چین اور عمران خان!!!

0
123
پیر مکرم الحق

اولیمپک گیمز کا انعقاد چین میں ہو رہا ہے۔ویسے تو یہ موقعہ عالمی کھلاڑیوں اور کھیلوں کے مداحوں کیلئے اہم ترین دن ہوتا ہے جس کی اولین انعقاد1612اور1642میں رابرٹ ڈوور نامی شخص نے انگلینڈ میں کی اولین مراحل میں یہ یورپ کی حد تک محدود رہا۔کیونکہ اس کی بنیاد بھی تاریخی طور پر قدیم یونان میں ہوئی تھی جاں دنیا کا پہلا سٹیڈیم بھی تعمیر کیا گیا تھا۔لیکن اب اس مقابلے میں دنیا کے اکثر ممالک اپنی اپنی ٹیموں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔پاکستان کو بھی اولیمپک میں نہ فقطہ شرکت کا اعزاز حاصل ہے۔1960سے لیکر1992ء تک ہاکی میں تین ایک ریسلنگ اور ایک باکسنگ میں سونے، چاندی اور برانز کے تمغہ حاصل کر چکے ہیں۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ پچھلے چار دہائیوں میں پاکستان کی کارکردگی نے پاکستانی عوام کو نہایت مایوس کیا ہے۔2018ء سے قائم حکومت کے سربراہ کرکٹ کے عالمی ہیرو رہ چکے ہیں۔حکومت میں تو انکے مقصد میں ناکامی لکھی ہوئی تھی کم ازکم کھیلوں کے نظام کو وہ سنوار دیتے تو قوم ہمیشہ انہیں یاد کرتی۔لیکن انہوں نے کھیلوں کے نظام کو پہلے پچھلے ازوار کی طرح ریٹائرڈ فوجیوں کو ملازمتیں مہیا کرنے کا پلیٹ فارم بنائے رکھا آخر وہ کر بھی کیا سکتے تھے وہی انہیں لانے والے تھے۔اب ہماری بلی ہمیں سے میائوں بھی تو نہیں کرسکتی پاکستان میں کھیلوں میں بے انتہا ٹیلنٹ موجود ہے مگر کیا کیجئے سفارش اقربا پروری اور بدعنوانی کی بیماری نے کھیلوں میں مہارت رکھنے والے کھلاڑیوں کو پیچھے دھکیل کر سفارشیوں اور رشتہ داروں کو زبردستی اولمپک کھیلوں میں بھیج کر عوام کے یڈکس سے کھلواڑ کیا جاتا ہے۔اور عمران خان جیسے ایماندار اور ماہر کھلاڑی جو بین الاقوامی طریقہ کار سے بخوبی آگاہ ہیں۔وہ بھی اقتدار کے ہوتے ہوئے بھی بے بس تماشائی بنے ہوئے ہیں۔اسی لئے تو وہ خاموش ہیں کیونکہ انہیں اقتدار اتنا عزیز ہے کہ اس اقتدار کیلئے اپنی عزت وساکھ کو بھی دائو پر لگایا ہوا ہے۔اندرونی دبائو بڑھنے کی وجہ سے خاں صاحب نے یہ سوچا کہ چلو چلو چین چلو اور پھر وہ چین یاترا پر نکل پڑے۔اس سال کی عالمی کھیلیں عالمی سیاست کا شکار ہوگئیں ہیں۔امریکا کی موجودہ بائیڈن حکومت نے روس کو سخت انتباہ کیا ہے کہ یوکرین کی طرف میلی آنکھوں سے مت دیکھے لیکن پیوٹن بھی بلا کے ضدی ہیں انہوں نے بھی ستر ہزار فوجی یوکرین کی سرحد پر لے آئے ہیں۔روس کے بکھرے ہونے سے پہلے یوکرین روس کا حصہ تھا اب وہ یورپی یونین اور نیٹو کا حصہ بننے کیلئے پرحول رہا ہے پیوٹن کو یوکرین کی ہے ادا پل نہیں بھائی جسے روکنے کیلئے پیوٹن یوکرین کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔لیکن صدر بائیڈن نے یوکرین کی پوری حمایت اور ساتھ کا وعدہ کیا ہے انہوں نے بھی خطہ میں موجود امریکی فوج کی کمک کو خبردار کردیا ہے تاکہ روس ہمت نہ پکڑ سکے اور دوسری طرف چین کی طرف سے یوگہ(چینی مسلمانوں)پر پابندیوں کے خلاف انتہائی حقوق کی پامالی کے باعث امریکہ اور کئی مغربی ممالک نے چین میں منعقد اولمپک کھیلوں کا سفارتی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔جس پر چین نے بھی اپنے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے پیوٹن(روسی صدر)کو خصوصی دعوت پر مدعو کیا ہے۔امریکا کی بیک وقت روسی اور چین سے تنائو ہونے کی وجہ سے صدر بش اور صدر پیوٹن اب چین(بیجنگ) میں مسلسل مشاورت میں مشغول ہیں چار دن گزر جانے کے بعد بھی عمران خان وزیراعظم کی چینی صدر سے ملاقات نہ ہوسکی آج عمران خان کے دورے کا آخری دن تھا تو وہ بمشکل چینی صدر سے مل پائے۔عالمی طاقتوں میں تنائو نے حالات کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے ویسے تو راولپنڈی والوں نے فیصلہ کر رکھا ہے کہ اب حد ہوگئی اور اب خان صاحب کو خدا حافظ کہنے میں دیر نہیں ہونی چاہئے یہ بات خان بھی بخوبی جاتنے ہیں۔اسی لئے دھمکیاں بھی دے رہے ہیں کہ میں سڑکوں پر آپ کیلئے زیادہ خطرناک ہونگا۔لیکن حقیقت یہی ہے کہ جنہوں نے ہوا بھری ہے انہیں غبارے سے ہوا نکالنی بھی آتی ہے۔محسوس یہی ہوتا ہے کہ اگر تو تینوں عالمی طاقتیں آپس میں بھڑ گئیں(خدا نہ خواستہ)تو شاید عمران بھائی کو کچھ مہلت مل جائے ورنہ تو بائونسر والا بال تیار کر دیا گیا ہے مخالف ٹیم کو فارم میں لے آیا گیا ہے خان کی وکٹ اب گری کہ کب گری!!!!۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here