی سطح پہ پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔بھارت کا دعوی تھا کہ اس نے پاکستان کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے کہنے پہ جنگ بندی کی۔جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار بتا چکے ہیں کہ جنگ بندی انہوں نے کروائی۔پاکستان کا بھی یہ ہی موقف ہے۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here