کیا سرفراز احمد کےساتھ جو سلوک کیا گیا اور جو مسلسل کیا جا رہا ہے اس سینئر اور بہترین کپتان جس نے آپ کو چیمپئن شپ دلوائی، پاکستان کی کرکٹ کو کہاں سے کہاں تک پہنچا دیا اس کےساتھ جو بھی سلوک ہوا وہ کیا واقعی اس کا مستحق تھا یا اس کے پیچھے کچھ اور عوامل اور کچھ لوگ تھے جو اس کی کامیابیوں سے خوش نہیں تھے اور موقع کی تلاش میں تھے کہ کہاں وہ کمزور پڑھے اور اس کو کپتانی سے فارغ کر دیا جائے اور ایسا ہو گیا اور اس کو تینوں فارمیٹ کی کپتانی سے فارغ کر دیا گیا بلکہ ٹیم سے ہی باہر کر دیا گیا اس کے باوجود وہ خاموشی سے انتظار کرتا رہا اور پھر انگلینڈ کے ٹور کیلئے اس کا نام ڈال دیا گیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اس نامور کھلاڑی کےساتھ ہمارے بورڈ اور کپتان نے کیا سلوک کیا، ٹیم میں شامل کرنا تو دور کی بات اس کو 12 واں کھلاڑی بنا کر گراﺅنڈ میں جس طرح بھیجا گیا جس سے سرفراز کی عزت میں تو کوئی کمی واقع نہیں ہوئی لیکن پاکستانی قوم ضرور ذلیل ہوگئی اور اپنی ہی نظروں میں گر گئی۔ سرفراز چاہتا تو اس سے انکار کر دیتا لیکن وہ شریف النفس انسان ہے حافظ قرآن ہے اس نے اپنے کپتان کی بات ماننے سے انکار نہیں کیا اور وہ شان مسعود کے جوتے اور پانی لے کر گراﺅنڈ میں چلا گیا پھر اس پر جو تنقید ہوئی اس پر ہمارے کوچ مصباح الحق نے یہ بیان دیا کہ میں بھی جب کپتان تھا تو پانی لے کر گراﺅنڈ میں گیا تھا وہ خود گئے تھے ان کو بھیجا نہیں گیا تھا اور وہ جوتے اٹھا کر نہیں لے گئے تھے پوری دنیا میں یہ واحد واقعہ ہوا ہے کہ کسی سابق کپتان اور سینئر کھلاڑی کو اس طرح ذلیل کیا گیا ہو۔ ہمیشہ جونیئر لڑکوں کو ہی گراﺅنڈ میں پانی لے کر بھیجا جاتا ہے 17 لڑکے آپ لے کر گئے ہیں اور آپ کو صرف سرفراز ہی نظر آیا تھا اس کام کیلئے کچھ تو شرم آنی چاہیے تھی اس کو ٹیم میں شامل نہ کر کے جو زیادتی کی گئی وہ تو برداشت تھی لیکن جس طرح سے اس کےساتھ یہ کام کیا گیا وہ ناقابل برداشت ہے اور کسی نے بھی پی سی بی بورڈ کی تعریف نہیں کی بلکہ تمام قوم اس معاملے پر یکجا ہے کہ سرفراز کےساتھ بہت زیادتی کی گئی اور اس کو یہ احساس دلا دیا کہ دیکھو ہم یہ بھی کر سکتے ہیں۔ سرفراز احمد اور فواد عالم دونوں کو بٹھا دیا گیا، امید تھی کہ فواد عالم کو تو ضرور کھلایا جائےگا لیکن شاداب خان کیونکہ مصباح الحق کی پی سی ایل ٹیم میں اس کو چانس دےدیا گیا اور فواد عالم کو پھر چانس نہیں دیا گیا پھر کہا جاتا ہے کہ کراچی کے لڑکوں کےساتھ زیادتی نہیں ہوتی یہ تو بنیاد عمران خان صاحب کی ڈالی ہوئی ہے انہوں نے بھی بڑے کرکٹرز کی زندگی تباہ کی ہے ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے رہے ہیں جب بھی پاکستانی بن کر کھیلتے ہیں فتوحات ہمارے قدم چُومتی ہے لیکن جب کراچی، لاہور، پشاور بن کر کھیلتے ہیں تو شکست ہمارا مقدر بن جاتی ہے اس واقعہ پر جس طرح سرفراز نواز نے ٹی وی چینل پر کہا ہے کہ کراچی کے میڈیا کو بھی پیغام دیا ہے کہ ہمارے پیچھے نہ پڑو ورنہ ہم تم کراچی والوں کا یہ حشر بھی کر سکتے ہیں ابھی بھی ہوش کے ناخن لو ورنہ ہم اس سے بھی بُرا کر سکتے ہیں یہ کراچی والے نے نہیں کہا بلکہ پاکستان کے لیجنڈ سرفراز نواز کے الفاظ ہیں جو ہمیشہ پاکستانی بن کر بات کرتے ہیں اور سچی بات کرتے ہیں اس لئے ان کو نہ ہی پی سی بی پسند کرتا ہے اور نہ ہی ہمارے پنجاب کے کرکٹرز آنے والا وقت تو یہی ظاہر کر رہا ہے کہ آئندہ پاکستانی ٹیم میں ہمارے کے پی کے کرکٹرززیادہ ہونگے پنجاب اور کراچی کے کرکٹرز آٹے میں نمک کے برابر ہونگے۔ میرا ایک سوال ہے کہ سرفراز کو کپتانی سے ہٹایا گیا اس کی خراب کارکردگی کیو جہ سے اور اظہر علی کو کپتان بنا دیا گیا کیا اظہر علی کی کارکردگی کپتان کی حیثیت سے یا بیٹسمین کی حیثیت سے سرفراز سے زیادہ اچھی ہے ہم جو پہلا ٹیسٹ جیتا ہوا ہارے ہیں وہ کپتان کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ہارے ہیں ہمارے کرکٹ کے عظیم کھلاڑی جاوید میاں نداد کے پیغام میں بھی تھا کہ اسپنر سے اٹیک کرواﺅ لیکن بد قسمتی یہی ہے کہ جاوید بھائی کا تعلق بھی کراچی سے ہے اس لئے ان کی بات کیوں سنی جائے اور پاکستان یہ جیتا ہوا میچ ہار گیا۔ بہرحال سرفراز احمد کےساتھ جو کچھ ہوا اس سے سرفراز کا قد اور اونچا ہو گیا اور اس نے یہ بتا دیا کہ وہ کتنا عظیم انسان ہے اور یہ لوگ کیا ہیں۔ اس کو اپنے خدا پر پورا یقین ہے کہ وہ اس ٹیم میں دوبارہ اپنی کارکردگی دکھا کر اپنا مقام حاصل کر لے گا۔ پاکستان کے سینئر کھلاڑی اینکر ساجد خان جو آج کل ہیوسٹن میں ہیں انہوں نے بھی نسیم راجپوت کے پروگرام میں اس واقعہ پر بہت افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وقار اور مصباح الحق نے کبھی بھی سرفراز احمد کو پسند نہیں کیا لیکن سرفراز نے اپنی پرفارمنس اور کپتانی سے جو مقام حاصل کیا وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔
٭٭٭