مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
عید بار بار آنے والے دن کو کہتے ہیں، میلاد پیدائش کے دن کو کہتے ہیں اور نبی تو پھر نبی ہے، اگر علمی موشگفافیوں کو ایک طرف رکھ دیں، تو عید میلاد النبی کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ذکر میلاد مصطفی اور سیرت مصطفیٰ ایک مستحسن قدم ہے جسے ہر مسلمان کو بغیر چُون و چرا تسلیم کرنا چاہیے، جلوس نکالنا بھی بُرا قدم نہیں ہے اور نہ ہی بدعت ہے اگر ایسا ہوتا تو سرکار دو عالمﷺ جب ہجرت فرما کر مدینے شریف پہنچے تھے مدینہ پاک میں ایک جشن کا سماں تھا، بچہ، بوڑھا، جوان سارے خوبصورت لباس پہن کر جلوس کی صورت میں استقبال کیلئے موجود تھے۔ میں صرف جلوس کی بات کر رہا ہوں اور یہ جلوس سرکار دو عالمﷺ کی ذات کے حوالے ہی سے تھا، میرا مقصد آپ کو منوانا نہیں صرف بتانا ہے جہاں تک نعت شریف کی بات ہے تو اس کا ثبوت بھی موجود ہے، مدینہ طیبہ کی بچیوں نے” طلع البدر علینا“ پڑھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا۔ احادیث مبارکہ میں جھنڈوں کا ولادت سرکار دو عالمﷺ پر لگانے کا ثبوت موجود ہے۔ غرضیکہ یہ کام کسی طرف سے بھی غلط قدم نہیں ہے تو پھر گڑ بڑ کہاں ہے یہ ایک سوال ہے جس کا جواب ہمیں تلاش کرنا ہے، مثلاً سرکار دو عالمﷺ نے ایک صحابی کے سوال پر کہ آپ پیر کے دن روزہ کیوں رکھتے ہیں تو فرمایا یہی وہ دن ہے جس دن میں پیدا ہوا تھا اور اسی دن مجھے نبوت کے اعلان کا حکم ہوا تھا۔ پہلی گڑ بڑ یہ ہے کہ سرکار کا اپنا عمل موجود ہے اگر کوئی صاحب اپنا یا سرکارﷺ کا یوم پیدائش منانا چاہے تو روزہ رکھے، دوسری گڑ بڑ یہ ہے کہ سرکار دو عالمﷺ نے یقیناً شام کو افطار کے موقع پر کھجوریں کھائی ہوں گی، یقیناً میٹھا کھانا بھی عملاً ثابت ہے چلو مان لیتے ہیں، موجودہ دور کی مٹھائی کیک ہے، اگر روزہ رکھنے کے بعد سادہ کیک کاٹتے ہیں تو بات سمجھ میں آتی ہے مگر سرکارﷺ کے نعلین کا نقشہ بنا کر پھر بسم اللہ لکھ کر سرکار کا اسم گرامی لکھ کر پھر چھری سے اسم محمدﷺ اور نعلین شریف کو کاٹ دیتے اس کی گنجائش نہیں ہے۔ تیسری گڑ بڑ یہ ہے کہ جلوس سرکار کے نام سے ہے تو چاہیے کہ صاف ستھرا لباس باوضو ہو کر درود شریف کا ورد کرتے ہوئے مارچ کریں مگر ایسا نہیں ہے اکثر بے وضو ہوتے ہوئے ڈی جے میوزک فلمی گانوں کی طرز پر نعتیں پڑھی جاتی ہیں، جب نماز کا وقت ہو جاتا ہے تو ہزاروں کے مجمے میں صرف چند لوگ نماز پڑھتے ہوئے نظر آتے ہیں اس کی بھی گنجائش نہیں ہے۔ چوتھی گڑ بڑ یہ ہے کہ ماڈل بنا کر کعبہ شریف اور روضہ شریف کا انتہائی عقیدت و احترام کا مظاہرہ کرتے ہیں، عبادت سمجھ کر چھوتے ہیں، یہ صریحا بدعت ہے اس کی بھی گنجائش نہیں ہے خواتین باپردہ باوضو پچھلی صفوں میں درود پڑھتے ہوئے مارچ کریں مگر فل میک اپ کر کے بے پردہ ہوں، اس کی بھی گنجائش نہیں، لنگر شریف ڈبوں میں بند کر کے سپلائی ہونا چاہیے کیونکہ میلاد کے جلوس میں راہ چلتے کھانے کی بھی گنجائش نہیں، میلاد پاک کےساتھ سیرت پاک کی تلقین ضروری ہے۔