انقلاب یا بغاوت !!!

0
124
رمضان رانا
رمضان رانا

دنیا بھر میں بغاوت یا انقلاب کو منفی اور مثبت الفاظوں سے پکارا گیا ہے جو کبھی نجات دہندہ اور کبھی عذاب بن گیا کبھی کسی ریاست کے عوام اپنے جابر اور ظالم حکمران کے خلاف بغاوت برپا کرکے آزادی حاصل کرتے ہیں تو وہ انقلاب بن جاتا ہے اور کبھی غیر قانونی اور غیر آئینی غاصب اور قابض ریاست پر قبضہ کرلیتے ہیں جو باغی کہلاتے ہیں جس طرح ہندوستان میں انڈونیشیا، الجزائر، اور دوسری درجنوں ریاستوں کے عوام نے برطانوی فرانسیسی، اطالوی، ولذیزی، ہسپانوی حکمرانوں کے خلاف نو آبادیاتی نظام کے خلاف ایک طویل جنگیں لڑی ہیں یا پھر روس اور چین کے عوام نے اپنے بادشاہوں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خلاف جدوجہد کی ہے یا پھر پاکستانی عوام نے اپنے غیر قانونی اور غیر آئینی جنرلوں کے خلاف ایک چالیس سالہ جنگ لڑی ہے جو آزادی کہلائی ہے جس میں جابروں اور ظالموں کو نیست ونابود کیا گیا ہے۔ جیسا کہ پاکستان کے ایک باغی جنرل مشرف پر آئین شکنی، پامالی اور معطلی پر غداری کا مقدمہ بنایا گیا جن کو خصوصی عدالت نے پھانسی کی سزائے موت دی تھی یا پھر ایران میں ساڑھے چار سو بادشاہ کے حواریوں کو پھانسیاں دی گئی ہیں۔ روس میں زاروں اور چین میں جاگیرداروں کو مارا گیا ہے تاہم پاکستان میں انقلاب کے نام پر ایک نام نہاد بغاوت برپا ہوئی ہے جس کے سرغنہ عمران خان جنہوں نے اعلان کیا تھا اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو میرے عمران ریاست پاکستان کے سب سے بڑے اہم ادارے فوج پر حملہ کردیں جس کا مظاہرہ9مئی2023ء کو ہوا کہ جس روز عمران خان کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک غیر حاضر مقدمے میں گرفتار کیا گیا تو ان کے حواریوں نے فوج پر ہلہ بول دیا جس میں فوجی تنصیبات، اڈوں، یادگاروں، ہیڈکوارٹروں، شہیدوں کی قبروں، ایم ایم عالم کے جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔ جس میں عمران خان کے علاوہ بعض سابقہ اور حاضر ڈیوٹی فوجی افسران اور جج بھی شریک تھے جو ایک باقاعدہ سازش تھی کہ اگر عمران خان آرمی چیف عاصم منیر کو ہٹا دیتے تو وہ اس سازش کے تحت بزدر طاقت دس سال کے لئے پاکستان کے حکمران بن جاتے جس میں جنرل حمید اور جج بندیال بھی حکومت کا حصہ ہوتے غیر معینہ مدت تک حکومت کا حصہ ہوتے جو موجودہ بغاوت کے سہولت کار ہیں۔ چونکہ نفری کی کمی کی وجہ سے بغاوت ناکام ہوئی ہے اس لیے اب یہ انقلاب کی بجائے بغاوت کہلائے گی جس کی منصوبہ بندی گزشتہ کئی سالوں سے جاری تھی کہ کسی نہ کسی طرح کوئی بغاوت برپا کرکے اقتدار حاصل کیا جائے تاکہ پاکستان تو1971کی طرح توڑ پھوڑ کا شکار کردیا جائے۔ بہرکیف ایک منتخب حکومت جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئی ہے ان کے خلاف قانونی اور آئینی احتجاج کرنا ہر شخص کا حق ہے جو تحریر وتقریر اور اجتماع کا حصہ ہے لیکن کسی قانونی اور آئینی حکومت کے خلاف اس پر برادری سول نافرمانی، حکومتی اداروں پر حملہ کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی عمل ہے۔ جس کو بغاوت کہا جاتا ہے جس کی دنیا بھر میں اجازت نہیں ہے کہ بزور طاقت اقتدار پر قبضہ کیا جائے جو صرف اور صرف عوام کے ووٹوں سے حکمرانوں کو ہٹایا جاسکتا ہے جس میں عوام کی منتخب پارلیمنٹ جب ا ور جس وقت چاہے حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹا سکتی ہے۔ جس طرح عمران خان کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کے ووٹوں سے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا تھا جس سے ان کی پوری حکومت برطرف ہوگئی تھی جس کا انہوں نے جمہوری اقدام اٹھانے کی بجائے پہلے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر پارلیمنٹ کو کو تحلیل کردیا جس کو سپریم کورٹ نے بحالت مجبوری بحال کیا پھر انہوں نے اپوزیشن میں بیٹھنے کی بجائے پارلیمنٹ سے مستعفی ہوگئے جس کا عمل بار بار دہرایا گیا کہ وہ بار بار ضمنی انتخاب لڑتا اور بار بار استعفاٰ دیتا رہا آخر کار انہوں نے اپنی دو صوبوں میں بنی ہوئی حکومتوں اور پارلیمنٹوں کو تحلیل کر ڈالا۔ جس سے ملک میں سخت بحران پیدا کردیا گیا کہ مرکز اور دو صوبوں میں انتخابات اکتوبر میں ہونگے جبکہ پنجاب اور پختون خواہ میں چودہ مئی میں منعقد ہوگئے لہذا جب عام انتخابات اکتوبر میں ہونگے تو پنجاب اور پختون خواہ میں کونسی سیٹنگ یا نگران حکومت ہوگی جس کا آئین حکم دیتا ہے کہ جب عام انتخابات منعقد ہونگے تو تمام صوبوں اور مرکز میں نگران حکومت ہوگی جو انتخابات کے وقت غیر جانبدار رہے گی۔ یہ وہ بحران تھا جس سے انتشار اور خلفشار پیدا ہوگیا جس کی آڑ میں عمران خان نے اپنی سازش کے تحت9مئی کو اپنی گرفتاری کا بہانہ بنا کر ملک کے طاقتور ادارے فوج پر حملہ کردیا جس میں اگرچہ وہ بری طرح ناکام ہوا مگر دنیا بھر میں افواج پاکستان کو رسوا کیا گیا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے چونکہ عمران خان آغاز ہی سے غیر ملکی ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں جنہوں نے سیاست کو اپنا ذریعہ بنا کر ریاست کو تباہ وبرباد کر ڈالا ہے کہ آج پاکستان غیر مستحکم ہوچکا ہے جس کے ادارے سازشوں کے شکار ہوچکے ہیں اگر 9مئی کی بغاوت کامیاب ہوجاتی تو آج پاکستان میں خون ہی خون بہہ رہا ہتا خدا خیر کرے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here