آج چوبیس ذوالحجہ ہے آج سے 1433 سو سال قبل مدینہ منورہ کے باہر جس کا اْس وقت نام یثرب تھا پنج تن پاک اور نصاراے نجران کے درمیان ہونے والے مباہلہ میں خاندان رسول ص کو دائمی فتح و نصرت حاصل ہوئی فتح کے اس عالمی دن کو سچوں کی کامیابی اور جھوٹوں کی ناکامی و نامرادی کے طور پر منایا جاتا ہے، سن 1982 سے 2019 تک حج و عمرہ کے سفروں میں جب کبھی بھی میدان مباہلہ میں حاضری نصیب ہوئی تو اس میدان اور جائے مباہلہ پر بنی ہوئی مسجد الاجابہ سے عظمت اہل بیت کی خوشبو محسوس کی ہمیں کبھی بھی اس میدان سے یہاں کے جھوٹوں پر الہء لعنت محسوس نہیں کی۔ اس لئے کے خاندان رسول ص کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کی جزا میں نجران کے عسیائی عملی لعنت سے بچ گئے اور ابد الاباد کے لئے اہلبیت ع کی شان میں گْستاخی کرنے والے مقابلہ کرنے والے ملاعین کے زْمرے میں داخل ہو گئے نصارا ئے نجران کے پادری عقلمند نکلے جو مسیحی برادری کو لعنت کے طوق سے بچا گئے چودہ صدیوں کے دْشمنان اہلبیت ع کے گلوں میں لعنت کے طوق لٹک رہے ہیں ۔ان اہلبیت کی مودت کو اللہ کریم نے اجر رسالت قرار دیا تھا اْن سے عداوت ، جن ذوات مقدسہ کو اللہ کریم نے آئیہ تطہیر میں اہلبیت نبی ۖقرار دیا اْن سے حسد و بغض ، جن ہستیوں کی روٹیوں کے بدلے جنت کی الاٹ مینٹ ہوئی اْن سے مخصامت و تضادات ، جن آل رسولْ ص کو اللہ تعالیٰ نے اہلبیت کے امان بنایا اْنھیں سب و شمت ـ ظلم و ستم کا نشانہ بنانا جنہیں اور مثیل قرآن س پاکیزہ شخصیات بنا یا گیا انکے انکار فضائل اور اْن کے ساتھ مقابلہ بازی نے اْمت محمدیہ کے بہت سارے افراد کو لعنت اللہ علیہم بنا دیا چودہ سو بیتس سال کی تاریخ اہلبیت عصمت و طہارت پر کئے گئے مظالم سے بھری پڑی ہے ،بہکے ہوئے مسلمان رضائے الہی کے تاج سر پر رکھنے کی بجائے لعنت الہء کے طوق گلوں میں ڈال کرْپھر رہے ہیں یہ لوگ اس درجہ ڈھیٹ ہیں کہ ان کو شرم تک نہیں آتی مجھے لگتا ہے انتہاء کائنات سے قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھ کے اور اظہار عقیدت کر کے یہ درس بھی دینے آئیں گئے کہ ہر دور کا عسیائی ہر دور کے اہلبیت کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کو اپنا فرض منصوئی سمجھتا ہے آج ہم امریکہ میں اہلبیت ع کے منانے والوں کے لئیے اظہار آزادی امام بارگاہوں مجالس و محافل کی کھلی اجازت سے محسوس کر رہے ہیں کہ عیسائیوں نے نصارا ئے نجران سے سکھیا ہوا سبق فراموش نہیں کیا ہے لعنت کے سزا وار تو وہ مْنافق ہیں جو جمعے پڑھ کر فرزندہ رسول ص کو ذبح کرتے رہے اور دستار پیغمبر پہن کر رسول ۖ زادیوں کو اپنے درباروں میں کھڑا کرتے رہے جنہوں نے منبر و مہراب کے وراثوں کو محروم حق کر دیا اور غاصبانہ قبضے جمائے آج کا دن سچوں کے ساتھ ہونے اور جھوٹوں پر زبانی کلامی لعنت کا دن ہی نہیں بلکہ اْن سے عملی بارائ ت کا دن ہے تاریخ خود خود کو دہراتی ہے کل اہلبیت ع سے دْشمنی کرنے والے آج دفاع اہلبیت ع کرنے والوں کے دْشمن بن چکے ہیں کل منبر و محراب پر جاہلوں کا قبضہ تھا تو آج بھی علما کو محروم رکھا جا رہا ہے کل ستر ستر ہزار منبروں سے امام علی علیہ سلام کو سْب شتم کیا جا رہا تھا تو آج علویوں پر دن میں ستر ستر جھوٹی پوسٹیں ڈال کر گالیاں دے رہے ہیں کل تک اہلبیت ع کا حق غضب ہو رہا تھا آج وہی پرکٹیس خمس و زکوة سے ہو رہی ہے کل سقیفائی فکر سے مسند اقتدار پر قبضہ جما کر حر مین کو کنڑول کرنے کی سبلیں ہو رہی تھی تو آج دوسروں کی محنتوں سے بننے اور چلنے والے مراکز پر قبضہ گروپ چھاتا بردار بنے ہوئے اپنی انا کی تسکین تلاش کر رہے ہیں کل کپیٹل آف دی اسلام پر قبضے کی جنگ لڑی جا رہی تھی تو آج مائیک پر قبضے کی امنگ قوم کو برباد کرنے کا پیش خیمہ بن رہی ہے آج کے دن میرا سوال جھوٹوں سے نہیں جھوٹے واٹسئپوں کے حامیوں سے ہے کہ وہ کس خوشی میں اپنے گلوں میں لعنت الہء کے ہار ڈالنے پر بضد ہیں کیا ان کو پتہ ہے کہ موت کب آئے گی ؟ لاکھوں جوان مٹی تلے دب گئے جن کی خواہش تھی کے بوڑھے ہو کر توبہ کریں گئے اور کروڑں مردے ایک سجدے کی تڑپ میں ہیں ایک نئی زندگی کے متمنی ہیں جو امکان پذیر نہیں ہے۔