قارئین وطن!کل بروز اتوار میں نے اپنی آپا کو حال پوچھنے کیلئے فون کیا جیسے ہی انہوں نے فون اٹھا یا رونے لگیں، میں گھبرا گیا کہ کوئی فیملی میں چل بسا، میں نے چیخ کر پوچھا کہ آپا کیا ہوا ہے؟ تو کہنے لگی نصر ملک کے حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں کہ اور اتنی ان سیکیورٹی ہو گئی ہے کہ خوف نے چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے، بڑی مشکل سے ان کو نارمل کیا کہ آپا آپ لوگ وہاں کرب میں گزر رہے ہیں اور ہم امریکہ کی فضائوں میں بھی آپ لوگوں کے کرب کو ٹی وی پر دیکھ دیکھ کر اسی کرب سے گزر رہے ہیں پھر انہوں نے کہا عمران خان کا شکریہ کہ اس نے ہم لوگوں کو شعور دیا ورنہ ہم لوگوں کو کوئی پرواہ نہیں تھی کہ ملک کو کون کھا رہا ہے اور کون لوٹ رہا ہے، زندگی بے چین تھی لیکن اپنی ڈگر پر چل رہی تھی لیکن عمران نے شعور دے کر ہماری زندگیوں پر بہت بڑا احسان کیا ہے ،ہماری آنکھیں کھول دیں اور دلفریب چہروں سے ملمہ اتار کر روسیاہ چہرے دکھا دئیے ، علامہ کے اس شعر کو پاکستان کی سر زمین پر اترنے میں لگے !
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
تھینک یو خان صاحب ،لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا کہ جب سے آپ کو وطن عزیز کے حالات سے آگاہی ملی آپ کتنے کرب سے گزر رہے ہیں ،اتنے مقدمہ تو ایلکپون امریکہ کا سب سے بڑا مجرم جتنے آپ پر سے زائد خاک اور سرکار نے مل کر بنا ڈالے تو جن کو آپ نے آگاہی دی کہ ان پر کیا بیت رہی ہے ؟
قارئین وطن! خادمِ وطن نے ملک میں بڑے بڑے سیاسی دور دیکھے لیکن اللہ جانتا ہے کہ ایسا دور کبھی نہیں دیکھا یقین نہیں ہوتا کہ مملکت خداداد پاکستان پر مافیا کا قبضہ ہو گا ،آج پورا ملک ایک کونہ سے دوسرے کونہ تک ماریو پوزو کی گاڈ فادر والی کہانی کا حصہ ہے اور افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری پاک فوج اس کا حصہ بن گئی ہے مجھے حکم ہے کہ میں ہاتھ ہولا رکھوں، خاص طور پر وطن میں بیٹھے ،احباب میں کیسے ان کو سمجھائوں کہ نہ میں اندھا ہوں نہ بہرہ ہوں ،میں بھی عمران خان کی اس آگاہی کا حصہ ہوں جیسے آپ لوگ امریکہ میں آباد ہر پاکستانی گو ان تکلیفوں سے نہیں گزر رہا، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو اسی کرب کا حصہ دار سمجھتا ہے اور روتا ہے گھر ہو دفتر ہو کوئی محفلِ یاراں ہو پاکستان اور اس پر قابض مافیاں اور فوجی سرپرستی کی باتیں ہوتی ہیں ،افسوس اس بات کا ہے ، جسے وطنِ عزیز میں سرکاری گماشتوں کا ٹولہ چند روپوں یا مراعات کی لالچ میں آواز حق بلند کرنے والوں کی مخبریاں کر رہا ہے یہاں بھی سرکاری گماشتے مافیا کی خوشنودی کے واسطے پاکستان میں ہونے والے واقعات پر نقطہ چینی کرنے والوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں پھر سب سے بڑا ان کا طعنہ یہ ہوتا ہے کہ پاکستان واپس جا اور وہاں اپنا دکھڑا رو کوئی کیسے سمجھائے ان سرکاری گماشتوں کو کہ جو جہاں ہے جیسا ہے اپنے حوصلہ کے مطابق کسی صلہ کسی ستائش کسی مراعات کے بغیر اپنا حصہ ڈال رہا ہے ہم لوگ اگر مافیا اور ان کے ہینڈلرز سے لڑ نہیں سکتے ،چیخ و پکار تو کر سکتے ہیں اتنا تو حق ہم ملک سے باہر بسنے والوں کو ملنا چاہئے کہ پاکستان کے کروڑ کرب زدہ لوگوں کی آواز میں آواز ملائیں ۔
قارئین وطن! آجکل وی لاگرز میں میجر عادل کا بہت چرچا ہے ہر ذی شعور اس کو بڑے انہماک سے سنتا ہے اور دیکھتا ہے ٹیکنالوجی کا یہ بڑا احسان ہے کہ ہر ہاتھ میں پکڑا ہوا فون ٹی وی ہے اور ہر شخص اینکر ہے لیکن میجر عادل نے تو باقاعدہ سٹوڈیو بنایا ہوا ہے اور پاکستان کی افواج جس کا وہ حصہ رہے ہیں، میرِ سپاہ عاصم منیر کے ملاوٹی کردار کے بارے قوم کو آگاہی دے رہے ہیں اور جس طرح وہ عاصم صاحب انسان کمزور بھی ہے ،دیکھیں ان کے جلادی خوف سے عاصم صاحب لکھنا پڑ رہا ہے ،کا پست کردار افواج پاکستان کے لئے ایک سیاہ دھبہ بن تا جا رہا ہے گو ماضی میں اسی فوج سے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بھی بنے لیکن انہوں نے اپنے عہدوں کا پاس رکھا لیکن افسوس کہ یہاں وہ اپنے منصب سے گرے پڑے ہیں، کوئی وزیر اعظم ہو چیف جسٹس ہو اس کے آفس کے وقار میں انسان کی شخصیت اس آفس کے وقار میں کردار ادا کرتی ہے اگر انسان کی شخصیت میں کھوٹ ہے تو پھر وہ جس مرضی قلم دان کا مالک بن جائے، عاصم منیر کہلائے گا، میجر عادل اور اس کے ساتھ میجر مہدی بادی صاحب دونوں حضرات بڑا اچھا وی لاگ کر رہے ہیں اور دن رات ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی فوج کا وقار عوام کی نگاہوں میں بلند رکھیں لیکن سرکاری گماشتے ان کو بھی گالیاں دینے اور برُا بھلا کہنے سے دور نہیں ہیں، فوج کو چاہئے کہ عوام میں اپنا وقار بحال کرنا ہے اور عاصم صاحب اپنی عزت کا احترام چاہتے ہیں تو الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر فورا الیکشن کروا دیں ،کسی کی جیت اور ہار سے بے نیاز ہو کر یہی سب کی ڈیمانڈ ہے پھر دیکھیں کہ لوگ کس طرح عاصم منیر صاحب کی عزت و تکریم کرتے ہیں ۔
قارئین وطن! امپورٹڈ حکومت آواز خلق کو کب تک دبائے گی آج عمران ریاض کی گمشدگی ایک معمہ بنی ہوئی ہے، عدالت عالیہ روز پولیس کے سربراہ کو حکم دے رہی ہے کہ اس کو پیش کرو لیکن ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے حالانکہ سب جانتے ہیں کہ وہ کس غیبی ہاتھ کے قبضہ میں ہے ،کسی کو مار کر یا قید میں رکھ کر آواز دبائی نہیں جاتی بلکہ بلند ہو جاتی ہے جیسے ارشد شریف کی آواز ہر گھر میں گونج رہی ہے،اللہ پاک پاکستان کی حفاظت فرما ئے اور ہر بلائے حکمران سے نجات دلا ئے ،آمین۔
٭٭٭