نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ یثرب کی حرمت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا
عورت مارچ ہوا بڑے بڑے کتبے اٹھائے ہوئے قوم کی پڑھی لکھی بیبیاں مائیں بہنیں بچیاں رنگ برنگے کتبے اٹھائے عورت کی آزادی کے حق میں نعرے لگاتی رہیں ،ناچتی رہیں ،گاتی رہیں، ماڈرن زمانہ ہے ٹی وی انٹرنیٹ کا دور ہے چلو حد میں رہتے ہوئے اتنی آزادی دی جا سکتی ہے مگر ایک لال رنگ کے کتبے کی بیس پر سفید رنگ سے لکھا گیا تھا جو بہت سوں کو سمجھ ہی نہیں آیا ہوگا لکھا تھا کہ “ میں نو سال کی تھی اور وہ پچاس سال کا، میری آواز بند کروا دی گئی اور اسکی آواز آج تک مسجدوں میں گونجتی ہے” یہ کسی بچی کے ہاتھ کا لکھا ہوا ضرور ہو سکتا ہے مگر اس کے پیچھے کسی بچی کی سوچ ہر گز نہیں ہو سکتی یہ سپانسرڈ سوچ ہے، کسی غیر ملکی کی سوچ ہے ،کسی غیر مسلم کی سوچ ہے ،کوئی مسلمان اس سوچ کو کیسے برداشت کرسکتا ،یہ کس کی طرف اشارہ ہے یہ رسول خدا محسن انسانیت وجہہ تخلیق کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات ہو رہی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ نکاح کے وقت انکی عمر مبارک نو سال تھی اور رسول پاک پچاس برس کے تھے۔ کیا اس طرح کے کلمات توہین کے زمرے میں نہیں آتے کیا کوئی باہر کا ایجنڈا عورت مارچ کی آڑ میں تو نہیں پنپ رہا۔ کیا ہمارے اسلامی تشخص کو پامال تو نہیں کیا جا رہا ۔ملک خدادا میں کیا کسی نے موم بتی مافیا کے اس طرز عمل پر کان دھرے۔ کیا اسلام کے نام پر لیا گیا ملک ایسی بے ہودگی کا متحمل ہو سکتا ہے۔ کیا کسی کو یہ حق دیا جا سکتا ہے کہ وہ زومعنی گفتگو یا لکھائی سے مسلمانوں کے جذبات سے اس طرح کا کھلواڑ کر سکے یا ایسی کسی سازش کو پنپنے سے پہلے ہی دبا نہیں دیا جانا چاہئیے۔ کیا کسی مذہبی تنظیم نے اس بات کا نوٹس لیا۔ کیا پاکستانی میڈیا کہ جس کی دھاک چار دانگ عالم ہے نے اس کتبے کے مندرجات پر کیمرہ فوکس کیا۔ کسی حکومتی ادارے کے کان کھڑے ہوئے کیا انتظامیہ نے کوئی ایکشن لیا اور اگر ابھی تک نہیں لیا گیا تو کیوں نہیں؟ اس کی پوچھ ہو گی اس گھمبیر مسئلہ کو ایسے ہی نہیں چھوڑا جا سکتا یہ حرمت رسول کا معاملہ ہے یہ امہات المومنین کی عزت کا معاملہ ہے اس سے پہلے کہ یہ بات بڑھ جائے اس زبان کو لگام دے دی جائے جو ایسی غلیظ بات منہ سے نکالے۔ یہ کسی بھی پاکستانی مسلمان عورت کے دل کی آواز نہیں ہو سکتی یہ ٹاپک مغرب کا فیورٹ ٹاپک ہے۔ وہ یہ بات نہیں سمجھتے کہ دین اسلام میں لوجک ہے۔ دین اسلام میں عورت کے لیے پردے کا حکم ہے۔ کچھ احکامات عورت سے عورت کو دیے گئے ہیں اس مقدس تعلق میں بھی حکمت تھی۔ حضرت عائشہ نہایت ذہین اور سمجھ بوجھ والی خاتون تھیں اور رسول پاک کی صحبت میں انہوں نے بہت کچھ سیکھا جو بعد میں صحابہ اکرام اور عالم اسلام کے بہت کام آیا۔ بائیس سو دس احادیث کی راوی ہیں۔ عزت امہات المومنین حرمت رسول کا تقاضہ ہے کہ احباب اقتدار اس طرف فوری توجہ فرمائیں۔ عورت مارچ پر پابندی نہیں تو کم از کم اگلی دفعہ پہلے ہی سے کچھ اصول ضوابط طے کر لیے جائیں تب ہی اس مارچ کی اجازت دی جائے تاکہ کسی کی بھی دل آزاری نہ ہو۔