”پاکستانی حلال گروسری بزنس”

0
39
کوثر جاوید
کوثر جاوید

امریکہ میں مسلمان تارکین وطن میں پاکستانیوں کی تعداد دیگر اسلامی ممالک سے بہت زیادہ ہے، دیگر اسلامی ممالک کے مسلمان پاکستانی مسلمانوں کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ان کے مطابق پاکستانی امریکہ میں جہاں بھی آباد ہوتے ہیں سب سے پہلے مسجد کا قیام عمل میں لاتے ہیں اس کے بعد حلال فوڈ ریسٹورنٹ اور حلال گوشت گروسری سٹور قائم کرتے ہیں ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں حلال پراڈکٹس کے کاروبار کے ذریعے امریکی معیشت میں اربوں ڈالرز حصہ ڈال رہے ہیں اور اس میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے حلال میٹ گروسری سٹورز کی اکثریت بھی پاکستانیوں کی ہے حلال پروڈکٹس پاکستان مڈل ایسٹ انڈیا سے امپورٹ کی جاتی ہیں حلال گروسری سٹورز پر تین چار قسم کے گوشت فروخت کئے جا رہے ہیں دوسرا پراڈکٹس کی قیمتیں کرونا کے دور کی وصول کر رہے ہیں جبکہ امریکن سٹورز پر اکثریتی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی گئی پاکستان سے بہت سی اشیا امپورٹ کی جاتی ہیں لیکن جب بھی پاکستانی گروسری سٹور پر جائیں چاول، آٹا، مصالحہ جات دالیں فروزن فوڈ دہی انڈیا سے ہوتے ہیں جس سے انڈین کروڑوں ڈالر منافع بناتے ہیں۔ انڈیا اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک قتل و غارت ظلم بربریت ہو رہا ہے اس سے تمام دنیا واقف ہے کشمیر کے لوگوں کی زندگی جہنم بنائی ہوئی ہے امریکہ میں بھی ہندتوا کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف سازشیں جاری ہیں، پاکستانی گروسری سٹورز پرانڈین اشیا فروخت کرکے کروڑوں ڈالر انڈیا میں اور کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں جبکہ یہ تمام اشیا پاکستان سے بھی درآمد کی جا سکتی ہیں، چاول، دالیں برتن وغیرہ پاکستان سے درآمد ہوتے بھی ہیں اس کے باوجود پاکستانی گروسری سٹورز انڈین پروڈکٹس کو ترجیح دیتے ہیں بڑے شوق سے خوشی سے انڈیا کا کھانے پینے کا سامان اپنے مسلمان بھائیوں کو فروخت کرتے ہیں جس بھی پاکستانی گروسری سٹور پر جائیں وہاں انڈین آٹا، انڈین چاول، انڈین دالیں، انڈین مصالحہ جات، انڈین برتن، مربہ جات، فروزن سبزیاں، فروزن روٹیاں، فروزن سالن ، انڈین دہی دیگر انڈین اشیا وافر مقدار میں ملیں گی بحیثیت پاکستانی مسلمان ہمیں پاکستانی مڈل ایسٹرن اور دیگر ممالک کی پروڈکٹس کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ انڈیا جس طرح اپنے ملک میں اقلیتوں کے درپے ظلم و بربریت امتیازی قوانین کی بھرمار کشمیر کو جیل بنایا ہوا ہے یہ تمام منافع جو پاکستانی حلال میٹ گروسری سٹورز کو مال دے کر کماتا ہے کروڑوں اربوں ڈالرز مسلمانوں کے خلاف استعمال کررہا ہے اس لئے اس پر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے اور حلال فوڈ انڈسٹری کو اور ہول سیلرز کو صرف منافع اور کاروبار پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ دوست اور دشمن کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے جتنے بھی حالات خراب ، بدامنی، دہشت گردی اس کے پیچھے انڈیا ہی نظر آئے گا اس میں شک نہیں پاکستان کے موجودہ حکمران بھی نا اہل ہیں اور مذہبی طبقہ بھی روائتی روادار ی کے تحت حق بات کرنے سے گریزاں ہے۔ پاکستان سے دو سے تین ہزار اشیا ایسی ہیں جن پر امریکہ درآمد پر کوئی ٹیکس ڈیوٹی نہیں ہے لیکن کون بتائے اس لئے ضروری گزارش ہے مسلمان کمیونٹی کو انڈین پروڈکٹس خریدتے وقت یہ خیال رہے کہ آپ کو مال بیچ کر آپ سے منافع کما کر انڈیا آپ ہی کے خلاف لگا رہا ہے ۔ہماری کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ سٹور مالکان گزارش ہے صرف مال بنانے کے چکر میں ظالم کے ساتھی نہ بنیں اور انڈین پروڈکٹس کی حوصلہ شکنی کریں ،یہ گزارشات تو انڈین مصنوعات کی حوصلہ شکنی کے لئے کی گئی آئندہ کالم میں حلال گوشت اور ان کی اقسام اور حلال گوشت کی نگرانی کے قائم بورڈ سے معلومات دیں گے بھی اور لیں گے بھی ۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here