مقتدر حلقے پاکستان میں کسی بھی سیاسی قد کاٹھ کی بڑھوتری کو برداشت نہیں کرتے۔ ولائتی گورا صاحب چلا گیا مگر دیسی گورا صاحب کو یہیں چھوڑ گیا جس کا فارمولا ڈیوائیڈ اینڈ رول مطلب تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ جو کامیابی سے چل رہا ہے مسلم لیگ پاکستان کی خالق پارٹی تھی جس کا طوطی پورے مشرقی اور مغربی پاکستان میں بولتا تھا مسلم لیگ سے عوامی لیگ بنی پھر فنگشنل لیگ بھی پگاڑہ گروپ ،ضیا لیگ ،ق لیگ یہ سب مقتدر حلقوں کی دین ہے، پیپلز پارٹی میں دیکھ لیں پہلے ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی بنائی پھر اس سے الذوالفقار نکلی پھر بھٹو شہید بنی پھر جتوئی اور پارلیمنٹیرین بھی بنی ،یہ سب مقتدر حلقوں کی ہی دین ہیں ،ایم کیو ایم بھی انہی کی دین تھی مگر جب مونچھیں منہ کو آنے لگیں تو اس میں بھی حق پرست اور حقیقی نکل آئے یہاں پر بھی اکتفا نہیں کیا ،ایم کیو ایم پاکستان اور لندن تک بنادی گئیں جہاں سے بعد میں دمدار ستارے جیسی پاک سرزمین پارٹی بھی نکل آئی پھر ان تمام کو ایک جگہ اکٹھا کر دیا گیا جو پہلے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے ،ایک دوسرے کے بھید کھول رہے تھے ،شیر مار پینے والوں کی طرح کے بھائی بھائی بنے ہوئے یہ ماں کے دودھ کی طاقت تو ہرگز نہیں تھی یہ فولادی ہاتھوں سے کسے جانے والی شکنجے کی مرہون منت تھا جو گردن پر ہاتھ رکھ کر گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم جگہ پر لے جا کر نامعلوم کر دیتا ہے، نون سے شین بھی ایسے ہی نکلنے کی پشین گوئی بھی انہی کا بندہ بنانے دہل کیا کرتا تھا۔ وہی کلیہ جو پہلے موثر تھا اب تو اسکی ضرورت پہلے سے بھی بڑھ کر ہے کیونکہ بلڈی سویلین بات مان نہیں رہے، ایک ہی پارٹی کے اتنی بڑی فالوئنگ مقتدر حلقوں کو قبول نہیں لہٰذا تقسیم کرو اور حکومت کرو کے گھسے پٹے کلیئے کو جھاڑ پونچھ کر دوبارہ سے نافذ العمل کر دیا گیا ،پہلے پی ٹی آئی کی وفاق میں سے حکومت چھینی گئی پھر انہی کے چھوڑے ہوئے بندوں کے الٹے سیدھے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے پنجاب کی حکومت کو گنوا دیا ٹوتھرڈ میجوریٹی والی حکومت کو کس طرح اور کس کے کہنے پر دیس نکالا ملا ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا حکومت کی مضبوط حکومتیں کس کی آشیر اباد سے تبدیل ہوئیں مگر پی ٹی کی جڑیں اس قدر اندر ہیں کہ انہیں نکال پھینکنا ممکن نہیں رہا لہٰذا پھٹ ڈلوا دی گئی بندے توڑے گئے اس سے بھی کچھ نہ بنا تو پہلے پی ٹی آئی گل لئی نکالنے کی کوشش ہوئی جس کو کسی نے گھاس نہیں ڈالی اب استحکام پاکستان پارٹی پی ٹی آئی میں گھس بیٹھیئوں کو باہر نکال کر بنائی گئی جو ٹھس ہو گئی اور اب ایک آخری کوشش کے طور پر پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین بنالی گئی پر بتاتا چلوں کہ اب کوئی فائدہ نہیں عوام زہن بنا بیٹھی ہے کہ جینا مرنا عمران کے سنگ ایک فری کا مشورہ کہ بہت ہو چکی اب خان پر ہاتھ ڈلا تو لوگ گھروں سے باہر نکل آئیں گے پھر نہ تخت رہے گا اور نہ تختہ۔
٭٭٭