پچھلے 20 سال سے میں کالم لکھتی آرہی ہوں، پورا ایک سال کا ہر ہفتہ مختلف انداز میں مجھ سے کچھ نہ کچھ لکھواتا رہتا ہے، ہر سال رمضان المبارک کے مہینے میں اس قدر رونق ہوتی تھی کہ افطاریوں اور ان رونقوں برکتوں کے بارے میں لکھتی تھی پھر عید آتی تھی تو عید کی مبارکباد، اور عید پر ہونےوالی رونق چاند رات کا ذکر اور بہت سارے موضوعات ہوتے تھے۔ اس سال جب سے میں امریکہ آئی ہوں ایک ایسی عید آئی ہے جس میں ہم کہیں نماز پڑھنے نہیں جائینگے چاند رات لوگ بازاروں کے چکر نہیں لگائیں گے۔ عید کی پارٹیاں نہیں ہونگی، حتیٰ کہ عید والے دن وہ بڑے بڑے پارک اور ہوٹل جہاں عجیب گہما گہمی رہتی تھی سینکڑوں کا مجمع ہوتا تھا خاموش اور سنسان پڑے ہونگے۔ عید گاہوں کی رونق نہیں ہے، اچھے ہنستے کھیلتے چہرے جو کہ ہم عید کے دن دیکھتے تھے اور روزہ کی ساری تھکن بھول جاتے تھے اب گھر میں خاموشی سے فجر کی نماز پڑھ کر اور رمضان اور عید کی پچھلی رونقوں کو یاد کرتے گزر جائےگا عید کا وہ دن اور ہم سوچیں گے عید آئی ہے تو یوں کیوں آئی ہے اپنے ساتھ وہ رونقیں کیوں نہیں لائی جو ہمیشہ عید کے دن ہوتی تھیں۔ لیکن اُداس ہونےوالی کوئی بات نہیں ہے عید اس خوشی کا حصہ ہے جو ہم رمضان کے پورے مہینے روزہ رکھ کر مناتے ہیں اگر آپ نے رمضان کے روزے پورے رکھے ہیں دل لگا کر عبادت کی ہے تو پھر مطمئن ہو کر عید کے دن گھر میں عبادت کریں اچھے کپڑے پہنیں اور گھر والوں اور دوستوں کی گھر بیٹھے مبارکباد وصول کریں۔ دراصل جب ہم عید کے دن حد سے زیادہ میل جول اور رونقوں کو تلاش کرتے ہیں تو یوں ہی اُداس ہوتے ہیں جب اب سے تیس سال پہلے امریکہ کی مسجدوں میں عید کے دن چند نمازی ہوتے تھے کیونکہ لوگوں کی تعداد بہت کم تھی مگر عید کی اہمیت وہی تھی۔ آج ہم ہزاروں کے مجمع کے عادی ہو گئے ہیں تو یوں لگتا ہے کہ یہ مجمع ہی عید ہے نہیں عید تو انعام ہے آپ کےر وزوں کا۔ یہ ایک خوشی ہے جو آپ رمضان ختم ہونے کے بعد عید کی نماز پڑھ کر اللہ کی حمد و ثناءکر کے اس عبادت کا شکر ادا کرتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں جو آپ نے پورے مہینے کی اب یہ خوشی اپنے گھر میں ہو یا عید گاہ میں یہ آپ کی انفرادی خوشی ہے کیونکہ آپ نے روزے بھی انفرادی طور پر رکھے ہیں اچھے کپڑے پہننا عید کے دن اللہ کی شکر گزاری کو ظاہر کرتا ہے۔ کسی کو دکھانے کیلئے کپڑے نہیں پہنے جاتے۔
اچھے کپڑے ضرور پہنیں، خوشی کے اظہار کیلئے کچھ میٹھا ضرور بنائیں عید کو گھر میں بھرپور طریقے سے منائیں، یہی شکر ادا کریں کہ ان حالات میں بھی آپ نے روزے پورے کیے اچھا کھانے پینے کو ملا، اپنے گھر میں اپنے بستر پر سوئے اور کیا چاہیے شکر گزاری کیلئے باقی رہیں دنیا کی زندگی کی رونقیں تو وہ دنیا داری کا ایک حصہ ہیں وہ ہم کو خوشیاں منانے کے ذرائع فراہم کرتی ہیں اس عید پر ہم ہر طرح کی دنیا داری دکھاوے اور نمود و نمائش سے بچ گئے ہیں۔ جن کا حصہ ہم نہ چاہتے ہوئے بھی بن جاتے تھے۔ انتہائی خالص عید ہوگی صرف اپنے لئے کیا ہم اب بھی کہیں گے اللہ ہم سے ناراض ہے جس نے ہم کو ہر خرافات سے بچا لیا۔
٭٭٭