اہل لاہور زندہ !!!

0
93
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! کہی باتوں کا کیا کہنا، سننی باتوں کا کیا سننا، اب تو میرے الفاظ بھی تنگ ہوتے جا رہے ہیں اس سے پہلے کہ میں مہنگائی کا رونا روں میں اہلِ لاہور کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ جس جوش اور ولولہ کا مظاہرہ عمران خان نیازی کا لاہور ہائیکورٹ پہنچنے پر استقبال کیا نہ کسی کے ہاتھ میں قیمہ والا نان تھا نہ کسی کے ہاتھ میں بریانی کی تھیلی تھی اور نہ ہی اجرتی نعرہ زن والے سامعین تھے نہ سپریم کورٹ پر بدمعاشوں نے حملہ کیا واہ جی واہ ہزاروں کا ہجوم خان کی جھلک دیکھنے کے لئے موجود تھا بلآخر خان کی ضمانت منظور ہو گئی خادم راشد لودھی اور ان کے رفقا کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے رول آف لا کے لئے ہمیشہ آواز بلند کی ۔
قارئین وطن! کل عمران خان نیازی کے چاہنے والوں کی اس سے محبت دیکھ کر ہماری اصل سرکار جو امپورٹڈ کے بھی ماسٹرز ہیں کو اپنی آنکھیں کھول لینی چاہئیں اور ان کو یہ بات سمجھ آنی چاہئے کے پاکستان کی بہتری کے لئے الیکشن ناگزیر ہو چکا ہے اور اس کے سوا کوئی حل نہیں ہے ،اب حالات بدل چکے ہیں ،حق پہ چلنے والوں کا کوئی دنیاوی طاقت راستہ نہیں روک سکتی ،میں حیران اس بات پر ہوں ایک ویٹرن پولیٹیکل ورکر کی حیثیت سے کہ امپورٹڈ حکومت کے سربراہان عقل و دانش کے ممبا ہیں اور دنیا کے معاملات کو بہت سمجھتے ہیں ،جنگ و جدل کے میدان سے لے کر دنیا بھر کی اقتصادی صورت حال کو بھی خوب سمجھتے ہیں لیکن اگر نہیں سمجھ آ رہی ہے کہ نوشتہ دیوار پڑھنا نہیں آتا کہ اللہ نے نصرت اس کے مقددر میں لکھی ہے آپ لوگ جتنے مرضی الیکشن ملتوی کرنے کے حیلہ بہانے کر لیں آخر میں پی ڈی ایم کو اس سیاسی دیو ہیکل کا مقابلہ کرنا پڑے گا،جتنا جلدی ہو ، انسانوں کے بھرے جہاز کو ڈوبنے سے بچالیں کیونکہ آپ نے جن لوگوں کو مملکت خداداد کا جہاز حوالے کیا ہوا ہے وہ ڈبونا جانتے ہیں اور بھاگ جانا جانتے ہیں، ہوش کے ناخن لے لو بس یہی التجا ہے ہر درد مند کی۔
قارئین وطن! مہنگائی، مہنگائی، مہنگائی قیامت کی مہنگائی امپورٹڈ سرکار کیا آئی کہ غریب تو غریب سفید پوش طبقہ ، آپر سفید پوش طبقہ، مڈل کلاس سوائے قومی خزانوں اور غریبوں کا خون چوسنے والا طبقہ خوش حال ہے وگرنہ فاقوں پر ہیں یا ایک ٹائم کی روٹی پر گزرا کر رہے ہیں ،میں ایک ایورج پاکستانی امریکن اپنے عزیزو اقارب سے ملنے اور خاص طور پر اپنے بزرگوں کی قبروں کی مٹی کو چومنے آتا ہوں یقین جانئے اس بار مہنگائی نے میرے ڈالر کو بھی شکست دے دی ہے ،بلوں کی صورت میں امپورٹڈ لوٹ کھسوٹ سرکار کے جب تیشہ چلتے ہیں تو مرغوں سے زیادہ ہماری بانگوں کی آواز ہے جو اوپر تک تو جاتی ہے لیکن رب تک نہیں پہنچتی یا شائد اس نے مملکت خداداد کے چال چلن دیکھ کر ہم سے منہ موڑا ہولیکن اس کے سامنے گڑگڑائیں کہ وہ ہماری آہ و بکا سن کر اس امپورٹڈ ٹولہ اور حاکمین سے نجات دلوادے ،کہو آمین ، صم آمین!
قارئین وطن! کسی درد مند ہم وطن نے ایک کلپ بھیجا جس میں پڑھی لکھی خاتون جو معاشیات کی پروفیسر لگتی ہیں نے جمخانہ کلب کے بارے داستان سنائی بقول ان کے رقبہ کا ناپ تول تو یاد نہیں لیکن / ایکڑ سے زیادہ رقبہ ہے اور وہ زمین ریاست پاکستان کی ہے جس کو جمخانہ کلب کو سال کی لیز پر بخشی گئی ہے اور اس کا کرایہ صرف چار سو پچاس روپے ہے جبکہ آج کی تاریخ میں اس کا کرایہ کروڑ ہونا چاہئے بقول پروفیسر صاحبہ کہ جس نے بھی یہ لیز دی ہے یہ اس کے باپ کا مال ہے بلکل اسی طرح جس طرح جرنل مشرف مرحوم نے نواز شریف کو این آر او دیا ،کیا یہ اس کے باپ کا مال تھا ، اسی طرح محمد خان جونیجو نے دو پرسنٹ پر اپنے ایم این ایز کو قومی بنکوں سے قرضہ دیا جس کو وہی ایم این اے حضرات نے دوبارہ انہی بنکوں کو دس پرسنٹ پر قرضہ دیا جسے بعد میں موصوف نے معاف کر دیا اب کوئی مقدور ہوتا تو پوچھتا جونیجو صاحب یہ پیسہ آپ کے باپ دادا کا تھا پھر جرنل باجوہ نے جو این آر او دلوائی ہے، عمران خان کی کنپٹی پر حکومتی پستول رکھ کر کوئی پوچھے باجوہ صاحب کس ریاست کے نواب پٹودی تھے، آپ کے ریڈ رابن ہڈ بن کر یہ قومی خزانہ لٹایا – قوم کی اس غربت کا سبب یہ بھی ہے کہ ملک کے رئیس زادوں ، بیوروکریٹس ، ججوں اور رشوت خور طبقہ کو سبسیڈائز سہولتیں فرام کر کے قوم کا خون پلا رہے ہیں ،یہ وجہ ہے کہ قوم کے خزانے میں دو ارب ہے اور بھارت کے خزانے میں تین سو ارب کے لگ بھگ ہیں ایسے تو خواجہ آصف مرکزی وزیر دفاع نہیں کہتا کہ ملک ڈیفالٹ ہو گیا ہے لیکن ان لوگوں کو شرم نہیں آرہی کہ ملک کی معیشت ڈوب گئی ہے لیکن ان کے اللے تللو میں کوئی فرق نہیں آیا، اے اللہ! 22کروڑ عوام پر اب کرم کردے اور حکومتی بھیڑیوں سے نجات کا سبب پیدا کردے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here