شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
جُوں جُوں وقت گزر رہا ہے یہ کرونا وائرس بجائے ختم ہونے کے اور بڑھتا ہی جا رہا ہے جبکہ ہر جگہ ویکسین بھی لوگوں کو لگائی جا رہی ہیں کینیڈا لاک ڈاﺅن کر دیا گیا ہے اور وہاں کے گھروں میں سروے ہو رہا ہے کہ ایک گھر میں کتنے لوگ رہ رہے ہیں جرمانے کئے جا رہے ہیں۔ اسی طرح امریکہ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آرہی اور لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ یہی حال پاکستان کا ہے اور خاص طور پر کراچی کی حالت بہت خراب ہے اور روزانہ بڑی تعداد میں مریض آرہے ہیں جس کی وجہ صرف اور صرف احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنا ابھی پچھلے دنوں کراچی سے ہمارے بھائی تشریف لائے اور انہوں نے کراچی کے حالات بتائے کہ کراچی میں جہاں جاﺅ چاہے وہ شاپنگ مال ہو، ریسٹورنٹ ہوں، بازار ہوں، لوگوں کا رش دیکھنے سے تعلق رکھتاہے اور تمام لوگ زیادہ تر بغیر ماسک کے گُھوم رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے اور ایک سب سے بڑی افواہ جو پھیلائی جا رہی ہے کہ کوئی بھی مریض جو ہسپتال میں داخل ہوتاہے اس کو کرونا کا مریض قرار دے دیا جاتاہے یہ غلط پروپیگنڈا ہے۔ نیپاچورنگی کے پاس ڈاو کورونا سنٹر ایک بہترین ہسپتال کھولا گیا ہے جو کسی معاوضہ کے بغیر بہترین علاج فراہم کر رہا ہے اور کرونا کے مریض وہاں سے صحتیاب ہو کر جاتے ہیں۔ دوسری طرف دنیا میں لوگ اپنے اپنے عقیدوں کے مطابق عمل کر رہے ہیں اسرائیل اور امریکہ کے سائنسدان ویکسین کے علاوہ اپنے اپنے عقائد کے لحاظ سے اعلان کر رہے ہیں جیسا کہ اسرائیل کے ہیلتھ منسٹر نے اپنی پریس کانفرنس میں ایک بات کہی کہ کوئی بھی سائنس کرونا وائرس کو ختم نہیں کر سکتی اب ہم اپنے مسیحا کے منتظر ہیں وہ آئےگا جس کو وہ مسیحا کہتے ہیں ہمارے نزدیک وہ دجال ہے۔ اس وقت پوری یہودیت کی جو مرکزی لابی ہے۔ وہ دیوار ان کے آگے کھڑی ہے ان کا ماننا ہے کہ اب مسیحا کا خروج ہونے والا ہے یعنی دجال آنے والا ہے اور وہ آکر ساری وباءکو ختم کر دے گا۔ یعنی وہ یہ کہہ رہا ہے کہ ہم اب اپنے مسیحا کو پکار رہے ہیں۔ دوسری طرف پوپ کیا کہہ رہے ہیں کہ میں تمام دنیا کے پیتھالوجسٹ سے یہ کہتا ہوں کہ وہ کھڑے ہو کر یہ دعا کریں اجتماعی طور پر عیسیٰؑ کو پکاریں کہ وہ اس وباءکو ٹال دیں ہمارا ماننا ہے کہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ ہمارا دل کڑھتا ہے کہ ہمارا کعبة اللہ بند ہو گیا، ہمارا مدینہ بند ہو گیا۔ یہ جو وباءہے تمام تر احتیاطی تدابیر کے باوجود یہ وباءاس وقت ٹلے گی جب ہمارا رُخ کعبة اللہ اور گُنبد خضراءکی طرف ہوگا۔ تاریخ گواہ ہے جب بھی کوئی بڑی افتاد آئی ہے اور مسجد نبوی کو بند کرنے سے نہیں بلکہ ہمیشہ گُنبد خضراءکو کھولنے سے ختم ہوئی ہے۔ جب گنبد خضراءکا روشن دان کھول دیا جاتا ہے تو تمام آفات ختم ہو جاتی ہیں۔ آپ سائنس کی طرف ضرور رُخ کیجئے کیا کریں گے رُخ کرنے کے بعد اینٹی ویکسین بن جائیگی اینٹی ویکسین اینٹی وائرس کا کام اس وقت کرے گا جب اللہ تعالیٰ کی مشیعت اس میں شامل ہوگی۔ پوپ کا عقیدہ یہ ہے کہ Jeses ہماری مدد کرینگے۔ یہودیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ ہمارا مسیحا آئےگا۔ ہمارا ایمان اس پر کیوں نہیں ہے کہ گنبد خضراءکے مکین ہماری دا درسی کرینگے اور اس وباءسے نجات دلائیں گے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہمارا استغاثہ پیش کرینگے۔ ہونا یہی چاہیے کہ اس وقت دنیا کے جتنے بھی مسلم سربراہ ہیں کم و بیش 57 ممالک ہیں۔ یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم سب مل کر سعودی حکومت سے یہ کہتے ہیں کہ ہم حضورﷺ کی بارگاہ میں آنا چاہتے ہیں اور تمام سربراہان ایک وفد بن کر سرکار مدینہ کی بارگاہ میں جا کر بیٹھیں اور عرض کریں کہ یا رسول اللہ ایک وہ دور تھا جب مدینہ میں قحط پڑتا تھا تو آپ ہی کے صحابہ گنبد خضراءکے روشن دان کھولا کرتے تھے تو بارش ہو جاتی تھی۔ آپ اللہ کے محبوب ہیں پیارے ہیں اللہ کی رحمتیں برستی تھیں۔ یہ کائنات آپ کیلئے ہی بنائی گئی ہے ہم اپنے گناہوں کو اپنے کاندھوں پر لاد کر آج یہ فیصلہ کر لیا ہے اور آج آپ کی بارگاہ میں آگئے ہیں یا رسول اللہ مسلمانوں پر بھی کرم فرما دیجئے اور دنیا میں جہاں جہاں آپ کے اُمتی بستے ہیں ان سب پر اپنا کرم فرما دیجئے۔ اور تمام دنیا کو ایک پیغام جانا چاہیے کہ ہم مسلمان ایمانی طور پر اتنے کمزور نہیں ہیں کہ ایک نہ نظر آنے والے وائرس سے ڈر جائیں ہمارا عقیدہ کل بھی خانہ¿ کعبہ تھا ہمارا عقیدہ کل بھی گنبد خضراءتھا اور آج بھی ہمارا عقیدہ یہی ہے ہمیں احتیاط کےساتھ دعاﺅں کی بھی ضرورت ہے۔
٭٭٭