شبیر گُل
پریذیڈنٹ ٹرمپ گزشتہ دنوں کرونا وائرس کا شکار ہوکر ہاسپیٹل داخل ہوئے ، دو دن بعد وائٹ ہاو¿س منتقل ہوئے۔ڈانلڈ ٹرمپ جس وائرس کا برملا مذاق ا±ڑایا کرتے تھے۔ ا±سے چائنیز وائرس قرار دیتے تھے۔ آخرکار چائنیز وائرس وائٹ ہاو¿س میں داخل ہوا جس سے صدر اور فرسٹ لیڈی میلانا ٹرمپ بھی متاثر ہوئے۔ چائنہ نے اقتصادی ،معاشی میدان میں امریکہ، یورپ اور ایشیا میں اپنی دہاک بٹھا کر ، کرونا وائرس سے وائٹ ہاو¿س پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔ یہ وائرس چائنیز وائرس ہو یا نہ ہو۔ لیکن گزشتہ کئی ماہ میں پریذیڈنٹ ٹرمپ نے اس موذی اور خطرناک وائرس کو چائنیز وائرس کہہ کر مذاق ا±ڑایا۔ ماسک نہ پہنا، ماسک کا تمسخر ا±ڑایا۔ لیکن بالآخر کرونا وائرس نے ڈانلڈ ٹرمپ کو ناسک پہننے پر مجبور کردیا۔ وائٹ ہاو¿س میں ٹرمپ کے ایڈوائز بھی کرونا کا شکار ہو گئے ہیں۔ ٹرمپ کی انتخابی ریلیز میں social distance اور face cove کو اتنی اہمیت نہیں دی۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پریذیڈنٹ ٹرمپ کو کرونا وائرس ایک Fake news ہے۔ کچھ لوگ اسکو صدر ٹرمپ کا صدرارتی مباحثے سے فرار قرار دے رہے ہیں۔ پہلے مباحثے میں ٹرمپ کی frustration اور بچوں کی طرح اپنے حریف جوبائیڈن سے بار بار الجھنا اس بات کا غماز تہا کہ ٹرمپ ذہنی طور پر الیکشن اپنے ہاتھ سے کھسکتا دیکھ رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ الیکشن جیتیں یا ہاریں، نفرت کا جو ماحول پیدا ہوا ہے۔ اس سے امریکہ کے طول عرض میں مینارٹیز کمﺅنٹیز کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ رنگ و نسل کی تفریق اور صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی ناکامی کسی بڑے تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ساو¿تھ اسٹیٹس میں ریڈ نک اور White supremacist کی جدید اسلحہ سمیت ریلیاں اور مارچ نومبر کے الیکشن میں تصادم کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ریڈ اسٹیٹس جہاں پر Republicans کی اکثریت ہے، ا±ن علاقوں میں گورے اور کالے کے فسادات کا خطرہ موجود ہے۔ سوئنگ اسٹیٹس میں بھی لڑائی جھگڑے کے خطرات موجود ہے۔ ڈیموکریٹس blue states میں بھی شائد امن قائم نہ رکھ پائیں۔پولیس میں وائٹ س±پرمیسٹ ، افریقن اور مینارٹیز کمﺅنٹی سے متشدد رویوں سے گزشتہ مہینوں میں پولیس کے خلاف نفرت انگیز ریلیاں اور پ±رتشدد واقعات میں تیزی آئی۔ پولیس پر حملوں کے بیسیوں واقعات نے امریکہ کی harmony کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ گزشتہ مہینوں میں گھراو¿ جلاو¿ اور لوٹ مار کے واقعات نے مینارٹیز کمیونٹیز کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ بڑے بڑے س±پر اسٹوری پر لوٹ مار کے واقعات سے ائمگرنٹس کو تشویش ہے۔ یمنی پاکستانی فلسطینی انڈین ، بنگلہ دیشی اور ایشن کمﺅنٹی آئیندہ الیکشن میں ٹرمپ کی ہار کے بعد اپنے آپ کو غیر مخفوظ سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ کے حمایتی کھلے عام اسلحہ کی نمائش اور دھمکیوں سے خوف پھیلا رہے ہیں۔ امریکہ کی تاریخ میں خوف کے سائے میں پہلی بار الیکشن ہونگے۔ صدر ٹرمپ کی مسلمانوں اور کالوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور تقاریر نے امریکی الیکشن میں تلخی پیدا کردی ہے۔ ٹرمپ ایڈمنسٹریشن الیکشن جیتنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ ٹرمپ کے Fake کرونا ڈرامہ سے گراف نیچے آیا ہے۔ ٹرمپ ٹیم الیکشن سے پہلے مسلمانوں کے خلاف پراپگنڈہ مہم تیز کرکے مذہبی کارڈ کھیل سکتے ہیں۔ جارج بش کیطرح جارحانہ پالیسی اپنا کر مذہبی جنونیوں کے واٹ حاصل کرنے کی حتی آل مقددور کوششیں کی جائینگی۔مسٹر فیک آئندہ کچھ روز میں کوئی نہ کوئی جعلی ڈرامہ رچا کر امریکن ووٹر کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔
آج ٹرمپ نے تقریباً تیس ٹوئیٹ کئے ہیں۔ جس سے اسکے ڈرامے کا اندازہ ہو رہا ہے۔ ٹرمپ ووٹرز نے الیکشن ہارنے کی صورت میں حالات خراب کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے الیکشن رزلٹ نہ ماننے کا اعلان کیا ہے۔ جس سے اسکے حمایتی دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ وائٹ س±پر میسٹ کی دھمکیوں پر بلیک پینتھرزنے بھی کمر کس لی ہے۔ اگر خدانخواستہ تھوڑی سی چنگاری بھی ا±بھری تو حالات قابو سے باہر ہوسکتے ہیں۔ پولیس کے خلاف نفرت نے بھی حالات کی سنگینی کا اشارہ دیا ہے۔ جس نفرت کو ٹرمپ نے بویا ہے۔ یہ جن بے قابو بھی ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ ایڈمسٹریشن اور آرمی جرنلز کو کرونا پازیٹو آنے کے بعد معیشت کو جھٹکا لگا ہے۔ ٹرمپ کی بیماری سے سٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی ہے۔ معیشت COVID-19 کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے۔ کرونا کے بڑھتے ہوئے نئے کیسوں نے ایکبار پھر خوف کی فضا پیدا کردی ہے۔ پاکستانی اور مسلم کمﺅنٹی کو ٹرمپ کے فاشسٹ خیالات کو شکست سے دو آر کرنے کے لئے جوبائیڈن کو منتخب کرنا ہوگا تاکہ نفرت کی آگ کو ٹھنڈا کیا جاسکے۔
٭٭٭