قارئین وطن! تین راتوں سے سری لنکا کے حالات دیکھ کر سو نہیں پا رہا اور وہاں کی عوامی غیرت کہ جس طرح عوام نے محلات پر قبضہ کیا اور انہوں نے کرپٹ ، کلپٹوکریٹ ، اور قاتل حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کیا ہے اس سوچ میں گم کہ ہم پاکستانیوں کی غیرت کب جاگے گی کب ہم لوگ سری لنکا کی عوام کا روپ دھاریں گے کہ ہمارے امپورٹڈ حکمران کسی کرپٹ، کلپٹوکریٹ اور قاتلوں سے کم نہیں ہیں بلکہ بلکہ دو چار ہاتھ کیا گزوں کی لمبائی سے آگے ہیں ۔ ہماری معاشی بدحالی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ آنکھ رکھنے والے جانتے ہیں کہ نہ صرف ہماری خود مختاری ، قومی ڈیٹرنٹ فورس جو کہ ہماری عسکری طاقت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور جغرافیائی سلامتی کی ضامن کو ایک ڈیزائین کے تحت ملیا میٹ کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ ہماری سلامتی کے ذمہ دار سب سے بڑے چوکیدار میر سپاہ قمر باجوہ کی کھلی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے کب تک کب تک ہم یہ دیکھتے رہیں گے غیرتِ اہل چمن کو کیا ہو رہا ہے ہماری آنکھ سری لنکا کی آنکھ کیوں نہیں بنتی یہی سوچ سوچ کر راتوں کی نیند اڑ گئی ہے ! بقول منیر نیازی!
ملتی نہیں آماں ہمیں جس زمین پر
اک حشر اس زمیں پر اٹھا دینا چاہئیے
اب وقت آگیا ہے کہ میدان میں اتریں اور اپنا حصہ ڈالیں ۔
قارئین وطن! ہمارے پڑوس کی ایک شاعرہ شبانہ ادیب صاحبہ کی غزل کا مصرعہ اولی ہے!
وطن بچانے کا وقت ہے یہ مکاں بچانے کی فکر چھوڑو!
اگر وطن سلامت رہے گا تو مکاں بھی سلامت رہیں گے ۔ میں سمی ابراہیم کا بول ٹی وی پر پروفیسر غنی صاحب کا شو ستاروں کے حولے سے دیکھ رہا تھا حالانکہ میرا ستاروں کی چال بازیوں پر یقین نہیں ہے بقول میرے مرشد علامہ اقبال!
ستارہ کیا میری تقدیر کی خبر دے گا
خود وہ فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
لیکن پروفیسر غنی صاحب کا یقین اور مشاہدہ بتا رہا تھا کہ وہ ستاروں کی چالوں کو جانتے ہیں کہ فراخی افلاک میں خوار و زبوں ہونے کہ باوجود کن راہداریوں سے گزر رہا ہے انہوں نے بتایا ہے کہ یکم اگست پاکستان کے لئے بڑا مشکل دن لے کر آنے والا ہے انہوں نے چوکیداروں کے چوکیدار میر سپاہ کے حوالے سے بھی بہت پریشان کن بات بتائی تھی کہ یکم اگست ان پر بھی بڑا بھاری ہے اور وہ کچھ کرنے والا ہے اللہ پاک پاکستان اور پاکستانیوں کو اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھیاور جرنل باجوہ یا اس کی امپورٹڈ حکومت اگر کوئی مزموم ارادہ رکھتی ہے تو ان کو غیب کی طاقت سے ناکام بنا آمین ۔ اے اللہ پاک عوام کے شعور اور بینائی کو تیز کر دے کہ یکم اگست والے دن وہ باجوہ ، شہباز اور امریکی گھٹ جوڑ کے سامنے سری لنکا کی عوام بن کر کھڑے ہو جائیں ۔ یارانِ سیاست اگر جرنل باجوہ ماشل لا لگانے جیسی کوئی حرکت کرتا ہے اس کو ترکی عوام کی طرح ناکام بنانا ہم سب کا فرض ہے ماشل لا کا مطلب کے ہم اپنی سلامتی اور خود مختاری کی کنجی امریکہ کے ہاتھوں میں دے رہے ہیں ماضی کے سب مارشل لا اڈمینیسٹیٹر ایوب خان سے لے کر پرویز مشرف تک سب کے سب امریکہ کے پالے ہوئے تو تھے ۔ امریکن سرپرستی کے نتیجہ میں تو امپورٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی گئی ہے بس ہمیں اپنا پیارا پاکستان بچانے کے لئے سری لنکا کی عوام کا روپ دھارنا ہے اسی میں نجات ہے ان خناسوں سے۔
قارئین وطن! یکم اگست سے پہلے سترہ جولائی ہمارے ملک کی سلامتی اور امپورٹڈ حکومت سے چھٹکارے کے لئے بڑا اہم دن ہے پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کی کامیابی عمران خان کے ہاتھ مضبوط کرے گی ۔ جہاں عوام نے بڑے بڑے تاریخی جلسوں سے خان کو مینڈٹ دیا ہے وہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر مکمل پہرہ دیں تاکہ جانب دار الیکشن کمشنر آپ کے ووٹوں پر ڈاکہ نہ ڈال سکے ۔ یہ جو کہتے ہیں کہ فوج کی نگرانی میں ہونے چاہئیں بلکل نہیں یہ عوام کی نگرانی میں ہونے چاہئیں ماضی میں جتنے گھپلے ہوئے وہ فوج کی نگرانی میں تو ہوئے ہیں کہ الیکشن میں میرے کامریڈ توصیف بھٹی صاحب کو ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا کہ یار مجھے پہلے بتاتے تم بھی الیکشن میں کھڑے ہو میں تمہیں بھی پانچ چھ ہزار ووٹ ڈلوا دیتا کہ ہمارے تھیلوں میں پانچ سے دس ہزار ووٹ ہوتے ہیں ۔ ہمیں جولائی والے دن اِن تھیلوں پر بھی نظر رکھنی ہے جو لوٹوں کو جتانے کے لئے استعمال ہو سکتے ہیں پنجاب میں ہونے والے سیٹوں کے الیکشن پاکستان اور عوام کی نہ صرف تقدیر سنواریں گے بلکہ بلکہ ہماری سلامتی اور خود مختاری کے ضامن بھی ہوں گے یہی سیٹیں صاف اور شفاف الیکشن کی ضمانت دیں گے اور امریکی امپورٹڈ مال سے نجات بھی لہازا پلئیز اپنی آنکھیں کھولیں اور اپنے ووٹ پر پہرہ دیں ہمیں کسی فوج یا رینجرز کی نگرانی کی ضرورت نہیں اور اگر ہمارے نام نہاد پہرہ دار دھاندلی کے مرتکب ہوتے ہیں تو سری لنکا عوام کی طرح غیض و غضب کا پہاڑ بن جائیں کہ وطن بچانے کا وقت ہے یہ مکاں بچانے کی فکر چھوڑو اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
نوٹ قارئین اور احباب سے التماس ہے کے اپنے حلقہ احباب کو اس نا چیز کی کوشش کو فارورڈ کریں نوازش ہوگی۔
٭٭٭