سندھ میں سیاسی لاک ڈان نافذ ہوگیا!!!

0
202
حیدر علی
حیدر علی

حیدر علی

کرفیو اور لاک ڈا¶ن میں واضح امتیاز موجود ہے، کرفیو اُس وقت نافذ ہوتا ہے جب شہر میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے، کرفیو کے دوران قانون کی دھجی اُڑانے والوں کی گرفتاری انتہائی سنگین ہوتی ہے، اِسلئے پولیس والے اُنہیں رہا کرنے کیلئے اپنے نذرانے کو بھی فِکسڈ کردیا ہے ، جو کم ازکم پانچ ہزار روپے سے کم نہیں ہوتے، اور زیادہ سے زیادہ پچاس ہزار روپے تک پہنچ جاتے ہیں، مثلا”ہنگامہ کے دوران سنگباری سے کسی پولیس والے کے دانت ٹوٹ جائے تو اُس کے ٹرانسپلانٹ کروانے کے سارے اخراجات پولیس والے گرفتار ہونے والے شخص سے بطور ہرجانہ کے وصول کرتے ہیں، یہ ہرجانہ آف دی بُک ہوتا ہے،گرفتار شدہ شخص تو رہا ہوجاتا ہے، لیکن ٹی وی پر اُسکی فلم چلتی رہتی ہے اور ناظرین کو یہ بتایا جاتا ہے کہ اِس نا پسندیدہ شخص کے پتھر پھینکنے سے ہمارے شہر کے ایک معزز پولیس والے کا ٹوتھ بریک ہوگیا تھا، بہر حال لین دین کرکے معاملہ رفع دفع ہوگیالیکن لاک ڈا¶ن تو حکومت صد فیصد عوام کی نگہبانی کیلئے نافذ کرتی ہے۔ اِس کے نفاذ سے پہلے وزیراعظم صاحب قوم سے حظاب کرتے ہیں، اور جب تک یہ جاری رہتا ہے ، وہ روزانہ کسی نہ کسی بہانے ٹی وی پر آکر خطاب کرتے ہیں، اور جب لاک ڈا¶ن بالکل نا کامیاب ہوجاتا ہے ، تو پھر وہ قوم سے خطاب کرتے ہیں ، اور عوام سے لاک ڈا¶ن کے دوران تعاون کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کرتے ہیں عوام کہتی ہے کہ شکریہ بعد میں پہلے گاڑی میں پٹرول مفت بھرو، جوا اور شراب خانہ کھولو اور مفت راشن دو،یہی وجہ ہے کہ سندھ میں لاک ڈا¶ن کے نفاذ کے اوپر وزیراعظم عمران خان اور سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ کے مابین نوک جھونک بلکہ کھینچا تانی شروع ہوگئی تھی مراد علی شاہ کہہ رہے تھے کہ میں سندھ میں لاک ڈا¶ن نافذ کرونگا وزیراعظم عمران خان اُن سے استدعا کر رہے تھے کہ وہ ایسا نہ کریں اِس سے اُن کے ماموں کے کریانہ کے سٹور میں لال بتی جل جائیگی۔ مراد علی شاہ پھر تنبیہہ کر رہے تھے کہ نیب اور اور کورونا وائرس دونوں شتر بے مہار ہوگیا ہے، میں اُن دونوں کو ایسا سبق پڑھاﺅنگا کہ وہ زندگی بھر یاد کرینگے لاک ڈا¶ن کرنے میں ایک تیر سے دو شکار ہوجائیگا نیب کے اہلکار گھر سے نکلنے کے بھی مجاز نہ ہونگے، اور اگر اُنہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی کوشش کی تو پھر اُنہیں 100 ڈگری درجہ حرارت کے لانڈھی جیل کی ہوا کھانی پڑیگی اور پھر کورونا وائرس کی وباءبھی دم توڑ دے گیوزیراعظم عمران خان اپنی پہلی فرصت میں یہ اطلاع نیب کے اہلکاروں تک پہچادی جو بھاگو بھاگو چیختے اور چلاتے ہوے کراچی سے اسلام آباد اور لاہور کیلئے روانہ ہوگئے بہر کیف وزیراعظم عمران خان اور سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے درمیان کوئی سمجھوتہ نہ ہوسکا اور ٹھیک اُس وقت جب عمران خان قوم سے خطاب کر رہے تھے۔
اُن کے حریف مراد علی شاہ نے پورے سندھ میں لاک ڈا¶ن کا اعلان کر دیا۔سندھ کے وزیراعلی نے پولیس کے اعلی افسران کو یہ ہدایت کی کہ لاک ڈا¶ن کی خلاف ورزی کرنے والے کسی شخص کو گرفتار نہ کیا جائے، بلکہ اُنہیں تھانے لے جاکر چائے اور شربت سے تواضع کی جائے بلکہ اگر کھانے کا وقت ہو تو اُنہیں کھانا بھی کھلایا جائے، اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو یہ باور کرایا جائے کہ یہ سیاسی لاک ڈا¶ن ہے، اِس سے اُن کی زندگی میں کسی بھی خلل اندازی کا کوئی اندیشہ نہیں، بلکہ وہ سڑک پر آکر بھنگڑا بھی ڈال سکتے ہیں،ہاکس بے پر جاکر پکنک مناسکتے ہیں، کوئی بھی پابندی عائد نہیں ہے،اُنہوں نے کہا کہ وہ رسما”اِسکی سختی سے نفاذ کیلئے بیانات دیتے رہیں گے لیکن لاک ڈا¶ن کے دوران بھی کچھ لوگوں کی اچھی خاصی پٹائی ہوگئی مثلا©” نارتھ کراچی کے ایک نوجوان جس کے گھر میں دودھ نہ تھا، اور وہ بازار سے دودھ خریدنے کیلئے اپنے موٹر سائیکل سے گیا تھا جب وہ چار گھنٹے بعد تک دودھ لے کر نہ لوٹا تو اُسکے گھر والوں کو تشویش ہوئی بعد ازاں اُسے عباسی شہید ہسپتال کے ہڈی وارڈ میں شناخت کیا گیا۔
اُس نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوے کہا کہ جب وہ دودھ خریدنے بازار جارہا تھا تو راستے میں اُسے پولیس والوں نے گھیر لیا پولیس والے اُس کی باز پرسی کرتے رہے اور اُس کی پاکٹ سے اُس کا بٹوہ بھی نکال لیا بٹوے میں نوجوان کی گرل فرینڈ کی تصویر تھی، جسے دیکھ کر ایک پولیس والے نے کہا کہ اچھااِس لڑکی سے ملنے جارہے ہو، ماڈرن ہو، مستی کرنے جارہے ہو، دوسرے پولیس والے نے تصویر دیکھتے ہوے کہا کہ لڑکی خوبصورت ہے کب شادی کرنی ہے اگر شادی نہیں کرنی ہے تو مجھ سے کرادو میری آمدنی بھی ماشا اﷲ اچھی خاصی ہوجاتی ہے۔ تم ایسا کرو کہ باہر چلے جا¶، اور جب کافی رقم جمع ہوجائے تو پھر پاکستان آکر شادی کرلینایہاں نوکری چاکری ملنا مشکل ہے نوجوان نے کہا کہ بہت کچھ ہوگیا، اب جانیں دیں ۔ بازار دودھ خریدنے جانا ہے جس پر ایک پولیس والے نے کہا کہ ہم لوگ یہاں مکھی مارنے کیلئے نہیں کھڑے ہیں، پاکٹ میں جتنے بھی پیسے ہیں دے دو نوجوان نے جواب دیا کہ پانچ سو روپے ہیں ، جن سے مجھے دودھ اور ڈبل روٹی خریدنی ہے، اور میں ایک پیسے بھی نہیں دے سکتا جس پر ایک پولیس والا غصے میں چیختے ہوے آیا، اور اپنے ڈنڈے سے نوجوان کے پیر میں ضرب لگائی نوجوان کراہتے ہوے زمین فراش ہوگیا،کچھ لمحہ بعد چھیپا کی ایمبولنس آئی، اور اُسے اُٹھاکر عباسی شہید ہسپتال میں چھوڑ دیا، پولیس نہ ہی کوئی مقدمہ درج کیا اور نہ ہی کوئی محکمہ جاتی تحقیقات کرائی گئی ،گھر والوں کے استفسار کرنے پر یہ بتایا گیا کہ موٹر سائیکل سے گرنے کی وجہ کر نوجوان کے پیر میں چوٹ آئی تھی، اور وہ لوگ ایمبولنس بُلا کر اُسے ہسپتال بھیج دیا تھا ، اور اُس کی موٹر سائیکل کو تھانے لے گئے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here