گزشتہ کالم بنیادی طور پر اسی بات کا احاطہ کرتا تھا کہ جب پاکستان کے نظامِ انصاف پر خودکش حملوں کی بوچھاڑ کرنے میں ہم پیچھے نہیں رہتے تو دنیا کیوں نہ اس کی کریڈیبلٹی کو سرعام گھسیٹے۔ جب ہمیں اپنے ملک کی معاشی حالت پر خود ہی رحم نہ آرہا ہو تو دنیا کیونکر اس کا خیال کرے گی۔مجھے کبھی کبھی حیرانگی ہوتی ہے کہ ہم بھی کیسی عجیب قوم ہیں، اپنی نا میں خود ہی سوراخ کرتے ہیں اور پھر دنیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اگر کسی محفوظ پناکے متلاشی ہیں تو اس سے زیادہ محفوظ نا ان کو کہیں میسر نہیں آئے گی۔ حکمران جماعت جب خود ہی لطیفے سنائے گی تو دنیا کیوں نہیں ہنسے گئی۔گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم پاکستان کی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے بیان پاکستان کے نظامِ انصاف پر ایسا زوردار طمانچہ پڑا ہے کہ جس کی ضرب مستقبل میں ہمارے لئے خود ہی برداشت کرنا ایک امتحان سے کم نہیں ہوگا۔اس پر بات کرنے سے پہلے میں چاہوں گا کہ حکومتی وزرا کے دو بیانات آپ کی نظر سے گزرے ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اب پاکستان میں گیس کی فراہمی دن میں صرف تین بار ہوگی، تاکہ لوگ اپنا کھانا تیارکرسکیں۔ یہ ایک ایسی منتخب حکومت کا اعلان ہے جن کا دعوی ہے کہ پاکستان ترقی کی جن منزلوں کو اب پا چکا ہے، وہ گذشتہ 70 سالوں میں پاکستان کو نصیب نہیں ہوئی۔پتہ نہیں شرم کہاں کھو گئی ہے۔دوسرا پنجاب حکومت کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا کہ پاکستان میں فی کس آمدنی جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لوگوں کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں، روزگاری سے بے روزگاری کا سفر سیکنڈ میں طے ہو رہا ہے، مہنگائی نے عوام کی جیبوں کو سنسان کررکھا ہے۔ان دونوں بیانات کو سامنے رکھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ جب آپ کی یہ شوخیاں حقیقی صورتحال کا بیڑہ غرق کریں گے تو دنیا ضرور سوچے گی کہ جن کو اپنے ملک سے خود پیار نہیں وہ ان کے سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری کا تحفظ کیوں کر ممکن بنائیں گے۔اللہ کرے ان کے منہ کو کوئی ایسی ٹیپ لگے کہ کم از کم ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات سامنے آنا بند ہو جائیں۔آخر میں پھر کہنا چاہوں گا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس کا بیان حلفی پاکستان کی عدالتوں کی کریڈیبلٹی کا ستیاناس کر چکا ہے، اس کے بعد ایف اے ٹی ایف سمیت کوئی بھی ادارہ آپ سے بالکل مطالبہ نہیں کرے گا کہ آئین اور قانون پر عمل داری یقینی بناتے ہوئے شر پسند عناصر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائیں۔ یوں لگتا ہے کہ پاکستان کا نظام انصاف ایسی دلدل بن چکا ہے جس میں آئین اور قانون دفن ہوتا جا رہا ہے۔
٭٭٭