کیا وہ زندہ ہے؟

0
240
عامر بیگ

امریکی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں عمران خان ہی سب سے مقبول رہنما ہے یہ توممکن تھا کہ اسے سازش کے ذریعے کچھ دیر کے لیے حکومت سے علیحدہ کر دیا جائے مگر پاکستانی عوام نہیں مانے گی کہ عمران خان کو مکمل طور پر حکومت سے نکالا جائے وقتی طور تمام جماعتوں کے ارکان اسمبلی ملا کر عددی اکثریت کی بنا پر اسکی حکومت ختم کی گئی لیکن نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ عمران خان کی مقبولیت میں نہ صرف مزید اضافہ ہوا بلکہ اسے پنجاب کی حکومت بھی واپس ملی جس طرح عوام اس کے لیے نکل رہی ہے ،اس سے تو یہی لگتا ہے وہ وفاق میں بھی دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا، امریکہ کے آگے سب سے بڑی مشکل عمران خان ہی تھا جب امریکی صحافی کے سوال کے جواب میں اس نے ابسولوٹلی ناٹ کہا تب سے امریکہ کے کان کھڑے ہو گئے تھے کہ اگر امریکہ کو افغانستان میں مزید کوئی ڈرون آپریشن کرنے ضرورت پڑی تو سب سے بڑی رکاوٹ عمران خان ہی ہوگا جو ایک سخت موقف اپنا سکتا ہے جو حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی نیٹو سپلائی روک سکتا تھا جو ڈرون حملے رکوانے کے لیے کسی حد تک بھی جا سکتا تھا وہ پاور میں رہتے ہوئے ڈرون کی اجازت دے گا۔ اسی لیے پچیس ملین ہیڈ منی والے الزاہروی کو جب لوکیٹ کر لیا گیا تو بڑے آپریشن سے پہلے بیس ملین ڈالرز کی معمولی رقم سے بیس ایم این ایز خرید کر پاکستان میں چھوٹا رجیم چینج آپریشن کیا گیا تاکہ کوئی روک ٹوک نہ ہو ۔کابل کے مضافات میں واقع برٹش ایمبیسی سے ایک ہزار فٹ دور حقانی کی بالکونی میں اکیلے کھڑے ٹارگٹ کو ڈرون کی مدد سے اے جی ایم ایک سو چودہ ہیل فائر مزائل آر نائن ایکس کے ذریعے ہٹ کرنے میں کوئی مشکل درپیش نہ ہو۔ امریکہ نے بیس سالوں میں ایک اعشاریہ دو ٹریلین ڈالرز افغانستان کی جنگ میں جھونک دئیے بات چلی تھی نائن الیون کے بعد اسامہ بن لادن کی حوالگی کی افغانستان کی طالبان حکومت نے اپنے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجوا لی مگر نہ بن لادن دیا اور نہ ہی اپنی جدوجہد ترک کی ۔امریکہ نے نائن الیون کرنے والے تمام لوگوں کو یا تو گرفتار کر لیا یا قتل کر دیا، یہ ایک آخری بندہ باقی تھا جسے القائدہ کا برین بھی کہا جاتا تھا کہ اسامہ بن لادن کے پیچھے بھی اسی کا ذہن چلتا تھا دو ہزار گیارہ کی بن لادن کی پاکستانی حدود میں امریکی آپریشن کے بعد ہلاکت سے اب تک الزواہری جس کو مردہ سمجھا جاتا رہا اسکی ٹیپ بارے بھی بہت سی باتیں ہوتی رہیں مگر وہ زندہ تھا ۔بروکنگ انسٹیٹیوٹ اور یو ایس سن نومبر دو ہزار بیس میں الزواہری کی موت دمہ کی وجہ سے چھاپ چکے ہیں اسی طرح سے سمال وار جرنل دو ہزار اکیس میں اس کے مارے جانے کی اطلاع دے چکے ہیں لیکن اب کی بار پریذیڈنٹ بائیڈن کا کہنا ہے الزواہری کو ہلاک کر دیا گیا جس میں اس کے علاوہ کسی بھی اور ذی روح کی ہلاکت کی خبر نہیں ملی اور افغانستان کی اسلامی حکومت نے بھی کابل میں ڈرون اٹیک کی تصدیق کی ہے تو کیا وہ مر چکا اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ الزواہری کا کابل میں پایا جانا دوحہ ایگریمنٹ کہ جس کے مطابق طالبان کسی دہشت گرد کو پناہ نہیں دیں گے کی خلاف ورزی کے زمرے میں نہیں آئے گا ، کیا امریکہ کوئی مزید ایکشن بھی لے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here