سانحہ عظیم سے کم نہیں . یکلخت گذشتہ اتوار کے دِن اگیارہ بجے برونکس کے ایک 19 منزلہ اپارٹمنٹ بلڈنگ کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ، اور اُس نے وہ تباہی مچائی جو نیویارک کی 40 سالہ تاریخ کو پس پشت کر ڈالا، بدقسمتی سے اِس اپارٹمنٹ بلڈنگ کے بیشتر مکین گیمبیا کے افریقی مسلمان تھے. اُن کی حالت زار ، اُن کی کس مپرسی کا چہرا ٹی وی کی خبروں پر عیاں تھا، جس نے سارے نیویارک کے شہریوں کو سکتے کے عالم میں ڈبو دیا تھا، سب سوچنے پر مجبور ہوگئے تھے کہ امریکا میں اُن کی زندگیاں ہمیشہ حادثات سے دوچار رہتی ہیں، کسی کا گھر رات گئے اور اب دِن کے اُجالے میں بھی آگ کی آغوش میں چلا جاتا ہے یا نہیں تو ٹریفک کا آدم خور عفریت اپنے خونخوار جبڑے میں اُنہیں نگلنے کا انتظار کر رہا ہوتا ہے اور جب وہ اپنے گھر سے رزق حلال کمانے کیلئے نکلتے ہیں تو جرائم پیشہ افراد سائے بن کر اُن کا پیچھا کرتے رہتے ہیں، بروکلین میں ہر ہفتے ایک مسلمان تاجر اپنی دکانوں میں قتل کردیا جاتا ہے، لیکن امریکی حکمرانوں کے کانوں میں جوئیں تک نہیں رینگتیں۔برونکس کی آگ میں کُل 17 افراد لقمہ اجل بن گئے، جن میں آٹھ بچے تھے،سارے بچے اسکول و کالج جایا کرتے تھے، اُنہوں نے امریکی خواب کا آغاز ابھی شروع ہی نہیں کیا تھا کہ وہ زندگی کی بازی ہار گئے، آگ تیسرے فلور کے ایک اپارٹمنٹ میںجہاں کوئی فرد اضافی ہیٹنگ کیلئے الیکٹرک ہیٹر استعمال کر رہا تھا لگی تھی جو چند ساعت میں بلڈنگ کی ایک چوتھائی حصے کو اپنے نرغے میں لے لی لیکن اُس بدبخت شخص کے علم میں یہ بات نہ تھی کہ الیکٹرک ہیٹر عموما”ناقص بھی ہوتے ہیں اور جو بم کی طرح پھٹ جاتے ہیں، آگ لگنے کی وجہ بھی کچھ یہی تھی لیکن جب اُس اپارٹمنٹ میں آگ پھیلی تو وہاں موجود فرد نے فرار ہوتے وقت سارے دروازوں کو کھلا چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ کر آگ کا دھواں سارے اپارٹمنٹ میں پھیل گیا اور لوگ اُس کے دھویں کو کشید کرنے کی وجہ کر ہلاک ہونا شروع ہوگئے۔ ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ کی نوٹیفیکیشن کی مطابق اپارٹمنٹ کے دروازے کو خودکار ہونا چاہئے تھا تاکہ وہ خود بخود بند ہوجاتا لیکن وہ بند نہ ہوا ،جو بلڈنگ کوڈ کی ایک سنگین خلاف ورزی تھی۔ہلاک ہونے کے علاوہ 44 افراد شدید زخمی ہوگئے تھے جن میں سے 32 افراد کی حالت نازک تھی، جنہیں نیو یارک شہر کے پانچ کاؤنٹیز کے ہسپتالوں میں علاج و معالجہ کیلئے داخل کرا دیا گیا تھا،امریکا میں جب کسی پر مصیبت آتی ہے تو ایک جانب سے نہیں بلکہ چار سو سے آتی ہے اگرچہ مصیبت زدہ لوگوں کیلئے امدادی کاروائی کا چرچا زبان زد عام ہوتا ہے ، لیکن لوگ یہ فراموش کردیتے ہیں کہ وہ لوگ جن کا مکان جل گیا ہے یا جن کے گھر کی کفالت کرنے والا شخص چل بسا ہے ، اُس کے گھر کے اخراجات کا چلانا کوئی ایک دو دِن کی بات نہیں بلکہ پوری زندگی کا ایک سوال ہے تاہم برونکس کی آگ سے متاثرہ لوگوں کیلئے امدادی کاروائی کا کام زور و شور سے جاری ہے اور آپ بھی اِس نیک کام میں حصہ لے کر اپنی عاقبت سنوار سکتے ہیں، گیمبین یوتھ آرگنائزیشن نے ” Go Fund Me ” کا ایک اکائونٹ کھولا ہے جس میں تا دم تحریر ایک لاکھ ڈالر کی رقم جمع ہوچکی ہے،آپ آن لائن گو فنڈ می کے پیج میں جاکر برونکس فائر کیلئے جمع کرنے والی امداد میں چندہ دے سکتے ہیں، اِ س کے علاوہ نیویارک شہر کے میئر ایرک آدمز نے بھی اُن کی امداد کیلئے چندہ جمع کرنے اور اُس کی صد فیصد رقم متاثرہ لوگوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے،اُن کے امدادی فنڈ کا ٹائیٹل ” برانکس فائر ریلیف فنڈ” ہے، میں نے بھی میئر کی ویب سائٹ پر جاکرجو زیادہ آسان اور محفوظ ہے ، اپنا عطیہ برونکس کے متاثرین کیلئے دیاہے، آپ امدادی رقم ریڈ کراس یا سیلویشن آرمی کو بھی دے سکتے ہیں لیکن آپ جس کسی کو بھی دیں رسید لینا نہ بھولیں، ویسے گیمبین مسلمانوں کی مسجد الرحمن چند گز کے فاصلے پر برونکس کے ٹھیک اُس مقام پر واقع ہے جہاں آگ نے تباہی مچائی تھی اور لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں تھیں، مسجد کے ارباب حل و عقد بھی امدادی کام میں پیش پیش ہیں ادھر تمام امدادی تنظیموں کی یہ تاکیدگی ہے کہ متعلقہ لوگ مزید گرم کپڑے ، یا کپڑے یا زیب تن کرنے کے کوئی بھی لوازمات، فرنیچرزوغیرہ یا پیکج نہ دیں، کیونکہ یہ چیزیں ضرورت سے زیادہ موصول ہوچکی ہیں، اور اُنکے رکھنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
نیویارک اسٹیٹ کی اٹارنی جنرل لیتیتا جیمز نے نیویارکرز کو یہ متنبہ کیا ہے کہ وہ فراڈیہ لوگوں سے ہوشیار رہیں، جنہوں نے برونکس فائر سے فائدہ اٹھا کر جعلی امدادی تنظیمیں بنائی ہیں ، اور لوگوں سے چندہ وصول رہے ہیں. اٹارنی جنرل لیتیتا جیمز نے کہا ہے کہ ” بحران یا سانحہ کے دوران نیویارکرز ہمیشہ متاثرہ لوگوں کی مالی امداد، اُن کی حوصلہ افزائی، اور اُن کے مسائل کے حل کیلئے پیش پیش رہتے ہیں. لیکن بعض اوقات متاثرہ لوگوں کے نام پر وصول کی ہوئی امداد اُن تک نہیں پہنچتی ہے ، اور درمیان میں ہی وہ ہوا میں تحلیل ہوجاتی ہے لہٰذا ہم اِس امر کو یقین بنالیں کہ برونکس فائر کے نام پر حاصل کیا ہوا ایک ایک ڈالر صرف اُن کے فلاح و بہبود پر ہی خرچ ہو”معلوم ہوا ہے کہ بدقسمت اپارٹمنٹ بلڈنگ میں 120 اپارٹمنٹس واقع ہیں، جن کے بیشتر مکین کو فیڈرل گورنمنٹ کی جانب سے رینٹ واؤچر ملا کرتا ہے، اپارٹمنٹس کی خستہ حالی کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔