قارئین اور عزیزانِ وطن! پانچ روز نیو یارک سٹی کے مئیر کے الیکشن کو رہ گئے ہیں ،امریکہ کے صدر کا الیکشن ہو یا سینیٹر کا یا کانگرس اور کسی بھی الیکٹڈ آفس کا نومبر کے پہلے منگل کو ہوتا ہے اس بار نیو یارک کے مئیر کا الیکشن بہت گہما گہمی کا حامل ہے اس کی وجہ ڈیموکریٹ پارٹی کا نامزد امیدوار مسلمان نوجوان ظہران ممدانی ہے اور اس کا مقابلہ ویسے تو ریپبلکن امید وار مسٹر سلیوا کے ساتھ ہونا تھا لیکن جس کو اس نے پرائمری میں شکست سے دو چار کیا اینڈریو کومو سابق نیو یارک اسٹیٹ کا گورنر دوبارہ انڈیپنڈنٹ کینڈیڈیٹ کی صورت میں مقابلہ کے لئے میدان میں اترا ہے ۔ ممدانی اس وقت تک ریس میں صرف آگے ہی نہیں چل رہابلکہ دوڑ رہا ہے، گفتار اور کردار کا یہ نوجوان اس وقت نیو یارکرز کی آنکھ کا تارا بنا ہوا ہے، اس کو نہ صرف مسلمان بلکہ ہر مذہب ہر نسل کا فرد اس کی سپورٹ کے لئے میدان میں اترا ہوا ہے اس کی کامیابی کا یہ حال ہے کہ شہنشاہ امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس کی کامیابی سے اتنا خوف زدہ ہے کہ اس کو الیکشن میں ہرانے کے لئے میدان میں پانی کے بغیر تڑپتی مچھلی بنا ہوا ہے اور دوسری طرف سابق گورنر ماریو کو مو امریکہ کا رانا ثنا اللہ بنا ہوا ہے اور جہان بھر کا گند اچھالنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا اور ایشوز کے بجائے اس کے مذہب اور قومیت کو کے ساتھ جوڑ کر ووٹروں کو بدزن کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے لیکن مرد کا بچہ کسی کی پروا کئے بغیر اپنا چراغ جلا رہا ہے نیو یارک کے باسیوں نے بیمار ذہنوں کی پرواہ کئے بغیر ممڈانی اور اس کی کمپین کو سبز جھنڈی لہرا کر جیت کا پروانہ اس کے ہاتھ میں دیدیا ہے ۔
قارئین اور عزیزانِ وطن! امریکہ کا الیکشن مذہب کی بنیاد پر نہیں لڑا جاتا بلکہ سیاسی ایشوز پر لڑا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ووٹر امیدوار کو مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کی سیاسی قابلیت کو سامنے رکھتا ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال سوشلسٹ ڈیموکریٹک سینیٹر برنی سینڈر اس کی مدد کے لئے میدان میں اترا ہے سینٹر برنی یہودی نسل کا ہے لیکن اس کے نذدیک مذہب کے کوئی اہمیت نہیں ہے اس کو وہ شخص اچھا لگتا ہے جس کے اندر مخلوق کی خدمت کا جزبہ ہے اور ممڈانی کی یہ خوبیاں دیکھتے ہوئے وہ اپنی ساری سیاسی قوت کے ساتھ اس کے پیچھے کھڑا ہے ۔ ممڈانی کی کینڈیڈیسی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلامی فوبیا کی نفرت کو خاک میں ملا دیا ہے ۔ ظاہر ہے میراے کالم کا قاری نیویارک میں بسے ہوئے پاکستانی ہیں اور کچھ بھارتی اور بنگلہ دیشی بھی ہیں جو اردو زبان سے عقیدت رکھتے ہیں میری سب سے اپیل ہے کہ 4 نومبر کو باہر نکل کر اپنا ووٹ کاسٹ کریں ممڈانی کے حق میں ۔ نیو یارک میں بسنے والا چینی ، سفید فارم ، سیاح فارم ، یہودی ، عربی بھارتی نسل سب اس کی جیت کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں کامیابی اس کی جیت کے قدم چوم رہی ہے ۔
قارئین اور عزیزان وطن! جب میں امریکہ میں الیکشن کی سرگرمیاں دیکھتا ہوں تو رشک کرتا ہوں کہ کاش میرے پاکستان میں بھی اسی طرح الیکشن ہو جہاں الیکشن کمشنر آزاد ہو جمہوری ہو فارم 47 کی حکومت بنانے والا نہ ہو ہمیں اپنی امید کو زندہ رکھنا چاہئے انشاللہ ایک دن ضرور آئے گا جب پاکستان میں بھی آزاد الیکشن مشینری کام کرے گی ۔
٭٭٭














