سلیکٹڈز!!!

0
175
عامر بیگ

عامر بیگ

تقسیم سے ذرا پہلے متحدہ ہندوستان میں سیاسی حکومت نام کو تھی بادشاہت کا ہی سکہ چلتا تھا۔ انتظام و انصرام لارڈ اور کمشنری نظام کے تحت جس پر فوج کی مضبوط گرفت۔ لارڈ ماو¿نٹ بیٹن کے مشترکہ ہندوستان کے گورنر جنرل بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ قائد اعظم تھے۔ جن کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک پاکستان اسلام کی خاطر حاصل کیا ہے اس کا سربراہ ایک غیر مسلم کیسے ہو سکتا ہے؟ پھر کچھ قانونی موشگافیاں بھی آڑے آئیں گی وقت نے ثابت کیا کہ قائد اعظم نے جو فیصلہ کیا وہ صحیح تھا مگر لارڈ ماو¿نٹ بیٹن کے ہندوستان کے گورنر جنرل بننے سے مشترکہ مفاداتی کونسل سرحدوں خزانے اور فوجی سازوسامان کی تقسیم میں طے شدہ سے انحراف برتا گیا۔ جس کا پاکستان کو آگے چل کر نقصان ہوا قائد اعظم کی موت اور لیاقت علی کی شہادت سے نوزائیدہ ملک پر سیاسی نا پختگی کے بادل منڈلاتے گئے جسے فیلڈ مارشل ایوب خان کے دس سالہ دور حکومت نے صاف کرنے کی کوشش کی۔ ملک میں صنعتی انقلاب آیا، اکانومی مستحکم ہوئی انتخابات بھی ہوئے نچلی سطح پر جمہوریت کے ثمرات بھی پہنچے مگر بالا ہی بالا کھچڑیاں پکتی رہیں۔ فیلڈ مارشل کے دور سے ہی سلیکٹڈز کی نرسریاں لگنا شروع ہو گئی تھیں ۔ جب فصل پکی تو باڑ نے کھیت کو ہی کھا لیا۔ بھٹو جو فیلڈ مارشل ایوب خان کو ڈیڈی کہتا تھا ۔شیخو جی خان اعظم کے مقابل آگیا پھر مطلق العنان بھٹو نے سلیکٹڈز کا نیا سلسلہ شروع کیا اس نے تو ملک بھی اپنی مرضی کا سلیکٹ کیا “سور کے بچوں” کو بھاڑ میں بھیج کر مغربی پاکستان پر بلا شرکت غیرے نئے آئین کے ساتھ جم کے سلیکٹڈز بنا۔ ادارے بھی سلیکٹ کر کے اپنی تحویل میں لے لیے۔ کہاں کی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے ۔زندہ بھٹو جب تک مر نہیں جاتا سلیکٹڈز آتے رہیں گے پھر ضیائی دور شروع ہوا جہاں سلیکٹڈز اتفاق فاو¿نڈری لاہور میں گھڑے گئے جن کے بارے میں لالہ سراج الحق کے ساتھ کھڑے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سلیکٹڈز کے جانشین جس کی رگوں میں بقول اسکے سلیکٹڈز کا خون نہیں ہے نے طنز کے تیر چلائے۔ اس دور کے بعد لاہور اور لندن براستہ لاڑکانہ سے سلیکٹڈز کی بھرمار رہی جس کا خاتمہ مشرف کے ہاتھوں ہوا۔ تمام پرانے سلیکٹڈز کی چھٹی کے ساتھ انہیں دیس نکالا بھی دے دیا گیا تب کوئی نہیں بولا کہ مجھے کیوں نکالا؟ جان بچی سو لاکھوں پائے۔ نئے سلیکٹڈز بھرتی کیے گئے اس دفعہ تو امریکہ سے امپورٹڈ سلیکٹڈز بھی لائے گئے جن کے بائیو ڈیٹا میں گورے صاحب کے ماتحت ”یس سر “کہنے کا عالمی تجربہ بھی شامل تھا۔ نئے دور کے نئے تقاضے پھر میثاق جمہوریت ہوا جس میں جمہوری روایات کو ازسر نو مرتب کیا گیا۔ سب پرانے سلیکٹڈز نے پہلے پرانی تنخواہ پر کام کی حامی بھری لیکن پھر پر پرزے نکالنے شروع کر دئیے۔ میثاق جمہوریت کو مد نظر رکھتے ہوئے باریاں بندھنا شروع ہو گئیں۔ ملک کو لوٹ کر باہر کے ملکوں میں جائیدادیں بننے لگیں، غریب غریب تر اور اشرافیہ امیر تر ہونے لگی۔ مشیت ایز دی کو ملک خداد پر رحم آگیا بائیس سال سے جدو جہد کرنےوالے عمران خان نے ان تمام مافیاز کو چت کر کے جب پاور سنبھالی تو پرانے سلیکٹڈز اسے بھی ملی بھگت کا نتیجہ ہی سمجھے اب جبکہ دیوالیہ ہوتے ہوئے ملک کو سنھبالنے کا دور دورہ ہے وہی پرانے سلیکٹڈز اپنے آقاو¿ں کے مخالف بیان دے رہے ہیں کہ کسی طرح سے دوبارہ خدمت کا موقع مل جائے۔ صحیح معنوں میں جمہوریت کے ثمرات اب آنا شروع ہوئے ۔ہیں خان حکومت ایک ٹرینڈ سیٹ کر رہی ہے اگر یہ بھی سلیکٹڈز ہیں تو پھر اس دفعہ بہترین سلیکشن کی گئی ہے ماجھے ساجھوں کی نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here