قیامت کا دن ہوگا کچھ لوگ بارگاہ ایزدی میں پیش ہونگے ان سے پوچھا جائے گا۔تم نے شرک کیوں کیا؟ تم نے میری تعلیمات سے کوتاہی کیوں کی؟میں نے اپنی تعلیمات کے لئے رسول بھیجے۔تم نے ان کا انکار کیوں کیا؟ میں نے رسولوں کا ادب سکھایا۔تم نے میرے رسولوں کا ادب کیوں نہ کیا؟میں نے کتابیں بھیجیں تم نے ان کتابوں سے کچھ نہ سیکھا آخر کیوں؟جواب دو اور اے قرآن والو، تم بتائو تمہارے پاس تو سب سے اعلیٰ اور اونچی کتاب قرآن مجید تھی۔تم نے آخر کیوں نہ سیکھا؟کیوں نہ سیکھا؟ کیوں عمل نہ کیا ؟اسی قرآن مجید میں، میں نے تمہیں رسول کا ادب سکھایا۔ان کی بارگاہ میں بیٹھنا کیسے ہے۔بولنا کیسے ہیں آواز کس طرح دینی ہے۔حوالہ کس طرح دینا ہے ان سے سوال کس طرح کرنا ہے۔الفاظ اگرچہ اچھے ہوں۔اگر معنی لوگ غلط نکالتے ہوں تو راعنا جیسے اچھے لفظ کو بدلنا کیسے ہے۔وہ بھی تمہیں بتایا گیا”انظرنا” کہنا پھر آخر کیوں تم نے نظرانداز کیا۔قرآن کی آواز آخر کیوں تم نے نہ سنی۔بولو جواب دو وہ دائیں بائیں نظریں دوڑائیں گے۔انہیں ایک طرف چند خود ساختہ مصلحین، مبلغین، خود ساختہ شیوخ اور بزعم خویش لیڈر نظر آئیں گے وہ لوگ ان کی طرف اشارہ کریں گے اللہ رب العزت ان کو بلوائیں گے کہ آئو اور جواب دو کیا یہ لوگ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔وہ عرض کریں گے بے شک انہوں نے ہمیں پیشوا، لیڈر، مصلح بنا رکھا تھا۔مگر ہم نے تو ان سے نہیں کہا تھا کہ اللہ و رسولۖ کے احکام کو چھوڑ کر ہمارے حکموں پر چلو۔ کیا یہ دودھ پیتے بچے تھے۔ان لوگوں نے جو کچھ کیا۔اپنی مرضی سے کیا ہم ان کی ہر قسمی جہالت سے بیزاری کااعلان کرتے ہیں ہمارا کوئی مقصود نہیں سب کچھ انہی کا کیا دھرا ہے۔یہ لوگ کہیں گے مالک یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔انہوں نے ہی ہمیں بہکایا تھا ہم تو اللہ و رسولۖ کے بڑے عاشق تھے۔اب یہ بے ایمانی کر رہے ہیں ہاتھ جوڑ کر کہیں گے اے اللہ ہمیں ایک مرتبہ پھر دنیا میں بھیج اور ان کو بھی ہمارے ساتھ بھیج پھر دیکھنا ہم ان کا کیا حشر کرتے ہیں۔ارشاد باری ہوگا اب وقت گزر چکا۔اب تم اور تمہارے جھوٹے پیشوا، اور لیڈر یہاں جہنم میں چلو اب تم واپس نہیں نکل سکتے۔قصہ ختم سورہ بقرہ کی آیت166اور167کا خلاصہ اور مختصر مفہوم اندھی عقیدت کا انجام۔
٭٭٭