”برگر بچے اور درد انسانیت“

0
131
شبیر گُل

شبیر گُل

جوانی کی مستی لش پش گاڑیوں کا قافلہ ، نئے خون کا خمار اور مال و دولت میں پلا بڑھا۔ نوجوانوں کا قافلہ خمزہ مسجد سے چلتا ہے ، فراٹے بھرتی ، کھلونوں سے بھریہو ئی قیمتی گاڑیاں، پاکستانی گانوں کی دھنوں میں مست نوجوانوں کا جم غفیرہر رنگ اور ہر برینڈ کی قیمتی گاڑیوں کا غول لٹل پاکستان۔ کونی آئیلنڈ اکنا ریلیف کے کیمپ پر ر±کتا ہے۔ سینکڑوں قیمتی کھلونے بچوں پر نچھاور کرتا ہے۔ ان برگر نوجوانوں کا یہ جذبہ قابل ستائش اور لائق تحسین ہے۔ دریارغیر میں بسنے والوں کے لئے پیغام محبت ہے۔ میں اکثر سوچتا تھا کہ ہماری نوجوان نسل کو اپنے کلچر ،اپنی ثقافت اور مذہبی اطوار سے کوئی غرض نہیں۔ لیکن گزشتہ ہفتہ کو لانگ آئیلنڈ۔خمزہ مسجد کے برگر بچوں نے عید الفطر کی خوشیوں میں رنگ بھر دئیے۔ان نوجوانوں نے بروکلین میں کھلونوں کی ڈرائیور کرکے بڑے بڑے شیخ چلیوں کو پیغام دیا ہے کہ نوجوان نسل کو عید جیسے مذہبی اطوار سے منسلک رکھنا بہت اہم ہے۔ جو گزشتہ تین دہائیوں سے کمﺅنٹی کے ان داتا بنے پھرتے ہیں انہوں نے کبھی ایسا یادگار پروگرام نہیں کیا۔لانگ آئیلنڈ کے یہ نوجوان جو (یو یو گروپ) محسوسہو تا تھا۔ انہوں نے تقریباً ایک ہزار کھلونے عید کی خوشیاں بانٹنے کے لئے بچوں میں تقسیم کئے۔یہ کام ماڈرن بچے خود بھی کرسکتے تھے۔ لیکن ان نوجوانوں نے (اکنا ریلیف) پر اعتماد کیا۔ اور تمام کھلونے اکنا ریلیف کی وساطت سے بچوں میں تقسیم کئے۔کرونا کی وجہ سے سٹور اور سکول بندہیں ۔بچے گھروں میں قید ہیں ، ان حالات میں نوجوانوں کیطرف سے بچوں کی دلجوئی کرنا۔ محبت بانٹنا ،واقعی شاندار قدم ہے۔ مثبت کام جہاں بھیہو ،کوئی بھی کرئے ، ا±سکی تعریف کرنا باشعور لوگوں کا کام ہے۔ منفی اپروچ کے حامل ،بے حس اور مردہ ذہنیت کے پروردہ لوگ ،نیکی اور اچہائی سے بھی کیڑے نکال دینگے۔ یہ گدھ نماءلوگ ہیں ، جن کے کردار سے نخوست کاٹپکنا انکی س±رشت کا حاصہ ہے۔ آج نیویارک اور امریکہ میں تقریباً تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈرچھپ گئے ہیں نہ انکی طرف سے کمﺅنیٹی کے لئے درد ا±ٹھا۔اور نہ ھی سینکڑوں ہم وطنوں کے مرنے پر آہ سنائی دی۔ انکا جینا اور مرنا اپنے نام نہاد لیڈروں اور انکی شخصیت سے وابستہ ہے۔ ہم لوگ چونکہ شخصیت پرستی کے حصار میں جکڑ چکے ہیں ۔ہر ترقی کو اپنے کہاتے میں اور ہر ناکامی کو مخالفوں کے بنک میں ڈالتے ہیں ۔سیاسی اور مسلکی اعتبار سے کسی کوگلے لگانے کوتیار نہیںہو تے۔اپنے حقیقی باپ کی تعظیم نہ کریں گے ،لیکن پارٹی لیڈر کو باپ سے زیادہ فوقیت دینگے۔پارٹی بازی نے ہمیں کنویں کا مینڈک بنا دیا ہے۔ ہمارا مقدر اور سوچ عمران خان، بلاول بھٹو اور نواز شریف کی مدح صحرائی میں صرفہو تی ہے۔ اردگرد کے ماحول سے کوئی سروکار نہیں۔اسی لئے جس معاشرے میں رھتے ہیں وہاں کی لوکل کمﺅنٹی سے کٹے رھتے ہیں ۔ہمارا حلقہ احباب اپنی من پسند پارٹی کے چند فرد ھیہو اکرتے ہیں ۔ مینی اپلس میں پولیس کے ہاتھوں جارج فلائیڈ کے وحشیانہ قتل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں ، ہر شہر اور سٹی میں بڑے بڑے مظاہرے ، توڑ پھوڑ، جلاو¿ گھیراو¿ نے ماحول کو بہت گہمبیر کر ہے۔ چالیس شہروں میان رات کے کرفیو اور امن و امان کے لئے نیشنل گارڈز کی تعیناتی حالات کے مزید پر±تشددہو نے کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ نوجوانوں کی ٹولیاں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کر رہے ہیں ۔سینکڑوں لوگ گرفتار کئے جاچکےہیں ،مختلف شہروں میں پولیس کی بیسوں گاڑیاں جلا دی گئیں ہیں ۔ کءمقامات پر پولیس چوکیاں بھی نذر آتش کی گئیں ہیں ۔وائٹ ہاو¿س کے باہر توڑ پھوڑ اور مظاہروں نے ٹرمپ انتظامیہ کو مخفوظ جگہوں پر بہاگنے میں مجبور کردیا ہے۔
ان حالات میں ہمارے نوجوانوں کابچوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنا۔بھلائی کی تعلیم ہے۔ دراصل اللہ کو راضی کرنا ہے۔
اللہ رب العزت نے قرآن میں فرمایا ہے۔ تم میں کچھ لوگ ایسے ضرور رہنے چاہیں جو نیکی کا حکم دیں ،بھلائی کی تعلم دیں اور بدی سے روکیں ،جو لوگ یہ کام کرینگے وہی فلاح پائینگے۔( آل عمران) القرآن
رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے بھوک کی تکلیف سے پناہ مانگتاہو ں۔ جو برا ساتھی ہے ، اور میں تجھ سے بے اعتبارہو نے سے پناہ مانگتاہو ں جو بے اعتبارساتھی ہے۔
قرآن و سنت میں مسلمانوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنا اعتماد کبھی مجروع نہہو نے دیں۔چونکہ اعتماد اور اعتبار معاشرے میں ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے۔
اکنا ریلیف امریکی مسلمانوں کے لئے،اعتماد اور اعتبار کا نام ہے۔ جس پربچے ،بوڑہے اور نوجوان سبھی اعتبار کرتے ہیں ۔ اسکی زندہ مثال نوجوانوں کا اکناکے پلیٹ فارم سے بچوں میں کھلونوں کی تقسیم ہے۔
چند بدبودار،مغلض،منفی ذہنیت اور گھٹیا اپروچ کے حامل ہر نیکی سے کیڑے نکالتے ہیں ،اور ہر بدی کے سپورٹرہیں ۔ایسے بد مزاج ،بدکاروں کو وہ نیکی نظر نہیں آتی جو ا±نکے ہاتھوں سے سر زد نہہو ۔عظیم لوگ اپنے اقوال کے ساتھ تاریخ کے اوراق اور لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں.میں بھی سر ونسٹن چرچل کے اس قول کا حامی ہوں راستے میں بھونکتے ہر کتے پر توجہ دینگے تو منزل سے دور ہوجائیں گے۔ آن فیلیڈ اور جن آرگنائزیشن نے کمﺅنٹءکی مدد کی ہے ،ان میں بازہ روحی ،علی رشید قابل ذکر ہیں ۔ انفرادی طور پر جنہوں نے ضرورت مندوں کی مدد کی ان میں عثمان عباس کی خدمات قابل ستائش ہیں ۔ پاکونی کے صدر طاہر میاں نے گزشتہ تین ماہ میں بغیر تصویروں کے ایک خاموش مجاہد کاکردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اکنا ریلیف کے تعاون سے بروکلین،کوئینز اور لانگ آئیلنڈ میں ڈلیوریز فراہم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔اللہ تمام مخلصین کو حدمت انسانی کا اجر عطائ فرمائے آمین
قارئین! بھوکے کوکہانا کھلانا،ضرورت مند کی مدد کرنا،اللہ رب العزت کو بہت پسند ہے۔ اسکی مخالف کرنا اللہ کی ناراضگی ہے۔ آپ چاہے جس ماحول میں بھی رہیں اچھائی کی تعلیم عام کریں۔اپنے رب اور رسول خدا، جناب محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم کو راضی کریں۔ضرورت مندوں،محتاجوں کی مدد کریں۔اللہ ہمیں نیکی کرنے بھلائی عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here