فتنہ الخوارئج!!!

0
64
شبیر گُل

اسلام امن وسلامتی کا مذہب ہے،بھائی چارے،اخوت و محبت ،انسانیت اور اخلاقی قدریں سکھاتا ہے۔رواداری،اعتدال اور تہذیب وتمدن اس کا خاصا ہے۔کیا وجہ ہے کہ مٹھی بھر افغانی دہشتگردوں نے اسکا حسین چہرہ مسخ کیا ہے۔کرائے کے ان قاتلوں نے خطے میں فتنہ وفساد بپا کررکھا ہے۔ افغانستان میں روسی افواج کی واپسی کے بعد طالبان اقتدار میں آئے ۔ جسے پوری امت کے لئے اچھا شگون سمجھا گیا۔ لیکن یہ مجاہدین دہشتگرد بن گئے۔ یہ سوال حل طلب ھے کہ اسلامی آئیڈیالوجی دہشت گردی میں تبدیل کیسے ھوئی ۔طالبان دینی مدارس کے طلبہ اور مذہبی رجحان رکھتے تھے۔ وہ ٹی ٹی پی اور فتنہ آلخوارج میں کیسے تبدیل ھوئے۔اسلام کے داعیوں کا سفر دہشت و وحشت کیطرف کیسے منتقل ھوا۔تقوی اور شریعت کی جگہ قتل و غارت اور حیوانیت نیکیوں لی۔ ؟ کیا ایسی شریعت کا اسلام میں کوئی تصور ہے ۔ ؟ جہاں تکبر، نفرت وحشت ، فرعونیت اور دہشتگردی ھو؟ کہا جاتا ھے کہ طاقت کا ذعم ۔ غرور اور تکبر انسان سے عقل و شعور چھین لیتا ھے۔ جب عقل ماف ھو تو تقوی کی جگہ خود پسندی اور شیطنت غالب ھواکرتی ھے۔ آج کے دور کا شیطان ، نیتن یاہو، نریندر مودی اور طالبان رجیم ھیں۔یہانسانی جانوں کے قاتل ھیں۔ کہیں فلسطین میں خون بہایا جارہا ھے اور کہیں کشمیر میں ۔ کہیں بھارت میں مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ھے اور کہیں یزید النسل طالبان مساجد میں خون بہارہے ھیں۔ کوئی مسجد۔ کوئی امام بارگاہ ۔ کوئی ہاسپیٹل ۔ کوئی سکول کالج ۔ اور شاپنگ مالز ان سے مخفوظ نہیں بم دھماکوں کو جہاد قرار دیا جارہا ھے، یہ انسانیت کے قاتل ھیں ۔
محترم قارئین کرام !۔ : خارجیت دراصل منتشرالخیال اور ابلیسی فتنہ ھے ۔جس کی رگ رگ میں جہالت ،درندگی ،وحشت ،سفاکیت اور جنم لیتی ہے ۔ تاریخ اسلام میں یہ فتنہ ابتدائی دور میں ہی پیدا ھوگیا تھا۔دور خلافت میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمیعین اور امیر المومنین سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو کافر و مشرک قرار دیکر انکے قتل کا فتوی جاری کرنا۔ شعائر اسلام کا تمسخر اڑانا۔ انکی انتہا کا یہ عالم تھا کہ خاندان نبوی اور اصحاب اہل بیت کی گردنیں تک کاٹ دی گئیں۔ رسول اللہ کے خاندان کی صحابیات کو رسوا کیا گیا۔ احادیث کی روشنی میں انکے گروہ نمایاں ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ خارجیوں کو اللہ رب العزت کی بدترین مخلوق سمجھتے تھے ، جو آیات کافروں کے بارے اتری تھیں،خارجیوں نے انہیں مسلمانوں پر چسپاں کر دیا ۔ (صحیح بخاری)آئیے دیکھتے ھیں کہ خوارج کون ہیں اور ان کے عقائد کیا ہیں ؟ خارجی یہ اعتقاد رکھتے ھیں ۔ کہ جو ان کا مخالف ہو وہ کافر ھے۔ جو لڑائی میں ہمارے ساتھ نہ ہو وہ کافر ہے ۔ دشمن اسلام ابراہیم الخارجی کا عقیدہ تھا کہ انکے علاوہ دیگر تمام مسلمان کفار ہیں اور ہم کو ان کے ساتھ سلام و دعا کرنا اور نکاح ورشتہ داری جائز نہیں ۔میراث میں ان کو حصہ دینا درست نہیں۔ان کے نزدیک مسلمانوں کے بچے اور عورتوں کا قتل بھی جائز تھا کیونکہ اللہ تعالی نے یتیم کا مال کھانے پرجہنم کی وعید سنائی ہے لیکن اگر کوئی شخص یتیم کو قتل کر دے یا اس کے ہاتھ پاں کاٹ ڈالے یا اس کا پیٹ پھاڑ ڈالے تو جہنم واجب نہیں ۔ آج یہی حال موجودہ دور کے خارجیوں کا ھے۔
احادیث مبارکہ کی روشنی میں خارجیوں کی نشانیاں
(1) حداث السنانِ. وہ کم سن لڑکے ہوں گے (بخاری)
(2) سفہا الحلامِ. دماغی طور پر ناپختہ ہوں گے ۔
(3) کث اللِحیِ. گھنی ڈاڑھی رکھیں گے ۔
(4) مشمر الِزارِ. بہت اونچا تہ بند باندھنے والے ہوں گے ۔
(5) یخرج ناس مِن قِبلِ المشرِقِ. یہ خارجی لوگ مشرق کی جانب سے نکلیں گے ۔
(6) لا یزالون یخرجون حتی یخرج آخِرہم مع المسِیحِ الدجالِ.۔۔ یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا ۔
(7) لا یجاوِز ِیمانہم حناجِرہم. ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔
(8) یتعمقون ویتشددون فِی العِبادِ. وہ عبادت اور دین میں بہت متشدد اور انتہا پسند ہوں گے ۔
(9) یحقِر حدکم صلاتہ مع صلاتِہِم، وصِیامہ مع صِیامِہِم. (بخاری) تم میں سے ہر ایک ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانے گا اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانے گا ۔

(10) لا تجاوِز صلاتہم تراقِیہم. نماز ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔(المسلم)
(11) یقرئون القرآن لیس قِرائتکم ِلی قِرا تِہِم بِشی . وہ قرآن مجید کی ایسے تلاوت کریں گے کہ ان کی تلاوتِ قرآن کے سامنے تمہیں اپنی تلاوت کی کوئی حیثیت دکھائی نہ دے گی ۔
(12) یقرئون القرآن لا یجاوِز حلوقہم. ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی ۔
(13) یقرئون القرآن یحسِبون نہ لہم، وہو علیہِم. وہ یہ سمجھ کر قرآن پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں ہیں لیکن درحقیقت وہ قرآن ان کے خلاف حجت ہوگا ۔
(14) یدعون ِلی کِتابِ للہِ ولیسوا مِنہ فِی شیء. (ابوداود باب الخوارج) وہ لوگوں کو کتاب للہ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا تعلق کوئی نہیں ہوگا ۔
(15) یقولون مِن خیرِ قولِ البرِیِ. وہ (بظاہر) بڑی اچھی باتیں کریں گے ۔ (بخاری)
(16) یقولون مِن حسنِ الناسِ قولا. ان کے نعرے (slogans) اور ظاہری باتیں دوسرے لوگوں سے اچھی ہوں گی اور متاثر کرنے والی ہوں گی ۔ (طبرانی)
(17) یسِیئون الفِعل. مگر وہ کردار کے لحاظ سے بڑے ظالم، خونخوار اور گھنانے لوگ ہوں گے۔ (بوداود)
(18) ہم شر الخلقِ والخلِیقِ. وہ تمام مخلوق سے بدترین لوگ ہوں گے ۔(مسلم)
(19) یطعنون علی مرائِہِم ویشہدون علیہِم بِالضلالِ. وہ حکومت وقت یا حکمرانوں کے خلاف خوب طعنہ زنی کریں گے اور ان پر گمراہی و ضلالت کا فتوی لگائیں گے ۔
(20) یخرجون علی حِینِ فرق مِن الناسِ . وہ اس وقت منظرِ عام پر آئیں گے جب لوگوں میں تفرقہ اور اختلاف پیدا ہو جائے گا ۔(متفق علیہ)
(21) یقتلون ہل الِسلامِ ویدعون ہل الوثانِ . وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے ۔ (متفق علیہ)
(22) یسفِکون الدم الحرام. وہ ناحق خون بہائیں گے ۔ (مسلم)
(23) یقطعون السبِیل ویسفِکون الدِما بِغیرِ حق مِن للہِ ویستحِلون ہل الذِمِ . (من کلام عائش رضی للہ عنہا) ۔ وہ راہزن ہوں گے، ناحق خون بہائیں گے جس کا للہ تعالی نے حکم نہیں دیا اور غیر مسلم اقلیتوں کے قتل کو حلال سمجھیں گے ۔ (یہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے۔(حاکم، المستدرک)
(24) یمِنون بِمحکمِہِ ویہلِکون عِند متشابِہہ. (قول ابن عباس رضی اللہ عنہ) . وہ قرآن کی محکم آیات پر ایمان لائیں گے جبکہ اس کی متشابہات کے سبب سے ہلاک ہوں گے ۔ (قولِ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما(امام طبری)
(25) یقولون الحق بِلسِنتِہِم لا یجاوِز حلوقہم. (قول علی رضی اللہ عنہ) وہ زبانی کلامی حق بات کہیں گے، مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی ۔ (قولِ علی رضی اللہ عنہ) (مسلم)
(26) ینطلِقون ِلی آیات نزلت فِی الکفارِ فیجعلوہا علی الممِنِین . (من قول ابن عمر رضی اللہ عنہما) (بخاری) ۔ وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کریں گے ۔ اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ، کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ ان کا ناجائز قتل کر سکیں ۔ (قولِ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مستفاد)
(27) یمرقون مِن الدِینِ کما یمرق السہم مِن الرمِیِ . وہ دین سے یوں خارج ہو چکے ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے ۔
(28) الجر العظِیم لِمن قتلہم. ان کے قتل کرنے والے کو اجرِ عظیم ملے گا ۔(الصحیح المسلم)
(29) وہ شخص بہترین مقتول (شہید) ہوگا جسے وہ قتل کر دیں گے ۔ (ترمذی)
(30) کلاب النار ۔۔ خوارج جہنم کے کتے ہیں ۔ (السنن ابن ماجہ)
احادیث مبارکہ اور فرامین رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں کہ خوارج امت میں دہشت گردوں کے گروہ ہیں۔ جو وقتنا فوقتنا نکلتے رہنگے ۔حتی کہ ان کا گروہ دجال کے ساتھ مل جائیگا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : یخرج قوم من قبل المشر یقروون القرآن ، لایجاوز تراقیم کلما قطع قرن نشا قرن، حتی یخرج فی بقیتھم الدجال۔
فتنہ الخوارج کے لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے ۔ خوبصورت قرآن پڑھیں گے مگر قرآن انکے حلق سے نیچے نہ اترے گا، جب ایک شیطانی سینگ یعنی دہشت گرد گروہ کو کاٹ دیا جائے گا تو دوسرا نکلے گا ، یعنی گروہ در گروہ پیدا ہوتے رہیں گے ۔ حتی کہ ان کے آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا ۔ (احمد بن حنبل )
موجودہ دور کا دجال مودی کے ساتھ انکا یارانہ ۔ مملکت خداداد کے خلافت لشکر کشی ۔ عام لوگوں کو قتل کرنا انکا وطیرہ ہے۔ یہی وہ گروہ ھیں جو مسلمانوں کے قاتل اور فساد فی الارض ھیں۔
موجودہ دور میں جو بھی متشدد نظریات کے قائل ہیں۔ انہیں اپنے عقائد ونظریات پر غور کی ضرورت ھے۔ کیونکہ دین اسلام اعتدال۔رواداری اور حسن سلوک، نرمی اور عاجزی سکھاتا ھے۔ غرور اور ، تکبر فرعونوں کا شیوا ھے۔
دین میں زور زبردستی ،نفرت کی کوئی جگہ نہیں ۔ کائنات کے سردار۔امام الانبیا ،خاتم الانبیا محسن انسانیت ، جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی محبت ، رواداری اور عظیم اخلاق تھا۔ مسجد میں دھماکہ کردو۔ امام باڑہ اڑا دو۔ چھپ کرسیکورٹی اداروں پر حملہ کردو۔ مارکیٹوں ، بازاروں میں شاپنگ مالز میں معصوم لوگوں پر بم پھینک دو۔ انکی یہی اوقات ھے۔ انکی پاکستان سے لڑنے کی کوئی اوقات نہیں۔ یہ لوگ مسلم معاشرے میں کلنگ کا داغ ھیں۔
یہ اسلام اور دین کے نام پر دھبہ ھیں۔ یہ سفاک درندے ھیں جنہیں مسلمان کہنا باعث شرم ھے۔ یہ وہ درندے ھیں جو لاشوں کی بیحرمتی کرتی ھیں ۔ ان پر رقص کرتے ھیں۔ لاشوں کو گھسیٹتے ھیں۔سر کاٹ کر اس سے فٹ بال کھلتے ھیں۔ مردوں کی آنکھیں نکالتے ھیں۔اعضا کاٹتے ھیں۔ معاشرے میں ایسے جانوروں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے پاکستان کو گزشتہ چالیس سال خون میں نہلایا ھے۔ یہ سفاک درندے امام مہدی کی فوج ھونے کا دعوی کرتے ھیں ۔ لیکن ہندتوا اور مودی کی فورس ھیں۔ طالبان رجیم ، ٹی ٹی پی کے دہشتگرد کلیم کرتے رھے کہ انکی فورس امام مہدی کی فوج ھے۔ جو بیت المقدس کو آزاد کرائے گی۔ مسلمانوں کی امامت کا فریضہ ادا کرے گی۔ دہشت گرد اور قاتل فورس امام مہدی کو فورس تو نہ بن سکی ،البتہ مودی کی فورس ضرور بن گئی۔ ایک مسلم ملک جس نے ان درندوں کو چالیس سال پالا۔ انکی اولادوں کو پالا، یہ نمک حرام، کفار کے ساتھ ملکر اپنے نظریاتی باپ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا چکے ھیںمگر یہ یاد رکھیں ! پاکستان نے ان سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا ھے۔ انہیں واپس انکے ملک بھیجا جارہا ھے۔ یہ پاکستان کے خلاف سازشیں کرتے ھیں ۔اپنی ہی باجیوں کے دشمن ھیںپاکستان کی باونڈری کو نہیں مانتے ۔ جس باونڈری کو ڈیورنڈ لائن کا نام دیا گیا تھا۔1893 میں افغان حکمران امیر محمد اور برٹش گورنمنٹ کے درمیان یہ باونڈری طے پائی تھی،اگر افغانستان اسے سرحد تسلیم نہیں کرتا تو نقصان اسے ہی اٹھانا پڑے گا۔پاکستان نے طے کرلیا ھے کہ اب افغانستان کی طرف سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔گزشتہ روز قطر میں پاکستانی وزیر دفاعی اور افغانی وفود کے مذاکرات میں طے پایا کہ ٹی ٹی پی کے خوارئج کو لگام ڈالی جائے گی۔ اللہ اس معاہدہ میں خیروبرکت فرمائے۔ خطے میں امن پیدا فرمائے ۔ پاکستان کی خفاظت فرمائے۔ آمین
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here