مجیب ایس لودھی، نیویارک
ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکہ سمیت دنیا بھر میں ایک ہلچل کا سماں تھا جس میں اب نمایاں کمی آئی ہے لیکن عالمی سطح پر منظر نامہ نئے خطرے کی پیشگوئی کررہا ہے جی ہاں اس وقت دنیا میں تیسری جنگ عظیم کا سٹیج بالکل تیار ہو چکا ہے ، دنیا کے دو بڑے گروپ ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہتھیار اٹھائے جنگ کے لیے تیار کھڑے ہیں ، ایک گروپ میں اس وقت پاکستان ، چین ، روس اور ان کے اتحادی ممالک جبکہ دوسرے گروپ میں امریکہ ، اسرائیل اور ان کے اتحادی ممالک شامل ہیں ۔
امریکہ اور چین کی ایک دوسرے پر غلبہ پانے کی جنگ کئی برسوں سے جاری ہے جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور یہ جنگ معاشی اور سماجی سطح پر بھی لڑی جا رہی ہے جس کے دوران امریکہ نے چین کی بہت سے موبائل ایپس پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ سب سے بڑی موبائل فون کمپنی ”ہوواوے “ کو بھی پابندیوں کا شکار کر دیا ، اسی طرح چین نے بھی اپنے ملک میں استعمال ہونے والی بیشتر امریکہ کی موبائل ایپس پر پابندی لگائی ہے ، یعنی دونوں ممالک ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی جی جان سے کوشش کررہے ہیں ،سفارتی میدان میں بھی یہ جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے جس کے دوران امریکہ چین کے ہمسایہ ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں مصروف ہے تو دوسری طرف چین امریکہ کی پابندیوں کا شکار ایران سے تیل کی تجارت کے حوالے سے غوروفکر کر رہا ہے ۔چین نے امریکہ کے مقابلے میں اپنی کرنسی کومضبوط کرنے کے لیے تیل کی تمام عالمی تجارت چینی کرنسی میں کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے ۔
امریکہ کے لیے عرب ممالک کی حمایت سب سے بڑا چیلنج تھا جس کو ٹرمپ حکومت نے باخوبی حاصل کیا ہے ، ٹرمپ حکومت نے سب سے اہم اسلامی ملک متحدہ عرب امارات کو اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرکے اس ضمن میں سب سے بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے اور اس بات کو بھی ہر سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کی آشیر باد کے بغیر یہ سب کچھ ممکن نہیں تھا ، یو اے ای نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ساتھ جدید ترین لڑاکا طیارے ایف 35کو اسرائیل سے خریدنے میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے جس پر امریکہ نے گرین سگنل دیا ہے ، یو اے ای کے بعد درجنوں مسلم ممالک نے نہ صرف اسرائیل کو تسلیم کیا ہے بلکہ ان سے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر بھی کام شروع کر دیاہے ۔ چین کے حامی اسلامی ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے جبکہ ایران کوبھی چین اور پاکستان دونوں کو حمایت حاصل ہے جس کو ختم کرنے کے لیے امریکہ بھارت کو استعمال کر رہا ہے لیکن اس میں بھارت کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو رہی ہے ۔
سفارتی اور عالمی محاز پر امریکہ سمیت عالمی طاقتیں کبھی بھی ایک دوسرے کے خلاف کھل کر سامنے نہیں آتی ہیں بلکہ پیچھے رہتے ہوئے اپنے اتحادی ممالک کے ذریعے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا کام کرتی ہیں بالکل اسی راستے پر چلتے ہوئے اسرائیل نے امریکہ کے ذریعے یو اے ای جیسے بڑے اسلامی ملک کو گود لے لیا ہے اور یہی وہ چابی ہے جس کے ذریعے اسرائیلی لابی دیگر مسلم ممالک تک اپنے پنجے گاڑھے گی کیونکہ یو اے ای ، دبئی نہ صرف مسلم ممالک کی عوام بلکہ ان کی سیاسی قیادت کا بھی حب تصور کیا جاتا ہے جہاں دنیا بھر سے مسلم چھٹیاں گزارنے کیلئے آتے ہیں ، پاکستانی قیادت کے بڑے نام بھی دبئی میں کافی عرصہ تک رہائش پذیر رہے ہیں ۔
عالمی ماہرین سی پیک منصوبے کو خطے میں بھارت کی اجارہ داری کو ختم کرنے کے حوالے سے اہم ہتھیار قرار دے رہے ہیں ، سی پیک وہ منصوبہ ہے جوکہ نہ صرف چین کو پاکستان سے ملائے گا بلکہ ایران ، افغانستان سمیت دیگر ممالک کو بھی ساتھ منسلک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے ایک ایسا معاشی حب تشکیل پا سکتا ہے جس سے جڑے تمام ممالک دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کر سکیں گے ، اس حوالے سے ایران ، پاکستان اور چین کا گٹھ جوڑ بڑی اہمیت کا حامل ہوگا جس سے بھارت خطے میں تنہائی کا شکار ہوجائے گا ۔
٭٭٭