حیدر علی
بہت سارے پاکستانی جو اﷲ تعالی کے فضل و کرم سے کورونا وائرس سے محفوظ رہ گئے، اُن پر ایک نئی مصیبت جان آن پڑی ہے، اور وہ ہے کرائے داروں کا نیا جارحانہ رویہ ٹھیک ہے کورونا وائرس کی وجہ کر دنیا کی معیشت ڈانواڈول ہوکر رہ گئی ہے، بے شمار بزنس ہوا میں تحلیل ہو کر رہ گئے ہیں، کروڑوں کی تعداد میں لوگوں کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا ہے اور اِن ہی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے بے دخلی کی کاروائی کو 20 جون تک معطل کر دیا ہے تاہم تاہنوز ایسا کوئی بھی حکومتی فرمان جاری نہیں ہوا ہے، جس کے تحت کرائے دار وں کو کرایہ ادا کرنے سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہو، کرائے داروں پر کرایہ اُسی طرح واجب الادا ہے جیسے پہلے تھا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بعض کرائے داروں نے اِسے جھوٹا عذر بناکر کرایہ دینا بند کر دیا ہے، بعض نے اپنے مالک مکان کو اِس حقیقت سے مطلع بھی کردیا ہے کہ کام نہ کرنے کی وجہ سے وہ فی الحال کرایہ ادا کرنے سے مجبور ہیں، اِ س زمرے میں ٹیکسی اور وابر ڈرائیورز ، ریسٹورنٹ کے بزنس سے منسلک افراداور دُکاندار یا دکانوں میں کام کرنے والے افراد شامل ہیں تاہم بعض ایسے بھی افراد ہیں جو گھروں سے کام کر رہے ہیں ، اِس کے باوجود بھی وہ کرائے ادا کرنے میں ٹال مٹول کر رہے ہیںکیونکہ اُنہیں پتا ہے کہ مالک مکان فی الحال بالکل بے کس و لاچار ہے اُنہیں پتا ہے کہ نیویارک سٹی ہا¶سنگ کورٹ بیدخلی کے کسی بھی نئے کیس کو نہیں لے رہا ہے، دوئم مالک مکان اُنہیں کم از کم 20 جون تک کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ کر بیدخل نہیں کر سکتا ہے سوئم یہ کہ ہا¶سنگ کورٹ عملا” ابھی بند ہے بلاشبہ وہ کرائے دار جو کام نہیں کر رہے ہیں یا بیمار ہیں اُن کے ساتھ رعایت ضرور برتنی چاہئے ، لیکن کیا ہی بہتر ہوتا کہ میئر اور گورنر بھی جو فرمان جاری کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوئی دقیقہ فردگذاشت نہیں کر رہے ہیں، اپنے گھر کا دروازہ اُن لوگوں کیلئے کھول دیا ہوتا جنہیں سر چھپانے کیلئے کوئی جگہ میسر نہیں ہے۔مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ جب گورنر انیڈریو کومو یہ فرمان جاری کر رہے تھے کہ وہ بیدخلی کی کاروائی کو بیس جون تک کیلئے معطل کر رہے ہیں، اُنہوں نے اِس بات کی بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ 90 دِن کیلئے تمام مورٹ گیج کی ادائیگی کو روک دینگے تاہم اُنکا دوئم الذکر اعلان اُن کی حیثیت سے تجاوز کر گیا تھا،بینکوں کی تنظیم نے فورا”اِس بات کی تروید کی اور کہا کہ گورنر کو ایسا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ باپ کے مال سے داد کی فاتحہ کریں، لہٰذا اب مالک مکانوں کو کوئی رعایت حاصل نہیں ہے ، ماسوائے اِس کے کہ وہ کرایہ نا ملنے کے باوجود بھی مورٹ گیج ادا کرتے رہیں۔الک مکانوں کو ہا¶سنگ کورٹ سے بھی کوئی زیادہ توقع نہ رکھنی چاہئے ،ہا¶سنگ کورٹ میں مالک مکانوں کو بحیثیت مجرم تصور کیا جاتا ہے، جب وہ بیدخلی کا مقدمہ دائر کر رہے ہوتے ہیں تو اُنہیں یہ باور کرایا جاتا ہے کہ جیسے وہ کوئی بہت بڑا جرم کر رہے ہوں، ہمارے ایک دوست کے کرائے دار نے گذشتہ سال کے دسمبر میں کرایہ دینا بند کر دیا تھا اُس نے دسمبر کے ماہ ہی میں وکیل کے توسط سے کرائے دار کو بیدخل کرنے کا مقدمہ کوئینز ہا¶سنگ کورٹ میں دائر کر دیا تھا، پہلی سماعت میں کرایہ دار حاضر نہیں ہوا، دوسری سماعت سے قبل کرائے دار نے موشن کے ذریعہ تاریخ کی تو سیع کر وا لی تیسری سماعت جو یکم اپریل کو تھی کورٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند ہوگیا۔ بالفاظ دیگر اُس کے ایک سال کے مکان کا کرایہ ہوا میں معلق ہو کر رہ گیا ہے، کیونکہ عموما” عدالت میں کرایہ دار اور مالک مکان کے درمیان جو سمجھوتہ طے پاتا ہے ، اُس کا لب و لباب یہی ہوتا ہے کہ کرایہ دار بقیہ کرائے کی کوئی رقم نہیں ادا کرے گا، لیکن دو ہفتے کے اندر مکان خالی کر دے گا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گورنر اینڈریو کومو 20 جون کی بیدخلی کی تاریخ پر قائم رہینگے یا اپنے حمایتیوں کو خوش کرنے کیلئے اِس میں مزید توسیع کر دینگے نیویارک کی سیاسی صورتحال کے پیش نظر مالک مکان بچوں کا کھلونا بن کر رہ گئے ہیں بلکہ نیویارک اسمبلی کے کئی سینیٹرز جن میں کوئینز کے مائیکل گیانیریز پیش پیش ہیں ایک بِل چیمبر میں منظوری کیلئے پیش کیا ہے، جس کے تحت کرائے داروں کیلئے غیر معینہ مدت تک کرائے کے چھوٹ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کرائے دار کرایہ نہ ادا کرینگے تو مالک مکان مورٹ گیج کس طرح ادا کرینگے، پراپرٹی ٹیکس سے حاصل کی جانے والی بھاری رقم جس سے حکومت کا کاروبار چلتاہے ، وہ کس طرح جاری رہیگا اور ماضی کی طرح بینک کا دیوالیہ ہونا شروع ہوجائیگا، مقامی سیاستدانوں کو علم ہے کہ اُن کے حلقے میں کرائے داروں کی تعداد مالک مکانوں سے زیادہ ہے، لہٰذا وہ ہمیشہ اُن کی خوشنودی کیلئے کوئی بھی اقدام اٹھانے سے باز نہیں رہتے ہیں۔
اِن حالات میں ضرورت اِس بات کی ہے کہ مالک مکان اپنے موقف سے نیویارک کے گورنر ، اپنے بورو کے اٹارنی جنرل اور کانگریس مین کو آگاہ کرتے رہیں، تاکہ بیدخلی کی کاروائی میں شر پسند عناصر وںکی مداخلت کا تدارک کیا جاسکے ،اِس پُر آشوب دور میں ایسے کرائے داروں کی بھی کمی نہیں جو گوناگوں وجوہات کی بنا پر مکان چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اُنہوں نے مالک مکان کے ہاتھوں میں مکان کی چابی تھما کر معذرت چاہ لی ہے اور وہ دوسرے شہروں میں واقع اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقل ہونے کو ترجیح دی ہے ۔