گورنر نیویارک کا حلف اورہم!!!

0
56
شبیر گُل

گزشتہ ویک اینڈ پرنیویارک کے کیپیٹل Albany میں پہلی خاتون گورنر کی تقریب حلف برداری میں مہمان کے طور پر شرکت کا موقع ملا۔انتہائی سادہ، پروقار اور زبردست ایونٹ تھا۔ پورے نیویارک سے سینکڑوں مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ یو ایس سینٹ کے میجارٹی لیڈر چک شومر، یو ایس کانگریس میں پاکستانی کاکس کانگریس لیڈی شیلا جیکسن، کانگریس مین،رچی ٹارس، مئیر نیویارک ایرک ایڈم،سپیکر اسمبلی کارل ہیسٹی ،کانگرس مینز ،سینٹ اور اسمبلی ممبرز،کائونٹی مئیرز،کونسل ممبرز،کمیونٹی لیزان پروگرام کے آغاز میں پاسٹر ڈاکٹر اے آر برناڈ،مسجد عابدین کوئینز کے امام سرفراز بخش نے سورہ فاتحہ کی تلاوت،ترجمعہ اور humanity کے موضوع پر بیان کیا۔ یہودی رباعی ڈیبرا براوہ نے بھی انسانیت پر بیان کیا۔ اسٹیٹ اٹارنی جنرل لاٹیشا جیمز سے چک شومر نے اوتھ لیا۔اسٹیٹ کمپٹرولر سے پاسٹر نے خلف لیا۔گورنر نیویارک (کیتھی ہوچل )سے کانگرس وویمن شیلا جیکسن نے اوتھ لیا۔تقریب انتہائی سادہ اور ویل آرگنایزڈ تھی۔ اٹارنی جنرل نے اپنے خطاب میں قانون کی بالادستی ،انصاف کی فراہمی اور کرپشن کو کچلنے پر زور دیا۔ انکا کہنا تھا کہ انصاف کی زد میں ڈیموکریٹ، ریپبلکن ، یا عام آدمی ھو۔ ہمیشہ قانون اور آئین کی بالادستی پر عمل کیا جائے گا۔ طاقتور ہو یا کمزور ۔ قانون و انصاف سب کی لئے برابر ہے۔اٹارنی جنرل سیکیورٹی اداروںکا شکریہ ادا کیا جنہوں نے قانون پاس ہونے کے بعد چار ہزار ناجائز ہتھیار برآمد کئے۔
گورنر نیویارک کیتھی ہوچل نے اپنے خطاب میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا،کلرجی ممبرز ،کمیونٹی لیزان،اور فیتھ بیس آرگنائزیشنز اور لیڈرشپ کو لوکل اور اسٹیٹ کے ساتھ ملکر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گن وائلنس کے قانون پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔گورنر نے تعلیم، صحت اور سیکورٹی کو بہتر کرنے کا وعدہ کیا۔کووڈ میں کام کرنے والے وائلنٹیرز کی خدمات کو سراہا گیا۔ اس تقریب میں نیویارک سے تعلق رکھنے والے یو ایس کانگرس کے ستائیس میں سے تقریبا بیس ممبران (یاد رہے نیویارک سے انیس ڈیموکریٹ اور نو ریپبلکن )کانگرس نمائندے ہیں۔نیویارک سینیٹ کے ایک سو اور نیویارک اسمبلی کے تقریبا ایک سو چالیس ممبران موجود تھے۔ لیکن کہیں نا پروٹوکول تھا اور نا ہی ناکے لگا کر روڈ بلاک کئے گئے تھے۔ ہم لوگوں کی ان تک رسائی ہے۔چک شومر میجارٹی لیڈر جو امریکی صدر کے بعد سب سے طاقتور شخصیت ہیں۔ انکے کے ساتھ کوئی پروٹوکول نہیںہوتا ۔ کہیں روڈ بند نہیںہوتی۔پولیس انگیج نہیںہوتی۔ انکے ساتھ صرف ایک شخص جسے آپ چیف آف سٹاف کہہ لیں یا سکیورٹی کا آدمی کہہ لیں ۔ مئیر نیویارک دنیا کے سب سے مصروف شہر کا مئیر ہے۔کے ساتھ کوئی بڑے سیکورٹی نہیں ہوتی۔ روڈ بند نہیںہوتی۔ ساڑھے چھ سو میل لمبی اسٹیٹ نیویارک کی گورنر گورنر کے ساتھ دو سکیورٹی کے لوگ، چیف آف سٹاف ھوتا ہے۔ نا کہیں روڈ بند ھوتی ہے اور نہ لمبا گاڑیوں کا قافلہ۔گانگریس لیڈرز ، سینٹرز،کا نا تو کوئی پروٹوکول ھوتا ہے اور نا ہی کوئی سکیورٹی سٹاف۔اسمبلی مین اور کونسل ممبرز کے ساتھ کوئی ہٹو بچو اور گن مین نہیں ھوتے۔
اسی لئے ان اقوام نے ترقی کی ہے۔ امریکہ اور یورپ میں پولیس ایک بااختیار ادارہ ہے۔ کسی کی interference نہیں ھوتی۔ عدلیہ کا اپنا میکنیزم ہے۔قانون کو بالادستی ہے۔ کوئی کسی کے کام مداخلت نہیں کرتا۔ عدلیہ اور پولیس پر کسی کا کوئء پریشر نہئں ھوتا اور نا ہی کسی کا پریشر لیتے ھیں۔کمئونٹی کلرجی، کمئونٹی لیزان۔ لوکل لیڈرز، امامز، پاسٹرز کو عزت دی جاتی ہے۔ بات سنی جاتی ہے۔ اہمیت دی جاتی ہے۔ مگر ہر کام قانون اور قاعدے کے مطابق ھوتا ہے۔اعلی پولیس افسران ۔ججز، سینٹرز، کانگرس لیڈرز۔legislators اسمبلی اور کونسل ممبرز کمئونٹی کے پروگرامز میں بغیر سیکورٹی آتے ھیں ہر ایک سے ملتے ھیں۔ down to the earth اور خدمتگار ھوتے ھیں۔ عام گھروں،اپارٹمنٹس میں condos میں رہتے ھیں۔گھروں کے باہر پولیس گارڈ یا سیکورٹی نہیں ھوتی۔
اس کے برعکس پاکستانی پالیٹیشنز۔ ارکان اسمبلی،منسٹرز ،وزرااعلی ،گورنرز اور مئیرز کے پروٹوکول اور بڑے بڑے سیکورٹی حصار سے لوگوں کی زندگی اجیرن اور ٹریفک کے مسائل رھتے ھیں۔ روڈ بلاک کردئیے جاتے ھیں۔ پاکستانی پالیٹیشنز بہت بڑے گھروں میں رہتے ھیں۔ کوئی ان سے انکی جائداد ۔ انکے ٹھاٹھ باٹھ اور کرپشن پر کوئی نہیں پوچھتا۔ ان حرام خوروں کی سیکورٹی پر ہزاروں افراد تعینات ھیں۔ تقریبا دو ہزار سے زیادہ افراد ۔جاتی عمرہ، ماڈل ٹان اورشریف خاندان کی سیکورٹی پر تعینات ھیں۔ نو سو افراد عمران خان کی سیکورٹی پر زمان پارک اور بنی گالہ تعینات ھیں۔ بلاول بھٹو، آصف زرداری ، بلاول ہاسیز کی سکیورٹی پر چودہ سو افراد تعینات ھیں۔ فرقہ پرست مولویوں نے کئی کئی گن مین ھیں۔کیونکہ یہ دوسرے فرقوں پر زہراگلتے ھیں۔ ان نے ملک کی کیا بھلائی کی ہے۔کیسا عجیب ملک ہے، جہاں ھماری نسلوں کے دشمنوں کو ووٹ ملتے ھیں۔ فرقہ پرستوں کو ووٹ ملتے ھیں۔ دہشت گردوں کو ووٹ ملتے ھیں۔ سلام دشمن لبرلز کو ووٹ ملتے ھیں۔ ایماندار، دیانتدار،معتدل محب وطنوں کو یہ جاہل عوام ووٹ نہئں دیتے۔ہم ہی وہ ظالم لوگ ہیں۔جنہوں نے یہ درندے ملک پر مسلط کئے ھیں۔ عمران خان کی محبت بھری شاموں کا احوال سن کر دکھ ھوا کہ ھمارے لیڈرز اتنے بے غیرت ھیں ۔ اور ھم انتہائی بے شرم جو ان کتوں کو سپورٹ کرتے ھیں ۔ سیاستدان زنا کریں یا ڈاکہ ڈالیں ۔اخلاقی گراٹ میں لتھرے ھوں ۔ھم ذہنی گمراہی کی وجہ سے انہیں اپنے سگے باپ سے زیاد ہ اہمیت دیتیھیں۔ امت مسلمہ کا ہیرو سمجھتے ھیں۔ ننھے منے فسادی ٹائیگرز اخلاقی اعتبار سے سطحی سوچ رکھتے ھیں۔ یوتھیوں کے مرشد اور ریاست مدینہ کے خلیفہ شریف امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تعلیم دیتے ھوئے۔کہتے ھیں کہ پورن سٹار کے ساتھ کھڑا نہ ہونے والا شرک کرتا ہے۔ یوتھیے اور پٹواری نسل در نسل غلام ہی رہنگے۔عمران خان کی بیسیوں وڈیوز آڈیوز آجائیں ۔ یا نواز شریف سارا ملک لوٹ لے ۔ یہ لوگ ان بدکاروں کے غلام ھی رہنگے۔ عمران خان اسمبلی توڑے کا اعلان کرے تو یوتھیے کہتے ھیں ایسا لیڈر کوئی نہیں۔اسمبلیاں نہ توڑے ،یو ٹرن لے تو کہتے ھیں اس میں حکمت ہے۔ ایسے ھی پٹواری کہتے ھیں جعلی اسمبلیاں ۔ پھر اپنا کہا اور تھوک چاٹتے ھیں ۔انکے قریب نا اخلاقیات ھیں ۔ یوتھیے کہتے ھیں کہ انہیں عمران خان کی آڈیوز پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ قوم کو نہیں معلوم تھا کہ یہ اتنا گھنانا،مکار،دھوکے باز اور مکروہ شخص ہے۔کیا چھبیس سال کی یہی سٹرگل اور نچوڑ ھے ۔ کیا عمران خان جو لیکچر دیتے ھیں ۔اس پر عمل بھی کرتیھیں۔؟ مذہب کا ڈھونگ رچانے والا لوگوں کو بتا رہا بے کہ خدا نے ھمیں حکم دیا ہے کہ لوگوں کے عیبوں پر پردہ ڈالو۔ خان صاحب اللہ نے حکم دیا ہے کہ بدکار حکمرانوں کے مکروہ چہرے سامنے لا ۔ سراج الحق صاحب نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ یہ سیاسی لیڈر کہتے ھیں کہ ھماری رات کیبارے لوگوں کو نہ بتایا جائے ۔کہ ھماری راتیں کیسے گزرتی ھیں۔ قومی اسمبلی کا ممبر قومی اسمبلی میں کہتا ہے۔ کہ قومی اسمبلی کے ہاسٹلز کے باہر شراب کی بوتلیں پڑی ھوتی بیں ۔بچیوں کے دوپٹے پڑیھوتے ھیں ۔ کون ھیں یہ شرابی ، یہ بدکار، یہ بد اخلاق ۔ مالی لحاظ سے کرپٹ ۔ کون ھیں یہ لوگ ۔؟؟ یہ وہ لوگ ھیں جنہیں عوام نے ووٹ دیکر قومی اسمبلی میں پہنچایا ہے۔ جن کے ایک ایک منٹ اور ایک ایک لمحے پر عوام کا پیسہ خرچ ھوتا ہے۔ جن کی وجہ سے قوم بچہ بچہ سر تا پاں ھمارا ہر ایک بال قرضوں کی زنجیروں میں جکڑاھوا ہے۔ ایک یہ آپ کے لیڈر ھیں جن کے خزانے۔ بینک بیلنس اور جن کی جائیدادوں میں مسلسل اضافہ ھوتا ہے۔ یہ سیاسی دہشت گرد ھیں۔ یہ معاشی دہشت گرد ھیں۔ یہ اخلاقی دہشت گرد بھی ھیں ۔ انہوں نے تمہاری نسلوں کو تباہ کیا ۔ تمہارے زمانے کو بھی تباہ کیا۔ ھمیں دنیا میں بے توقیر کیا ۔انکے ھوتے ھوئے ھمیں کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں۔ایٹم بم ھمیں نہیں جلا سکتا۔ کتنے لوگ ھیں ایٹم بم سے ہلاک ھونگے ۔ ھم دوبارہ اٹھیں گے ۔ لیکن ان لوگوں نے قوم کے ماضی ۔ حال اورمستقبل کو تباہ کیا۔ ججوں۔ جرنیلوں اور بد اخلاق سیاسی کتوں نے ھماری نسلوں کو تباہ کیا ہے۔ گروی رکھا ہے۔ ھم روزانہ یہی رونا روتے ھیں ۔ لیکن انہی بدمعاشوں۔ انہی بداخلاق ۔ انہی لٹیروں کے ہاتھوں میں اپنی تقدیر دیتے ھیں۔ قارئین کرام!۔ ھمارے پاس امریکن سپریم کورٹ کیججز آتے ھیں ۔جنکے ساتھ کوئی سیکورٹی نہیں ھوتی ۔ یہ فیصلے انصاف کی بنیاد پر کرتے ھیں اسلئے انہیں کسی سے کوئی ڈر یا خوف نہیں ھوتا۔ ٹرکی ڈے اور رفیوجیز کو امدادی سامان کی فراھمی پر بڑے بڑے فوجی افسران ۔ جرنیل ھمارے ساتھ ٹرکی تقسیم کرتے ھیں ۔ کپڑے اور امدادی سامان وصول کرتے ھیں ۔ عام عوام میں نظر آتے ھیں ۔انکی پشت پر ایک بھی سیکورٹی آفیسر نہیں ھوتا۔ اس کے برعکس ھمارے جرنیل ننگی آڈیوز/وڈیوز بناتے ھیں۔دن ک نمبر ون ایجنسی آئی ایس آئی رقاصاں اور ماڈلز کو گندے کاموں کے لئے استعمال کرتے ھیں۔ان Blade baster جرنیلوں اور ججوں نے ملک کا ستیاناس کردیا ہے۔ بیرون ملک عرب،افریقن ، انڈین اور بنگلہ دیشی ھم پر ہنستے ھیں تھو تھو کرتے ھیں۔ لکھ دی لعنت ایسے منصفوں ،جرنیلوں اور سیاسی کتوں پر جن کی وجہ سے ھم دنیا میں بے توقیر ھیں ۔ ھمارے ججوں۔ ھمارے جرنیلوں ۔ھمارے سیاسی گماشتوں کے ساتھ ھی سکیورٹی کیوں ھوتی ہے ۔ کیونکہ اپنے جرائم ۔ غلط فیصلوں اور کرپشن کیوجہ سے خوفزدہ رہتے ھیں ۔ اسلئے اپنوں میں بے توقیر اور ذلیل ھیں۔ جن کی اپنی عوام میں عزت۔وقار اور قدر نہ ھو۔ غیر ان کی کیا قدر کریں گے۔ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ تم میں سے کچھ تو ضرور رہنے چاہییں۔ جو نیکی کاحکم دیں۔ بھلائی کی تعلیم دیں اور بدی سے روکیں جو لوگ یہ کام کرینگے وہی فلاح پائینگے۔ (القرآن) نیکی کا حکم،بھلائی کی تعلیم ۔باکردار اور باعمل افراد موثر انداز میں دے سکتے ھیں۔ بدی کی نشاندہی اور اخلاقیات کا درس متقی اور پرہیزگار دے سکتے ھیں۔بیعمل ،بدکار اور بدکردار نہیں۔ جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے۔ جو باعمل۔ باکردار،دیانتدار، ایماندار اور صالح لوگوں پر مشتمل ہے۔ ان اے بہتر مملکت خداداد کی نا تو کوئی خدمت کرسکتا ہے۔ اور نا تبدیلی لا سکتا ہے۔ اسلئے آئندہ نسلوں کی ترقی، ملکی خوشحالی اور کرپشن سے پاک معاشرے کے قیام کے لئے جماعت اسلامی کو ووٹ دیکر کامیاب کرائیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here