پاکستان کی سیاست کے زمینی حقائق!!!

0
194
سردار محمد نصراللہ

 

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! آج اپنی مٹی ، اپنے گھر ، اپنے وطن میں بیٹھ کر کالم درج کرنے کی کوشش کر رہا ہوں سچی بات تو یہ ہے کہ وطن سے دور ہوں تو مٹی کی محبت اتنا ستاتی ہے کہ دل کرتا ہے کہ ا±ڑ کر یہاں پہنچیں اور جب یہاں پہنچ جائیں تو ڈپریشن کا آسیب آپ کو کھانے کو پڑتا ہے جیسے ہی گھر کے دروازے پر پہنچوں تو پتا چلتا ہے کہ سوئی گیس نادارد بجلی ہے پر کم کم اور سردی ہے کہ کہ ایسا لگتا ہے آپ الاسکا میں بیٹھیں ہیں ڈپریشن شروع ہوجاتا ہے میں سوچ رہا ہوں کہ کتنا خوبصورت ملک تھا لیکن نادیدہ قوتوں نے اِس کو برباد کر دیا ہے میں بذریعہ دوحہ 12بج کر10 منٹ پر لاہور پہنچا کونسل مسلم لیگ کے سیکرٹری جرنل گوہر علی خان صاحب مجھے رسیو کر نے آئے ہوئے تھے صبح ہوئی صحافت کے آل راو¿نڈر امان اللہ خان صاحب چند صحافی دوستوں کے ساتھ پوڑی حلوہ کا ناشتہ لے کر آئے، ناشتہ کیا تھا ،جنگ و جدل کا ایک میدان گرم تھا ،ان دوستوں کا اسرار یہ تھا کہ آپ نواز شریف کو بیجا تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور آپ کو بغض ہے نواز شریف سے آپ اور کسی کے بارے میں نہیں لکھتے آپ کو جرنیل نظر نہیں آتے آپ کو عمران خان کے ارد گرد چور نظر نہیں آتے آپ کو علیمہ خان کہ اربوں کے فراڈ نظر نہیں آتے بس آپ کو صرف نواز شریف ہی نظر آتا ہے ۔
قارئین وطن! میں نے ناشتہ کروانے والے دوستوں سے بڑے احترام سے کہا بھئی اگر آپ لوگ نواز شریف سے obsessed ہیں تو میرا بھی passion ہے کہ ان کو پستی کی نچلی سطح تک دیکھوں جنہوں نے میرے ملک اس کی عوام اور سلامتی کو مسلم لیگ کے لبادے میں نقصان پہنچایا ہے اتنا تو سی آئی اے، را اور ایم سیکس نے مل کر بھی نہیں کیا اس کی وجہ کہ قوم ان کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے اور اپنی فوج کی پشت پر ہوتے جو ان ایجنسیوں کا توڑ رکھتی تھیں لیکن یہ برادران تو اوپر دی ہوئی ایجنسیوں کے ساتھ اندر سے مل کر نہ صرف قوم کو لوٹ رہے تھے اور ملک کی سلامتی کو “میر جعفر” سے بڑھ کر نقصان پہنچایا اب پاکستان کے طولَ عرض میں پھیلے ہوئے ان کے لفافہ بردار صحافی اور ٹی وی اینکرز اور اداروں میں بھرے ہوئے ان کے ٹکروں پر پلنے والوں کو نہ ہی ان کی خیانت ان کی کرپشن ان کی چوری نظر نہیں آرہی تو میرا قصور نہیں ہے وہ لوگ مجھے گالیاں دیں برا بھلا کہیں میں اپنے ضمیر کی آواز بلند کرتا رہوں اس جعلی قائید ثانی کے خلاف کہاں قائید اعظم اور کہاں یہ سیاسی چمار جس نے قوم کو دھوکہ دینے کے لئیے اپنا جنم دن ۲۵ ڈسمبر رکھاہے –
قارئین وطن ! ویسے تو سیاست میں قسم کی کوئی اہمییت نہیں ہے لیکن میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جب نواز شریف جس کو پاکستان میڈ بنا کر پیش کیا گیا اور یہ پاکستان مسلم لیگ پنجاب کا صدر تھا اور آءجے آئی کا مرکزی صدر تو امریکہ آنے کی دعوت دی پاکستان مسلم لیگ کا یو ایس اے کا مرکزی صدر کی حثییت سے میں اس کے ساتھ اور دو اس وقت کے منشی نما انگریزی کے استاد غدار حسین حقانی اور آج کا سی آئی اے کا اسٹیبلش ایجنٹ احسن اقبال واشنگٹن ایک مسجد کے آفتاح کے لئے گئے نواز اپنے کمرہ میں تھا میں اور حقانی باہر لابی میں بیٹھے وہ اس کے لئے تقریر لکھ رہا تھا کہ ساتھ پڑے کاغذوں پر میری نظر پڑی تو میں نے دیکھا کہ اس نے ایل ایل بی مکمل نہیں کیا اور اس کی تاریخ پیدائش ۲۵ ڈسمبر نہیں ہے ۔میں نے اس کی نشاندہی کروائی حسین حقانی کو تو اس نے میرے ہاتھ پر زور سے پنسل ماری اور کہا کہ بس اس کے بعد کوئی بات نہ نکلے اور وہ ہنستے ہوئے اس کہ کمرہ میں چلا گیا اور ہماری آنکھوں میں آج تک قائید ثانی اپنی تاریخِ پیدائشی کی دھول جھونک رہا ہے کہ وہ قائید اعظم کا ہم پلہ ہے جو ان کی جوتی کی نوک کے برابر بھی نہیں ہے ۔
قارئین وطن ! اب آئیے پاکستان کی سیاست کی زمینی حقائق کی طرف چلتے ہیں جہاں نہ گھروں میں گیس آرہی ہے سوائے میاں بل گیٹس کہ وہ ڈیفنس میں رہتے ہیں نواب زادہ میاں ذاکر نسیم بھی لہازا ان کی نظر میں غریب کے چوھلوں کی کوئی اہمییت نہیں ہے بجلی کی چھوٹی موٹی لوڈ شی ڈنگ بھی ہو رہی ہے میں امریکی ڈالر خرچ کرتا ہوں اس کے باوجود آٹا دال چینی مہنگی ہے آلو گوبی گاجر اپنی چیخ نکال رہی ہے اور جن جن سے بھی میری ملاقات ہوئی ہے سب کا ایک ہی رونا ہے کہ نہ تو کہیں حکومت کی رٹ نظر آرہی ہے سب پاکستان کی سلامتی کے خلاف لنڈن سے لے کر پاکستان تک آزاد پھر رہےہیں اور نیب بلکل ہی مایوس کن ہے کہ آصف زرداری سے لے کر نواز شریف سب کے سب چور خائین آزاد ہیں بلکہ الٹا حکومت ان کرپٹ لوگوں پر قوم کی دولت ان پر خرچ کر رہی ہے یہ ہے آج پاکستان کی سیاست کے زمینی حقائق جن پر حکومت اور سلامتی کے اداروں کو کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ آخر میں جو میں دیکھ رہا ہوں کہ پہلی دفعہ ملک کی اپوزیشن ساری کی ساری ملک سے غداروں پر مشتمل ہے اور حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ ان سے ڈائیلاگ کیا جائے یہ ہماری سیاست کا معیار ہے غداروں سے ڈائیلاگ نہیں جیلوں میں ڈالا جاتا ہے ڈائیلاگ وطن پرستوں سے ہوتے ہیں ملک اور قوم کی بہتری کے لئے اس کو سیاست کہتے ہیں باقی کچھ نہیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here