فلم پٹھان اگر بھارت کے ارباب حل و عقد کو اِس عقل و فہم سے آگاہ کردے کہ کشمیر کا مسئلہ ایک انتہائی سنگین آتش فشاں ہے جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے اور جس سے صرف بھارتی کیا بلکہ لاکھوں پاکستانی بھی جل کر خاک بن سکتے ہیںتو اِس لحاظ سے یہ فلم ایک سبق آموز ہے ، جس کے کردار اور مناظر انسانی دماغ کو ہیجانی کیفیت سے دوچار کر دیتی ہیں، یہ فلم جو انتہائی تیزی سے کامیابی اور شہر ت کے دامن کو چھو رہی ہے سدھارتھ انند کے حیران کُن ڈائرکشن اور شری دھارراگھاون اور عباس ٹائیر والا کی پیچیدہ کہانی کی بدولت پردہ سیمیں پر جلوہ آفروز ہوئی ہے، فلم پٹھان اب تک باکس آفس پر 130 ملین ڈالر کا بزنس کیا ہے، جبکہ اِس کے بنانے میں صرف 28 ملین ڈالر کے اخراجات آئے تھے یعنی یش راج فلمز کے مالک ادتیا چوپڑا اپنے پاکٹ میں 100 ملین ڈالر رکھ کر ممبئی اور دبئی میں عیش کر رہے ہیں،لیکن 100 ملین ڈالر کی بھارتی کرنسی کو پاکٹ نہیں بلکہ ٹریکٹر ٹریلر میں رکھ کر ڈرائیو کرنا پڑرہا ہوگا، شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون کی اداکاری نے ناظرین کے دلوں کو ہمیشہ گرمائے رکھا، پڈوکون کے ڈانس قیامت خیز تھے جس میں پانچ سیکنڈ کی عریانیت فلم پٹھان کیلئے تذبذب کا باعث بن گئی تھی اور بھارتی سنسر بورڈ کے اراکین اِس فلم کی نمائش کی اجازت دینے میں پس وپیش کر رہے تھے، جبکہ دہشت گرد تنظیم توا کے غنڈے بھی اِس فلم کی نمائش کو روکنے کیلئے سر باکفن ہوگئے تھے تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ڈپلومیسی کام آئی اور اُنہوں نے سب کو رام کرکے فلم کو ریلیز کر وادیا۔ فلم پٹھان کا وہ خوفناک منظر جب جان ابراہم یہ الٹی میٹم دیتا ہے کہ اگر بھارتی حکومت 24 گھنٹے کے اندر اپنی ایک ایک فوج کے سپاہی کو مقبوضہ کشمیر سے واپس نہیں بلا لیتی تو وہ ایک انتہائی ہلاکت انگیز وائرس جو چیچک کی ترمیم شدہ ہے ، سے دہلی پر حملہ کر دے گا، وہ اُس وائرس کا تجربہ اپنی لیب میں بھی کرکے دکھاتا ہے، جہاں ڈاکٹر فاروقی جنہیں اغوا کرکے ایک نامعلوم مقام پر لایا گیا تھا اور اُنہیں اُس خطرناک وائرس کی تیاری کرنے پر مجبور کیاگیا، بعد ازاں جان ابراہم متعلقہ لوگوں کو یہ انکشاف کرتا ہے کہ وائرس مکمل طور پر تیار ہوچکا ہے اور جسکا تجربہ لیب میں کیا جاچکا ہے، وائرس سے لیبارٹری میں کام کرنے والے سائنسدان بھی متاثر ہوئے تھے اور اُن کے چہرے پر بڑے بڑے زخم نمودار ہو گئے تھے، وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اُس کے ایک حصے کو بم سے اُڑا دیا گیا تھا۔
فلم پٹھان کی سنسنی خیز کہانی اُس وقت اجاگر ہوتی ہے جب 2019 ء میں بھارتی حکومت آرٹیکل 370 کو معطل کردیتی ہے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی رعایت حاصل تھی، اِس خبر سے پاکستان کے جنرل قادر بہت زیادہ رنجیدہ ہوجاتے ہیں جو کینسر کے مریض بھی تھے، اُنہوں نے بھارت سے انتقام لینے کا فیصلہ کیا تھا، جان ابراہم جو ایک دہشت گرد تنظیم ”آؤٹ فِٹ ایکس” کا سربراہ ہے اُس سے اُنہوں نے ایک معاہدہ بھی کرلیاتھا، اِسی دوران شاہ رخ خان (فلمی نام پٹھان )نے بھی را کے سابق افسران کے ساتھ مل کر” جوائنٹ آپریشنز اینڈ کوورٹ ریسرچ ”نام کی ایک تنظیم بنالی، تنظیم پٹھان کے ماتحت دبئی روانہ ہوگئی جہاں ‘ ‘ آؤٹ فٹ ایکس” نے ایک سائنٹفک کانفرنس کے دوران بھارتی صدر کو اغوا کرنے کی پلاننگ کی تھی تاہم بعد ازاں یہ بات افشاں ہوئی کہ اُن کی اصل پلاننگ بھارت کے2 سائنسدانوں ڈاکٹر فاروقی اور ڈاکٹر ساہانی کو اغوا کرنا تھا، جان ابراہم نے بھارتی
سائنسدانوں کے قافلے پر قاتلانہ حملے کرنے کی کوشش کی جبکہ پٹھان نے اُس کی مزاحمت کی تاہم جان
ابراہم بھارتی سائنسدان ڈاکٹر فاروق کواغوا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
حسب معمول ”رکت بیج” جو کوڈ ورڈ ہے وائرس سے بھرے گولے کا اُسے حاصل کرنے کیلئے
شاہ رخ خان اور اُس کی جان جاناں دیپیکا پڈوکون روس کا سفر کرتے ہیں جہاںجان ابراہم اور شاہ رخ خان کے مابین رکت بیج کو پہلے حاصل کرنے کی جنگ شروع ہوجاتی ہے، شاہ رخ خان رکت بیج کو چوری کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے ، لیکن اُس کی جان جاناں دپیکا پڈوکون جام ابراہم کے ورغلانے پر اُسے دھوکا دے دیتی ہے اور وہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوجاتا ہے بعد ازاں وہ اپنے دوست ٹائیگر کی مدد سے دوران سفر مفرور ہوجاتا ہے۔
اِسی دوران جنرل قادر 2 میزائل بھی حاصل کرلیتے ہیں جس کے ذریعہ وہ رکت بیج سے بھارت پر ضرب لگانا چاہتے تھے تاہم جنرل قادر کو پاکستان آئی ایس آئی کی ایجنٹ دیپیکا پڈوکون ہلاک کردیتی ہے، جان ابراہم کے الٹی میٹم سے سارے بھارت میں کھلبلی مچ جاتی ہے، تمام خفیہ اداروں کے ایجنٹس اُسے روکنے کیلئے جان کی بازی لگانے کو تیار تھے لیکن عین وقت پر یہ پتا چلتا ہے کہ وائرس سے بھرا ہوا گولا رکت بیج میزائل میں نہیں بلکہ ایک مسافر طیارے میں ہے، جو دہلی میں جلد ہی لینڈ کرنے والا ہے. دپیکا پڈوکون اِس کی اطلاع شاہ رخ خان کو دیتی ہے ، جسے معلوم ہوتا ہے کہ رکت بیج کا ڈیٹونیٹر جان ابراہم کے پاس ہے،شاہ رخ خان زخمی حالت میں جان ابراہم سے مقابلہ کرتا ہے اور ڈیٹونیٹر کو ناکارہ بنا دیتا ہے بالآخر بھارت کی اِس کرہ ارض پر مٹ جانے کی سازش ناکامیاب ہوجاتی ہے، فلم میں نے ہکسول کے شو کیس تھیٹر میں دیکھی جہاں بیٹھنے کے علاوہ سونے کی بھی گنجائش موجود ہے، اور اگر آپ فلم سے بور ہورہے ہوں تو سو بھی سکتے ہیں۔