الحمد للہ بفضلہ تعالی پاکستان دنیا میں ایک طاقتور مملکت بن کر اُبھری ہے۔ امریکہ ، یورپ اور عرب دنیا میں اللہ سبحانہ تعالی کے فضل سے خاص اہمیت ملی ہے۔ اگرچہ اندرونی خلفشار نے ریاست کو کمزور کیاہے۔ خصوصاً سیاسی افراتفری نے ڈیموکریسی کو پنپنے نہیں دیا۔ روایتی سیاسی چمگادڑوں نے جی ایچ کیو کی آشیرباد چھوڑی اور نہ ہی جی ایچ کیو نے جمہوریت کو پروان چڑھنے دیا۔ جس کی وجہ سے سسٹم کمزور اور چند مخصوص افراد کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ نہ کوئی جرنیل ،جج، بیوروکریٹس ۔ نہ ہی کوئی سیاسی اور مذہبی رہنما آئین کی پاسداری کرتاہے۔ سیاسی اور مذہبی رہنما ریاست کو اور ریاستی ادارے عوام کو دھمکاتے ہیں۔ اکثریت بے لگام اور سسٹم آئین کے خلاف چل رہاہے۔ سیاسی اور مذہبی جماعتیں بغیرسسٹم اور ویثرن کے چلتی ہیں۔ جس کی وجہ سے اخلاقی روئیے اور رواداری کی جگہ جبر ،زور زبردستی نے غلبہ پا لیاہے۔ عوام انصاف سے محروم ہیں۔ ہر کوئی آئین و قانون کو چیلنج کرتاہے۔ حالانکہ یہ اقتدار،عہدے اور منصب ہمیشہ کیلئے نہیں ہیں ۔ اسے اللہ کا عطیہ اور غنیمت سمجھتے ہوئے اللہ رب العزت کے خضور جوابدہی کا احساس رہنا چاہئے۔ اس بوسیدہ نظام کو کرپشن نے جکڑ رکھا ہے۔ جتنا بڑا عہدہ اتنا ہی بڑا آئین شکن۔ قرآن و سنت پر عمل مفقود ۔ آئین پاکستان صرف کتابوں میں ۔ جو کل سائیکل پر تھے آج کئی کئی لگثری گاڑیوں کے مالک ہیں۔ گزشتہ روز ایک ہیڈ کلرک سے اربوں روپے کے برآمدگی ،کرپٹ نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ منہ زور عناصر نے عوام کا جینا دو بھر کررکھا ہے۔ کوئی محکمہ اور ادارہ رشوت سے پاک نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی لاکھ افغانیوں نے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کررکھے ہیں۔ جنہوں نے اندروں اور بیرون ملک ھمارے لئے مسائل پیدا کئے ہیں۔ پاکستان سیاسی افراتفری کا شکار ہے،انہی کی وجہ سے ہر طرف دہشتگردی اور ہر جگہ جرائم ہیں۔ دشمن ہماری ان کمزوریوں سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ آئے روز بھارتی وزیراعظم، وزیردفاع اور آرمی چیف کی طرف سے دھمکیاں قابل تشویش ہیں۔ پاکستان نے ان دھمکیوں کے جواب میں پوری تیاری کررکھی ہے۔ فیلڈ مار شل اور وزیردفاع کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے کوئی حرکت کی تو اسے پہلے سے زیادہ موثر جواب دیا جائے گا۔ جسے بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا۔
پاکستان الحمدللہ دفاعی طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔ بری، بحری اور فضائی صلاحیتوں میں اضافہ نے دشمن کو کسی بڑی جارحیت سے باز رکھا ہے۔ جدید میزائل اور ڈران ٹیکنالوجی میں پاکستان نے بہت مہارت حاصل کی ہے۔ ابھی آج ہی پاکستان نے پورے خطے میں ہائپر سانک ائریل سپرائریٹی حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے اپنا دفاعی نظام قائم کیا ہے۔ پاکستان دنیا کے پانچ ممالک کی صف میں کھڑا ہوچکا ہے۔ ائیرفورس دنیا کی چند بہترین ائیرفورس میں شامل ہے۔ بحریہ نے بھی جدید ترین صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ ائیر فورس اور بحریہ کی بہترین صلاحیتوں نے پاکستان دشمنوں سے محفوظ بنایا ہے۔ بھارت جب بھی ایل اوسی پر حرکت کرتا ہے اسے اپنی چوکیوں کی تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان نے چین سے بھی نیا دفاعی سسٹم حاصل کیاہے، یہ سسٹم ایک وقت میں سات اہداف کو ٹارگٹ کرسکتا ہے۔ قطر سے رافیل طیارے بھی پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ بھارت دوبارہ حملے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس نے اپنی ائیر فورس کو باونڈری کے ساتھ تعینات کردیا ہے۔ ائیر کیرئیر کو بحرہ ہند میں ایکٹو کیا ۔پاکستان نے جواب میں بھارت کے چالیس ٹارگٹ سیٹ کرلئے ہیں۔ دیوالی پر بھارت کسی بڑی شرارت کے موڈ میں تھا۔ مگر صدر ٹرمپ نے مودی کو وارن کیا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ مت چھیڑنا۔ پاکستان پوری تیاری میں ہے۔ پاکستان کو بیرونی خطرات کے ساتھ اندرونی چیلنجز کا سامنا بھی ہے۔ مذہبی اور سیاسی خلفشار ہے۔ افغان بارڈر پر روزانہ دہشتگردی کے واقعات اور بھارت کی طرف سے جنگی ماحول پریشان کن ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے زریعے بھارتی پراکسی جاری ہے۔ پاکستان ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ مگر دونوں ہمسایوں نے ہمیں دہشتگردی میں الجھا رکھا ہے۔ منگل کے دن سٹلائیٹ کے زریعے دالبدین سرنگوں میں چھپے دہشتگردوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ جس میں تمام دہشتگرد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ پہاڑوں اور غاروں میں چھپے دہشتگردوں کے خلاف یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اب بہت ہوچکا۔ نان اسٹیٹ ایکٹرز کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا پڑے گا۔ ریاست کے اندر ریاست بنانے والوں کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہئے۔ مضبوط پاکستان کے لئے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ چاہئے۔ تاکہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہو۔ گزشتہ دنوں کچے کے ڈاکوں نے سندھ پولیس کے آگے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود سمت سرنڈر کیاہے۔ پنجاب میں کچے کے علاقوں میں بھی ایک بڑے آپریشن کی سخت ضرورت ہے۔ پکے کے ڈاکو جو حکومت اور اپوزیشن میں بیٹھے ھیں انکے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے ملک کو اس نہج تک پہنچایا ہے کہ نوجوان مایوس اور ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔ ان نوجوانوں کے لئے حکمران طبقہ کو پاکستان میں جاب کے مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔ جو کام حکومت کے کرنے والے تہے۔ الحمد للہ اس کا بیڑا جماعت اسلامی پاکستان نے اٹھایا ہے۔ ہر ڈویثرنل سطح پر نوجوانوں کو آئی ٹی اور کمپوٹر کے کورسیز کرارہی ہے یہ کام مرکزی اور صوبائی حکومتوں کاتھا۔ الخدمت پورے پاکستان میں صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ سیلاب زدگان کی مدد کررہی ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کسانوں کے حقوق کی بات بھی کررہی ہے۔ الخدمت نے غزہ میں پندرہ ارب روپیہ فلسطینیوں کی بحالی کیلئے مختص کیا ہے۔ پہلے بھی الخدمت سات ارب روپے کی امدادی اشیا کی ترسیل کررہی ہے۔ الحمد للہ غزہ میں بحالی کا کام شروع ہے۔ آج پاکستان بھی امن کی طرف لوٹ رہا ہے۔
طالبان کو سخت جواب کے بعد بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں دہشتگردی کم ہوئی ہے۔ ان دہشتگردوں کے افغانستان میں ٹھکانوں کا قلع قمع بھی ہونا چاہئے۔ یہ ملکی سلامتی اور معاشی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے۔ معاشی دہشتگردوں پر بھی سخت ہاتھ ڈالا جائے۔ تاکہ ملک میں افراتفری ، مایوسی اور بے چینی کا خاتمہ ہو۔ بزنس کمیونٹی کو مخفوظ بنایا جائے۔ چینی،فوڈ اور آٹا مافیا پر سختی کی جائے۔ زخیرہ اندوز اور بلیک میلرز سے نمٹا جائے ۔ انکا تعلق خواہ کسی بھی پارٹی سے ہو۔ انہوں نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کی ہیں۔ معاشی دہشتگردی نے ملک میں مہنگائی کا طوفان پیدا کررکھا ہے۔ پاکستان میں زراعت پر توجہ دینی چاہئے تاکہ عوام الناس کو چولہے کے مسائل پیدا نہ ہوں۔ زراعت کے فروغ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے۔ زراعت کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کی جائے۔ اسے بین الاقومی معیار کے مطابق استوار کرنا چاہئے۔ تمام صوبوں کو زراعت پر توجہ دینی چاہئے۔ الخدمت نے کچن گارڈن کو متعارف کرایاہے جس کے تحت گھروں میں سبزیاں اُگانے کی تربیت دی جارہی ہے تاکہ لوگ اپنے گھر میں سبزیاں اُگا کر آسانی حاصل کرسکیں۔ جماعت اسلامی قوم کی ہر سطح پر رہنمائی کرتی ہے۔ ایمانت، دیانت پر پورا اترنے والے لوگوں کو اگر عوام ووٹ نہ دیں ، اپنی قسمت کے فیصلے انہی کرپٹ عناصر کے ہاتھ میں دیں ، جو بک جاتے ہیں، لوٹ مار کرتے ہیں۔ عوام کو مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ تو پھر ہم مہنگائی کا رونا روتے ہیں اگر ہم قومی مجرموں سے نجات چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے روئیے تبدیل کرنا ہونگے۔ پاکستان میں خوشحالی ، امن اور معاشی دہشتگردوں سے چھٹکارے کا حل صرف اور صرف جماعت اسلامی ہے، سبھی کو آزما لیا، اب جماعت اسلامی کو آزما کر دیکھئے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک زرعی ملک میں ٹماٹر چھ سو روپے فی کلو، پیاز ڈھائی سو روپے، آلو دو سو روپے کلو بک رہا ہو۔ آٹا اور چاول بھی بہت مہنگا ہے۔ بجلی اور کے بل مزدور اور تنخواہ دار طبقے کی پہنچ سے باہر ہے۔ حکمران طبقہ نہ زراعت پر دھیان دیتا ہے نہ لوگوں کے مسائل پر غور کرتا ہے۔ عوام اس نظام سے تنگ ہیں۔ موجودہ سسٹم نے متوسط طبقہ کو بھی کچل دیا ہے۔ ملکی وسائل ملک سے باہر منتقل کئے جارہے ہیں۔ سرکاری آفیسرز ، بیوروکریٹس اور سیاستدان ملکی وسائل اور دولت باہر منتقل کررہے ہیں جس سے معیشت کمزور ہو رہی ہے۔ اس لئے لوگ جلسے اور جلوسوں میں اپنا غصہ اور فرسٹریشن توڑ پھوڑ کے ذریعے نکالتے ہیں۔ سعودی عرب پاکستان میں ایک سو بلین ڈالرز کی انویسٹمنٹ لا رہا ہے جس سے ملک ترقی کی نئی منازل طے کرے گا۔ پاکستان ایشیا میں ایک بڑی طاقت بن کر اُبھرا ہے پاکستان میں اندرونی اتحاد کی ضرورت ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو پاکستان کیلئے دس سالہ ویثرن طے کرنا چاہئے۔ سیاسی اور مذہبی رواداری کی اشد ضرورت ہے۔ مذہبی تفرقہ بازی اورمسلکی ہم آہنگی کیلئے معتدل علما کو مذہبی اور ریاستی میکنزم طے کرنا چاہئے تاکہ کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے اور قانون کے محافظ بھی بے لگام نہ ہوں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تبارک پاکستان میں انتشاری ذہنیت کو دور فرمائے۔ ملک کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ فرمائے اور اسکی حفاظت فرمائے۔ آمین !
٭٭٭













