ذمہ دار کون؟عمران یا عوام!!!

0
352
کامل احمر

پچھلے ہفتہ گلیات میں مری روڈ پر5منٹ برفباری سے ضرورت اور اندازے سے زیادہ کاروں کے پھنس جانے سے کار کے اندر بیٹھے لوگوں کے ساتھ سانحہ پیش آیا جس کے نتیجے میں اندازے کے مطابق باوثوق ذرائع کے تحت21سے24اموات واقع ہوگئیں اور اب پورے ملک میں میڈیا نے ایک سرکس لگایا ہوا ہے جس میں عمران خان کے مخالفین پچھلی حکومتوں کے ناکارہ اور بدعنوان لوگ ٹویٹ پر عمران خان پر حملہ آور ہیں۔سب سے پہلے عمران خان کا ٹویٹ”سیاحوں کی المناک اموات پر افسردہ ہوں لوگوں کی بڑی تعداد کے لئے مری کی ضلعی انتظامیہ تیار نہ تھی”اس کے ساتھ ہی بیان بازی اور حسب معمول تحقیقات کا مطالبہ ق لیگ نے کردیا۔اور کمیٹی بٹھا دی گئی بزدار صاحب ہیلی کاپٹر میں بیٹھے زمین کی جگہ بادلوں کو دیکھتے نظر آئے۔شاید ڈر لگ رہا ہو کہ کب آسمان سے برفباری شروع ہو اور انکے ہیلی کاپٹر کو دبوچ لے۔حسب معمول مریم نواز جو بدعنوان عوام کی پسندیدہ شخصیت ہیں نے ٹویٹ دے دیا”یہ اموات برفباری سے نہیں حکومتی غفلت سے ہوئی ہیں۔”بلاول زرداری بھی بول پڑے عیاشی کے دوران اموات کی ذمہ دار انتظامیہ ہے”ایک سینئر جرنلسٹ(بقول میڈیا کے) ابسا کومل نے بھی بکواس کرکے اپنے کو اجاگر کیا ”دل ودماغ کو ہلا دینے والی ردعمل ہے”یہ تمہاری حکومت کی ناکامی ہے حکومت کو جب معلوم تھا لوگ بڑی تعداد میں مری جارہے ہیں تو یا بند کیا جاتا”اور اب انتظامیہ نے ایمرجنسی نافذ کی ہے۔یہ کام محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے بعد کرنا تھا اور فوج کو داخلے پر تعینات کرنا تھا تاکہ کسی بڑے بیورو کریٹ کی اولاد، بھائی دوست یا وہ خود رکاوٹ ہٹا کر اندر نہ جائے وہاں کھڑے پولیس والے کو تو وہ تھپڑ مار کر اور دھمکی دے کر گھسنے سے باز نہ آتے اور اب فوج آکر پھنسے ہوئے لوگوں کو نکال رہی ہے اور سڑکیں صاف کر رہی ہے بیلچوں کی مدد سے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سڑکوں سے برف کے پہاڑ کو صاف کرنے والی گاڑی نہیں ہے اور نہ پھسلن سے بچنے کے لئے نمک دستیاب ہے کہ مری کی انتظامیہ کو اس سے پہلے ایسی برفباری سے پالا نہیں پڑا ہوگا۔دنیا میں جگہ جگہ قدرتی آفتیں، برفباری کے طوفان، سیلاب، جنگلوں میں پھیلنے والی آگ، سونامی، اور وبائوں کی شکل میں آتی رہتی ہیں۔جن پر انسان اور انتظامیہ کالیں نہیں حالیہ آفت کووڈ19ہے جس میں لاکھوں جانیں دنیا کے ملکوں میں واقع ہوگئیں اسکے بچائو کے لئے حکومت کی مشینری تیزی سے چل پڑی احکامات جاری کئے گئے احتیاطی تدابیر کے آدھے لوگوں نے عمل نہیں کیا آدھے لوگوں نے حکومت کی ہدایات درست سمجھا اور وقتی طور پر اموات کا سلسلہ رک گیا لوگوں نے اس پر یقین نہ کرتے ہوئے اپنی جان سے کھیلنے کا فیصلہ کیا امریکہ کی ریاست فلاریڈہ میں موسم گرما کے آتے ہی سمندر کے کنارے لگی رکاوٹوں کو توڑ کر سمندر میں ڈبکیاں لگانا ضروری سمجھا۔دوسری جانب ماسک کے بغیر ہجوم میں جانا بھی اہم سمجھا اور اس موذی وبا کا شکار ہوگئے۔اسی طرح مری میں برفباری24افراد کے لئے موت کا پیغام لے کر آئی اور اب ماتم ہورہا ہے کاش یہ سب حکومت کی اس وارننگ پر عمل کرسکتے اور اپنی ٹرک گاڑیوں پر کم اعتماد کرتے اور انہیں جانکاری ہوتی کہ برف سے ڈھکی دھوئیں کی پائپ سے دھواں باہر نہیں گیا تو یہ کاربن موناآکسائڈ(CO)کی شکل میں خاموشی سے بند کار میں داخل ہوگا اور ایک منٹ میں سب کو موت کی نیند سلا دے گا۔یہ زہریلی گیس، بے رنگ اور بے بو ہوتی ہے۔”عوام کو چھوڑیں یہ بات میڈیا کو بھی نہیں معلوم وہ یہ ہی کہہ رہے ہیں کہ اموات یخ بستہ سردی(17c۔)سے ہوئی ہیں۔جو غلط ہے ان بے چاروں کو زہریلی گیس نے اتنا موقع بھی نہ دیا کہ دم گھٹ رہا ہے تو کھڑکیاں کھول لیتے۔اور سو ہزار لوگوں کی تعداد میں اگر24اس کی زد میں آئے تو میڈیا کو اور مخالفین کو واویلا کرنے کی ضرورت نہیں کیا بھول گئے وہ کہ ساہیوال، مڈل ٹائون لاہور اور ایسے حادثے قدرتی نہیں تھے اور انکے مجرم آزاد پھر رہے ہیں اور حکومت پر الزام لگا رہے ہیں وہ سمجھتے ہیں اب ہر بات کا ذمہ دار عمران خان ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پنجاب کا گورنر نہایت ہی ناکارہ اور احمق انسان ہے اسے جائے وقوع پر ہونا چاہئے تھا احکام کے ساتھ خود جاکر احکام کی پابندی کراتا محکمہ موسمیات کی بات پر فوری ایکشن لیتا۔
اب دوسری طرف کا جائزہ لیں تو عوام ہیں جو اپنی طاقت اور شوبازی میں قدرت سے لڑنے نکل پڑے کہ یہ برفباری جیسے انکی زندگی میں خوشیاں اور سکون بھر دے گی انہوں نے عقل کا استعمال نہیں کیا۔کیا شہباز شریف اپنے اس بیان پرغور کرینگے۔ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ان کے دور میں حکومت ہوتے ہوئے ماڈل ٹائون کا واقع دن دیہاڑے ہوا یا کروایا گیا۔انکے منہ سے تنقید اچھی نہیں لگتی اس سانحہ پر انہیں حکومت کو کوئی مشورہ دینا چاہئے یہ درست ہے کہ ہمیں بھی لگتا ہے جب شہروں میں قانون اور اسکی عملداری کا فقدان ہو تو عمران خان اور انکے وزراء ذمہ ہیں لیکن وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہوئے ہیں۔کئی سال پہلے یہاں کی ریاست کو آنگہانی سیلااب نے بری طرح دبوچ لیا تھا، ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں بھی ایسا کچھ ہوا تھا اور صدر سے لے کر گورنر میر پولیس، کمشنر، شریف پولیس، آرمی سازوسامان سے لیس عوام کی مدد کے لئے پہنچ گئی تھی۔لیکن ہمارے ملک کی انتظامیہ اس انسانی جذبے سے خالی ہے اور نہایت ہی نااہل ناتجربہ کار ہے کسی بھی صلاحیت کے بغیر عوام کی تسلی کے لئے ایک اور بات لکھتے چلیں ہم سب مسلمان ہیں اور قرآن پاک پڑھا ہے۔حضور صلعم کی احادیث بھی ہیں جن پر عمل اور پڑھ کر صبر آجاتا ہے اور اپنی اوقات سے زیادہ بڑھ کر پیر پھیلانے سے بھی روکا جاسکتا ہے ہمارے محترم دوست اور مسلم لیگ(مشرف) کے جوائنٹ سیکرٹری نے بڑی اچھی بات کہی ہے ہم سے جو ہمارے شعور میں بھی تھی کہ”موت انسان کا پیچھا کرتی ہے جس طرح خدا انسان کو ہر جگہ رزق دیتا ہے”دوسرے معنوں میں یقین کرلیا جائے۔کہ موت کا وقت متعین ہے اور اس بات سے آپ کو صبر کرلینا چاہئے۔اگر یہ حادثے نہ ہوں تو ہم غافل رہتے ہیں۔عمران خان نے آتے ہی اور کئی دفعہ کہا ہے کہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ دیا جائے گا لیکن ان کے پاس حکمت عملی کا فقدان ہے بڑے لوگوں کو ہوٹل بنانے کے ٹھیکے دیئے ہیں کہ قانون کا نفاذ ضروری بلکہ اشد ضروری ہے بزدار جیسے لوگ وزیراعلیٰ بننے کے قابل نہیں۔اپنی کابینہ میں دیکھیں سارے وزراء ناکارہ ہیں سمجھ لیں کہ بادشاہت اچھے وزراء کی مرہوں منت ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here