امریکہ آمد اور 1988ء میں شادی کے بعد پہلی بار اہلیہ کے ہمراہ پاکستان جانے کا اتفاق ہوا ، اسلام آباد ائیرپورٹ پر قدم رکھنے کے بعد پہلی بار احساس ہوا کہ ہم بھی کسی ترقی پذیر ممالک کی صف میں ہیں ، ائیر پورٹ سے نکل کر ہائی وے پہنچا تو مزید حیرت ہوئی کہ اتنی کھلی کھلی شاہرائیں اور پھر پورے اسلام آباد میں کھلی کھلی شاہرائیں دیکھ کربہت خوشی ہوئی البتہ راولپنڈی میں سڑکوں اور محلوں کا کوئی حال نہیں ، اسی طرح پنڈی سے لاہور کی جانب جائیں تو ایک نیا پاکستان نظر آیا ، ہر جانب نئی نئی کاریں ، نئے ماڈلز ، ہر جانب ہجوم ، ہر جانب دوکانوں پر عوام کا بے پناہ رش دیکھنے میں آیا ، باوجود بڑی بڑی شاہرائوں کے ٹریفک کا برُا حال دیکھا ، غریب صرف پروفیشنل بھیکاری دیکھے جوکہ ہر روز ٹریفک سنگلز پر بھیک مانگتے نظر آتے تھے البتہ جس حساب سے بازار میں عوام کا رش دیکھا ، ایسا لگتا تھا کہ غریب نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ، راولپنڈی میں ایک عجیب نظارہ دیکھا کہ جگہ جگہ ، محلوں میں مفت کھانوں کے بینرز دیکھے جہاں غریب لوگ سکون سے بیٹھ کر اچھا کھانا کھاتے ہیں ، انہیں نہایت عزت و احترام کے ساتھ مفت کھانا دیا جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ ان مخیر حضرات کے رزق میں برکت دے ، سوچتا ہوں کتنے بڑے ثواب کا کام ہے کہ غریب لوگوں کو ہر روز ان مخیر حضرات کی جانب سے مفت کھانا کھیلا یا جاتا ہے ، رب کی شان دیکھیں وہ پوری دنیا میں بسنے والے انسانوں کو خوارک کس طرح عطا کرتا ہے جبکہ ہم انسان چند لوگوں کو ہی کھانا کھیلاتے ہیں تو تھک جاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان سب کے رزق میں مزید برکت عطا کرے ، امریکہ میں مخیر حضرات سے گزار ہے کہ اگر وہ اس کا ر خیر میں اپنا حصہ باقاعدگی سے ڈالنا چاہیں تو ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں ، پاکستان کی سیاست اب عام سیاست نہیں رہی ، کوئی بھی حکومت آئے عوام کو ڈیل کرنا مشکل ہے کیونکہ عوام مہنگائی کی دلدل میں بہت اندر جا چکے ہیں جس کی جانب سے کرپشن کو کرپشن نہیں کہا جاتا بلکہ اپنا حق سمجھا جاتا ہے ، تمام حکومتی اداروں میں اکثریت بڑی بڑی داڑھیوں والے ، پیشانی پر مہراب تھے ،ان کی کرسی کے پیچھے لکھا تھا کہ رشوت لینے اور دینے والا جہنمی ہے لیکن ان کی نظر آپ کی جیب پر ہوگی اور بغیر رشوت کے کسی کا بھی کام نہیں کریں گے جس کا مجھے گزشتہ چند دنوں میں تجربہ ہوا جب میراسی ڈی اے میں اور چند دوسرے محکموں میں جانا ہوا ، مختصر یہ کہ پاکستان کا پورا معاشرہ کرپٹ ترین ہو گیا ہے ، کسی ایک شخص یا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے ، اس معاشر ے کو صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہی کسی معجزہ سے بہتر کر سکتی ہے ، گاڑیاں اتنی زیادہ ہیں کہ بازاروں میں پارکنگ نہیں ملتی ، اشیا کی کمی نہیں ہے ، ہر پھل موجود ہے ، ہر ریسٹورنٹ میں بیٹھنے کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے یا پہلے بکنگ کرائیں تو کام چل سکتا ہے ، ریسٹورنٹ میں کھانوں کے بل اتنے زیادہ ہیں کہ حیرت ہوتی ہے کہ اتنی مہنگائی ، حکومتی موقف ہے کہ مہنگائی عالمی صورتحال کے پیش نظر بڑھ رہی ہے اور مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوںکو بتایا جا رہا ہے، خیر حالات جو بھی ہوں لوگوں نے عمران خان کو نیا پاکستان بنانے کے لیے منتخب کیا ہے اور اس نئے پاکستان کی جھلک ابھی تک بہت بھیانک دکھائی دے رہی ہے ، ہم اُمید کرتے ہیں کہ حکومت کا جو ایک ڈیڑھ سال باقی بچا ہے ، اس کے دوران پاکستان کو نیا بنانے کی بھرپور کوشش کرے گی ، عوام کا تعاون ہمیشہ کلیدی کردار ادا کرے گا۔
٭٭٭