ممنوعہ فنڈنگ کے مقدمہ کا فیصلہ!!!

0
79
پیر مکرم الحق

گزشتہ رات بلکہ صبح ایک بجے اور پاکستان میں صبح دس بجے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ دے دیا۔اس طرح سے آٹھ سال سے ہوا میں معلق یہ مقدمہ جو اکبر ایس بابر فائونڈنگ ممبر تحریک انصاف کی ایک درخواست پر درج کیا گیاتھا۔اس میں تمام تحقیق کے بعد ثابت ہوگیا تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ(چندہ) کے اصول وضوابط کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے متعلقہ قوانین کی دھجیاں ارائیں ہیں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ اس جماعت کی بنیاد میں غیر قانونی طور پراکٹھا کئے گئے سرمایہ کے ذریعے کئے گئی تعمیر اور ترویح شامل ہے۔نہن صرف ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے لیکن بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منی لانڈرنگ کے ذریعے اس سیاسی جماعت کی تعمیر اور ترقی کی گئی ہے ۔ابراج کے ادارے کی سربراہ عارف نقوی اس وقت برطانیہ میں زیر حراست ہیں جن پر کئی مقدمات برطانیہ اور امریکہ میں درج ہیں۔امریکی حکومت نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ برطانوی حکومت اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ملزم عارف نقوی کو امریکہ کے حوالے کردے تاکہ امریکی تحقیقات ادارہ ایف بی آئی اپنی تحقیقات بھی مکمل کرے۔ایک ارب سے زیادہ ڈالرز کی منی لانڈرنگ کیلئے کئی انوکھے حربے استعمال کئے جانے کے الزام ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کا نام بھی اس غیر قانونی معاملے میں شامل ہے۔جس شخص نے اپنی ایمانداری اور مخالفین پر چوری بے ایمانی اور لاقانونیت کے الزام مسلسل لگائے وہ آج بین الاقوامی مافیا کی غیر قانونی دولت کے مستعفین میں شامل ہوگیا ہے۔کیونکہ بین الاقوامی منی لانڈرنگ کے مختلف طریقوں میں ایک طریقہ کرکٹ کے نمائشی میچز کا انعقاد بھی شامل تھا۔یہ کرکٹ میچز برطانوی جریدے فنانشنل ٹائمز کے مطابق2010میں ابراج گروپ کے عارف نقوی کی ایما اور عمران خان کے تعاون سے برطانیہ کے آکسفورڈ شائد کائونٹی کے ایک چھوٹے گائوں ووٹن میںT20کپ کا نمائشی مقابلہ منعقد کروایا گیا۔یہاں تک تو کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا۔ ایسی نمائش کرکٹ میچز تو ہوتے رہتے ہیں لیکن اصل کہانی تو اس کے بعد شروع ہوتی ہے اس مقابلہ میں پاکستان کی دو ٹیمیں بھی شامل ہوئیں ہیں جن کے شرمناک نام کچھ اسر طرح تھےPESHAWAR Peruertyاور فیصل آبادMother F—-ان دنوں میں عمران خان پر جوش فنڈریزنگ کررہے تھے۔اسلئے انہوں نے ان میچز میں بائولنگ بھی کروائی ان میچز کو دیکھنے والوں میں تحریک انصاف کے پرجوش مداح بھی جوق در جوق شامل رہے اور دو ہزار پائونڈ ٹکٹ بھی ادا کی گئی۔ووٹن کرکٹ کلب بطور فلاحی ادارہ کبھی آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ہے۔حالانکہ یہ برطانیہ کے اندر بھی رجسٹر ہوسکتا تھا۔کیمین آئی لینڈ یا جزیرہ ان امیر آدمیوں کا پسندیدہ جزیرہ سے جہاں پر غیر قانونی طور پر دولت کی آمدورفت ہوئی ہے۔بہرحال فلاحی کاموں کیلئے کرکٹ میچز میں سے اکٹھے کی گئی دولت میں بائیس ملین پائونڈ عارف نقوی نے عمران خان کو انصاف ٹرسٹ اور کراچی کے ایک کاروباری شخصیت کے بنک اکائونٹ کے ذریعے بھیجی گئی اب سوال یہ اٹھا کہ ووٹن کے چھوٹے سے گائوں میں چند ہو کرکٹ شائقین کی شمولیت سے اتنا پیسہ کسے اکٹھا ہوا اس معاملے میں بین الاقوامی منی لانڈرنگ کے تحقیقاتی ادارے محترک ہوئے تو پتہ ہے لگا کہ اس رقم میں امارات کے شہزادے کی بائیس لاکھ کی رقم جو تحریک انصاف کی امداد کے لیے دیگئی تھی وہ بھی شامل تھی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی جس سے عمران خان بھی بخوبی واقف ہیں7/8سال سے یہ مقدمہ الیکشن کمیشن کے پاس رہا جیسے ہی بین الاقوامی تحقیقاتی عمل پایہ تکمیل کو پہنچا الیکشن کمیشن نے فیصلے کے عمل کو مکمل کرلیا۔الیکشن قوانین کے تحت بین الاقوامی شہریت کا کوئی فرد جسکے پاس پاکستانی شہریت نہ ہو کسی پاکستانی سیاسی جماعت کی مالی اعانت نہیں کرسکتا ایسا کرنے والی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان واپس لینے سے ایسی جماعت پر پابندی کی سزا دی جاسکتی ہے۔پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اگر عمران خان کو معلوم پڑ گیا کہ یہ مقدمہ برسرعام ہوگیا ہے تو غلطی کا اعتراف کرتا کہ غلطی ہوگئی ہے۔معافی مانگتا کہ غیر ارادی طور پر ہے جرم سرزد ہوگیا ہے لیکن زمان پارک کے لاڈلے کی انا آڑے آگئی اور اس نے اپنے ہی مقرر کردہ الیکشن کمشنر کیخلاف سرزہ سرائی شروع کردی انکی برخواستگی کا مطالبہ شروع کردیا اسے کہتے ہیں ”چوری اور اوپر سے سینہ زوری” اب یہ مقدمہ اپیل میں سپریم کورٹ جائیگا کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کچھ نہیں ہوگا بندیال صاحب کا آدھا خاندان تحریک انصاف میں ہے۔لیکن عوام کی آگہی کے لئے عرض ہے کہ اب یہ مقدمات برطانیہ اور امریکہ میں درج ہیں کچھ عرصہ بات وہ عمران خان کی گرفتاری کا مطالبہ کرنا شروع کردینگی ایک بین الاقوامی مطلوب شخص کو کب تک حکومت پاکستان پناہ میں رکھیگی یعنی بکرے کی ماں کب تک خیر منائیگی۔اب عمران خان کے بیرون ملک دورے تو ممکن نہیں رہیں گے، بین الاقوامی عدالتوں میں منی لانڈرنگ ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here