قارئین وطن! اہلِ وطن کی خیر ہو، عمران خان کی حکومت کا تیسرا بجٹ پیش ہو گیا اور پاس بھی ہو گیا اْف کیا کیا تماشہ اپوزیشنی اینکروں نے لگایا ہوا تھا کہ دیکھیں گے کے بجٹ کیسے پیش ہو گا کبھی وہ چینی چور اور اْس کے ساتھیوں سے ڈرا رہے تھے کہ جب حکومت ہی نہیں رہے گی تو بجٹ کہاں سے پاس ہو گا اب سب اپنے اپنے دانتوں میں انگلی دبائے بیٹھے ہیں اور عوام دوست، عوام ساتھی وزیر خزانہ شوکت ترین صاحب نے سب کو حیرت میں ڈال دیا لیکن اس دوست بجٹ کا سہرا ہماری افواج پاک اور اْ س کے کرتے دھرتوں کو جاتا ہے کہ انہوں نے ملک کو پیش نظر سیاسی ، معاشی حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عسکری ضرورت کو تمام اطراف سے پاکستان پر بیرونی اور اندرونی یلغار کی پروا کئے بغیر ٦١ پرسنٹ پر عسکری بجٹ قبول کیا اور اْن لوگوں کے منہ بند کئے جو رٹی رٹائی تقریروں کا سہارا لے کر کے فوج ٧٦ پرسنٹ بجٹ کھا جاتے ہیں واہ کیا جوتا مارا صاحب بہادر نے جو چاہے تو اپنی سوٹی سی ٥ لاکھ سپاہی اِ دھر اْدھر کر سکتا ہے اْن لوگوں کے منہ پر جنہوں نے بجٹ سے پہلے ہی شور ڈالا ہوا تھا۔
قارئین وطن! میں کوئی ماہر معاشیات نہیں ہوں نہ ہی مجھے اعداد و شمار کی کوئی سمجھ ہے میری نظر میں بجٹ وہ ہے جو رات کو سفید پوش کے دستر خوان پر روٹی رکھے اور وہ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے اور میری دانست میں عمران خان کی حکومت نے سفید پوش طبقہ کا خیال رکھا ہے اْمید ہے کہ بس حکومت ”منی بجٹ” کی مار نہ دے ہماری ماضی کی حکومتیں بھی سونے چاندی کے ورک میں لپیٹ کر بڑے لچھے دار بجٹ پیش کرتی تھیںں لیکن سب اپنے فائیدہ اور اپنے طبقہ کے فائیدہ کے لئے اپنی ذاتی گاڑیاں منگوائی گئیں اور جیسے ہی اپنی گاڑیاں آ گئیں تو سب مراعتیں بند ،آج امریکہ جیسے ملک میں مہنگائی بڑھی ہے یقین جانئے یہاں پر بھی سفید پوش طبقہ بہت تنگ ہے فرق صرف اتنا ہے کہ یہاں حکومت بہت سوشل ویلفیئر کے اداروں کے ذریعے مدد کرتے ہیں اس لئے محسوس نہیںہونے دیتا لیکن بقول منیر نیازی!
عادت تو بنالی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں رہنا اکتائے ہوئے رہنا
تقریباً ایک مہینے سے اپوزیشن اور اْس کے پالتوں نے کیا کیا اْدھم مچایا ہوا تھا کبھی ترین کے بازو تو کبھی بیرونی بازو استعمال ہوتے رہے ملک میں معاشی بربادی بپا کرنے کے لئے لیکن کیا ہے ”آوازِ سگان کم نہ کند رزق گدارا” حکمراں کی نیت صاف تھی لہٰذا بجٹ بھی آگیا اور اگلا سال پھر آئے گا اور بجٹ پھر پاس ہو جائے گا۔قارئین وطن !میں نے بھی آپ لوگوں کی طرح ”احسن اقبال” آپا نثار فاطمہ کے بیٹے کی بڑی جھلی تقریر سنی ہے جس میں اْس نے اوورسیز پاکستانیوں کی توہین کی ہے کہ اْن کو کیا پتا پاکستان کے مسائل کا اور شہروں کا حوالہ دیا جا ر ہا ہے ، اس احراری کو اب کیا جتاؤں کے نوازی منشی جی آپ سے زیادہ بیرون ملک آباد پاکستانی ایک ایک شہر کے بارے میں خبر رکھتا ہے کیونکہ وہ اْن شہروں کا رہنے والا ہے، رانا احسن اقبال صاحب یہ بیان دینے سے پہلے تھوڑی سی شرم کر لیتے مانا کہ آپ منشی گیری کرتے کرتے مقامِ خواجگی تک پہنچ گئے ہیں آپ ایسے ہی تو سی آئی اے کے منظورِ نظر نہیں بن گئے، میں آپ کے بیرونی پاکستانیوں کے خوف کو سمجھتا ہوں آپ ہمارے ووٹوں کی طاقت سے گھبرا گئے ہیں آپ سمجھتے ہیں کہ یہ سارا ووٹ اب عمران خان کو پڑے گا یا پاکستان کی سلامتی کو عزیز رکھنے والے کو پڑے گا رانا صاحب آپ دیکھ چکے ہیں کہ نواز شہباز کی کتنی پزیرائی ہوتی ہے عمران کے مقابلے میں پلئیز آئیندہ اوورسئیز پاکستانیوں کی توہین کرنے کی کوشش نہ کرنا ورنہ گریبان چاک کرنا ہم کو بھی آتا ہے کچھ دن تمھارے ساتھ گزریں ہیں بس اْسی کا احترام ہے۔
قارئین وطن ! بجٹ نے پاس ہونا تھا ہو گیا لیکن آپ نے اسمبلیوں میں ہْو ہا سنی توبہ توبہ مجھ کو تو ہنسی اْس وقت بہت آتی ہے جب ن لیگ کے سیاسی ملازم تحریک انصاف کے ورکروں پر الزام لگاتی ہے کہ گالی گلوچ کا کلچر انہوں نے رائج کیا ہے ویسے تو میں مریض نسیاں ہوں لیکن میں وہ دن نہیں بھولتا جب نواز شریف گوالمنڈی کا مشہور مولوی نام اْس کا میرے ذہن سے اترا ہوا ہے ”میاں دے نعرے وجن گے، بے بی دے مامے پھجن گے” مولوی باقاعدہ ہاتھ سے گندے گندے اشارے کیا کرتا تھا اور بار بار اْس سے پڑھواتا پھر وہ دن لوگ بھول گئے جب غدار اْس وقت نواز کا چہیتہ حسین حقانی کیا اپنی نانی کی گندی تصویریں جہاز سے پھکواتا تھا نہیں جی وہ بے نظیر بھٹو کی اور اس کی والدہ کی ہوتی تھیں نجی محفلوں میں خود اور اسمبلیوں میں اپنے غنڈوں کے ذریعے کیا کیا لغو طرازی ہوا کرتی تھی بس رہنے دیجئیے شائستہ ملک صاحبہ پہلے آدمی کو اپنے گریبان میں جھانک لینا چائیے ، آئیے عمران کو مبارک باد دیں کے ایک غریب دوست بجٹ پیش کرنے پر پاکستان زندہ باد
٭٭٭