فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
71

محترم قارئین! اب انشاء اللہ العزیز یہ آرٹیکل”نور ہدایت” کی بجائے”فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ” کے نام سے شائع ہوا کرے گا۔اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں کی فہرست بہت طویل بلکہ انسانی طاقت کے شمار سے باہر ہے۔ان بندوں میں سے ایک بزرگ حضرت محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کے فیض یافتہ اور داماد، فقیہ زمان، مفتی پاکستان، شیخ الحدیث الحافظ محمد نواب الدین رضوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ بھی ہیں جن کا عرس پاک ہر سال27ذوالحجہ کو انتہائی تزک واحتشام سے پاکستان اور امریکہ میں منایا جاتا ہے۔آپ نے ساری زندگی حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ سے وابستگی میں گزاری۔نبی پاکۖ کے سچے عاشق تھے درس نظامی اور حدیث شریف کے منجھے ہوئے تجربہ کار مدرس تھے۔ناظم تعلیمات کے عظیم عہدہ پر بھی فائز رہے اور حکمت میں بھی برطولیٰ رکھتے تھے۔آپ کے تین صاحبزادے، صاحبزادہ محمد معین الدین رضوی، صاحبزادہ محمد قطب الدین رضوی اور صاحبزادہ محمد علماء الدین رضوی ہیں۔مفتی صاحب علیہ الرحمة نے اپنی ساری زندگی درس نظامی کے اسباق پڑھنے اور پڑھانے میں گزاری۔آیئے شاگردوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔اور پوری دنیا میں آپ کے شاگرد دین متین کی خدمت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔آپ کے بڑے صاحبزادہ نبرہ محدث اعظم پاکستان محمد معین الدین رضوی زید شرفتہ بھی امریکہ نیوجرسی، جرسی سٹی میں دین متین کی خدمت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔دین کی خدمت کا درد انکے دل میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ہمیشہ فکر رضا اور فکر محدث اعظم پاکستان اور فکر شمس المشائخ نائب محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھم کی ترویح واشاعت کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کا فیضان آپ کے شاگردوں کے توسل سے پوری دنیا میں جاری وساری ہے۔اسی ماہ مقدس کے آخری عشرہ میں امام المتقین، خلیفتہ المسلمین خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کو بیان کیا جاتا ہے اور آپ کی خدمت دینیہ کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے کیونکہ ذوالحجہ کے آخری عشرہ میں ابولئولو فیروز بدبخت انسان نے آپ رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا اور یکم محرم الحرام کو23ہجری کو آپ رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نوش فرمایا یعنی انہیں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔اسلام لانے کے بعد آپ رضی اللہ عنہ کافروں کے سامنے حق کی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے رہے۔آپ رضی اللہ عنہ نے عشق مصطفیۖ کو عام کیا اور خلافت کے دس سال ڈٹ کر اسلام کی خدمت کی۔اسلام کے خلاف باطل کی ہراُ بھرنے والی آواز کو بڑی مہارت کے ساتھ دبا دیا۔آپ نے اپنی خلافت کے دس سال میں خدمت اسلام کے ایسے نمونے پیش کئے اور قانون کی ایسی بالادستی قائم کی کہ آج تک تاریخ اسلام اسکی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔آپ نے اسلامی فتوحات کا ایسا تسلسل قائم کیا کہ آج تک فرزندان اسلام پر فخر کرتے ہیں اور قیامت تک فخر کرتے رہیں گے۔آپ دوسرے خلیفہ راشد، سرہنگ، اہل ایمان، مقتدائے اہل احسان، امام اہل تحقیق، دریائے محبت کے غریق ابوحضص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل وکمالات اور کرامات وفراست ودانائی مشہور معروف ہیں۔
آپ فراست وصلابت کے ساتھ مخصوص ہیں طریقت میں آپ کے متعدد لطائف ودقائق ہیں۔اسی معنٰی ومراد میں حضور اکرمۖ کا ارشاد مبارک ہے۔یعنی حق عمر کی زبان پر بولتا ہے۔یہ بھی فرمایا کہ گزشتہ امتوں میں محدثین گزرے ہیں اگر میری امت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر ہے۔(رضی اللہ عنہ)طریقت کے بکثرت(موزولطائف) آپ سے مروی ہیں۔اس آرٹیکل میں سب کو ذکر کرنا تو دشوارہے۔ البتہ!ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ نے فرمایا بدوں کی ہم نشیبی سے گوشتہ نشینی میں راحت وسکون ہے۔یعنی بروں کے ساتھ بیٹھنے سے علیحدگی اختیار کرلینا سکون قلب کا باعث ہے۔گوشہ نشینی دوطریقہ سے ہوتی ہے۔ایک خلقت سے کنارہ کشی کرنے پر، دوسرے، ان سے تعلق منقطع کرنے سے۔خلقت سے کنارہ کشی کی صورت یہ ہے کہ ان سے منہ موڑ کر خلوت میں بیٹھ جائے اور ہم جنسوں کی محبت سے ظاہری طور پر بیزار ہوجائے۔اور اپنے اعمال کے عیوب پر نگاہ رکھنے سے راحت پائے، خود کو لوگوں کو ملنے جلنے سے بچائے اور اپنی برائیوں سے ان کو محفوظ رکھے۔اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ خلقت سے تعلق منقطع کرے۔اس کی صورت یہ ہے کہ اسکے دل کی کیفیت یہ ہوجائے کہ وہ ظاہر سے سے کوئی علاقہ نہ رکھے۔جب کسی کا دل خلق سے منقطع ہوجاتا ہے تو اسے کسی مخلوق کا اندیشہ نہیں رہتا۔اور اسے کوئی خطرہ نہیں رہتا کہ کوئی اسکے دل پر غلبہ پاسکے۔اس وقت ایسا شخص اگرچہ خلقت کے درمیان ہوتا ہے لیکن حقیقت میں وہ خلقت سے جدا ہوتا ہے اور اس کے ارادے سے ان سے منفرد ہوتے ہیں۔یہ درجہ اگرچہ بہت بلند ہے لیکن بعید ازقیاس نہیں، بعیدازطاقت بشریہ نہیں مگر یہی طریقہ سیدھا اور مستقیم ہے۔سیدنا امیرالمئومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسی مقام پر فائز تھے۔ظاہر میں تو سرسیر آرائے خلافت اور خلقت میں ملے جلے نظرآتے تھے لیکن حقیقت میں آپ کا دل عُزلت وتنہائی سے راحت پاتا تھا۔صوفیاء کرام گُرڑی پہنتے اور دین میں صلابت وسختی کرنے میں آپ کی پیروی کرتے ہیں۔اس لئے کہ آپ تمام امور میں سارے جہان کے امام ہیں اللہ پاک آپ کے درجے بلند فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here