ایوری لائف میٹر!!!

0
310
عامر بیگ

عامر بیگ

رب دو جہاں نے دنیا کی خوبصورتی کو مختلف رنگوں سے اُجاگر کیا ہے ، ہر رنگ کی اپنی ایک رعنائی اور دلکشی ہے، رنگوں کی اپنی ایک زبان ہے ،ہر رنگ بولتا ہے، لبھاتا ہے ،ترغیب دیتا ہے اپنی طرف کھینچتا ہے زندگی میں رنگ نہ ہوں تو زندگی کتنی عجیب ہو چرند، پرند، نباتات، حیوانات ،زمین ،مٹی ،آسمان حتیٰ کہ انسان بھی مختلف رنگوں کے جن سے اُن پہچان ہوتی ہے شناخت بنتی ہے، ہر انسان کی ایک آئی ڈی ہے۔ چودہ سو سال قرآن میں سورہ القیامہ کی آیت نمبر چار میں ارشاد ہوا “ ہم تو اس پر بھی قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کردیں۔” فنگر پرنٹ کی ایجاد سے یہ بات بڑی حد تک واضع ہو گئی کہ اللہ سبحان و تعالیٰ نے ہر ایک انسان کو پہچان بخشی ہے، نبی آخر زمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری خطبہ حج میں جہاں یہ خطاب فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا وہاں یہ بھی بتا دیا کہ کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی سبقت حاصل نہیں ہے ،اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی یہی لکھا ہے تو پھر کیوں بلیک لائف میٹر کے سلو گن گونجتے ہیں؟ کیوں انسانوں میں رنگ و نسل کی بنیاد پر تفریق کر دی جاتی ہے؟ کیوں گردن پر گھٹنہ رکھ کر سانسیں روک دی جاتی ہیں؟ کیوں گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے؟ کیوں کسی رنگ کی بنا پر گالیاں ایجاد کر لی جاتی ہیں؟ کیوں غلام بنا لیا گیا ؟جب سب انسان برابر ہیں تو پھر یہ تفریق کیسی؟ امریکہ کی تو چھوڑیں کینیڈا جو کہ دنیا بھر میں ویلفیئرا سٹیٹ گنا جاتا ہے وہاں ایک اُدھیڑ عمر پاکستانی اعجاز چوہدری جو کہ دماغی طور پر سٹیبل بھی نہیں تھا ،اس شخص کو مِسّی ساگا پولیس نے اس کے گھر میں گولیوں سے چھلنی کر دیا کسی کو پتا بھی نہ چلتا اگر ویڈیو لیک نہ ہوتی ۔اسے بھی ایک سیلف ڈیفنس کا کیس بنا کر داخل دفتر کر دیا جاتا، فیملی ایمرجنسی کال کرتی کہ اعجاز چوہدری خوفزدہ ہے ،ڈرا ہوا ہے اور میڈیسن نہیں لے رہا۔ میڈیکل ٹیم فرسٹ فلور پر واقع اپارٹمنٹ میں پہنچتی ہے مریض تعاون نہیں کر رہا میڈیکل ٹیم پولیس بلا لیتی ہے دروازہ بند ملتا ہے بندہ پولیس سے ڈرتا ہے پولیس دیکھ کر دروازہ بند کر لیتا ہے فیملی اپارٹمنٹ کے باہر موجود ہے وہ بتاتے ہیں کہ اعجاز چوہدری کی حالت کیا ہے وہ انگلش زیادہ نہیں سمجھتا پولیس سپیشل یونٹ کال کرتی ہے سپیشل یونٹ ٹیم سیڑھی لگا کر بالکنی تک پہنچتی ہے ، پاو¿ں سے ایلومینئم کا نازک سا دروازہ ٹھوکر سے کھول کر پانچ راو¿نڈ فائر کرتی ہے اور کہانی ختم ،مرض کے ساتھ مریض بھی دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے ۔یہ ظلم ہے ایسے ملک کا جو علاج معالجے کی فری سروسز مہیا کرتاہو ، اپنی عوام کو تحفظ دینے میں مشہور ہو، جان کے لالے پڑنے والوں کو سیاسی پناہ دیتا ہو، اس ملک کی پولیس نے ایک مریض معصوم اور نہتے پاکستانی کو اسکے گھر کے اندر مار دیا۔ دیکھا گیا پاکستانی پولیس ظالم ہے ، ماڈل ٹاو¿ن اور ساہیوال کی امریکن پولیس بھی ظالم ہے کہ جس نے جارج فلایئڈ کو سانس روک کر مار دیا۔ اب پتا چلا کہ ویلفیئر سٹیٹ کی کینیڈا پولیس نے بھی ظلم کی انتہا کر دی۔ کسی کو پتا بھی نہ چلتا اگر کوئی سامنے سے اس ساری کارروائی کی ویڈیو نہ بنا رہا ہوتا، قتل کے بعد پورے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی گئی کچھ نہیں ملا۔ کمیونٹی میں غم و غصہ عروج پر ہے، کیا پاکستانی یا کوئی بھی کمیونٹی کے افراد جو بھاری ٹیکس دیتے ہوں یہاں پر امیگرنٹ ہوں جو کہ سب ہیں ان سے اس طرح کا سلوک روا رکھنا جائز ہے ،کیا یہ سلسلہ چل پڑے گا، اسے روکنا ہو گا ،کیوں کہ کلر نہیں ،ہر لائف میٹر کرتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here