الطاف بھائی کی سالگرہ !!!

0
71
جاوید رانا

قارئین کرام! ماہ نور بعثت رسولۖ آخر الزماں، حبیب کبریاۖ کی مبارک و باسعادت ساعتیں شروع ہو چکی ہیں، تمام قارئین کو ہماری اور پاکستان نیوز کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے ماہ ربیع الاول کی مبارکباد۔ صحافت سے وابستگی اور اپنے کالم کے حوالے سے ربع صدی یعنی 25 سال ہونے کو آئے۔ ہماری کوشش یہی رہی کہ غیر جانبداری اور بلا کسی وابستگی کے اپنے وطن و عوام کے مفاد اور بہتری کے حوالے سے اظہار خیال و مطمع نظر بیان کرتے رہیں۔ یہ ایک فطری سچائی ہے کہ جب وطن اور وطن کے لوگوں کے حوالے سے اظہار کیا جائے تو اس کے رہنمائوں، ذمہ داروں، جماعتوں، اداروں اور مقتدرین کے کرداروں اورنظریہ و عمل پر بات کی جائے۔ وطن عزیز کے وجود میں آنے سے تاحال بالخصوص سیاسی واقعات و حالات کا جو تسلسل رہا ہے اس کے حوالے سے ہم احمد ندیم قاسمی صاحب کے مصرعے کو ہی مثال کے طور پر پیش کر سکتے ہیں، ”میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں”۔ فیصلہ سازوں کے تماشے کا انداز ایک ہی رہتا ہے، عوامی خواہشات کے برعکس ان کی ترجیح اپنے اہداف و ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ اس کھیل میں جہاں ان زور آوروں کو معاون با اثر طبقات کو فیض پہنچانے کا معاملہ درکار ہوتا ہے وہیں عوام مخالف اقدامات کی وجہ سے کُچلے ہوئے اور حقوق سے محروم طبقات کے رد عمل پر مبنی تحاریک کا وجود میں آنا ہوتا ہے۔
سندھ کے شہری علاقوں میں مقیم اردو بولنے والے طبقات کے حقوق سے مسلسل محروم کئے جانے کے تسلسل کے نتیجے میں اس دور کی نوجوان نسل کے جامعہ کراچی کے طالبعلم، متوسط خاندان کے الطاف حسین کی قیادت میں APMSO کی صورت میں 1978ء میں تحریک کا آغاز ہوا جو اپنے منشور اور واضح مقاصد کے پیش نظر بھرپور سپورٹ و حمایت کے ناطے ایم کیو ایم کی سیاسی تشکیل کا سبب بنی اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کی تیسری بڑی پارلیمانی سیاسی جماعت کا مقام حاصل کرنے کیساتھ آج بھی نہ صرف اردو بولنے والوں بلکہ پاکستان میں ہر زبان، ہر صوبے و شہروں کے خصوصاً سندھ کے شہروں میں بسنے والوں، محروم طبقات کی امید ہے اور الطاف حسین ان کا قائد و رہبر ہے۔ گزشتہ اتوار کو قائد تحریک الطاف حسین کی 70ویں سالگرہ منائی گئی۔ ایم کیو ایم شکاگو چیپٹر نے بھی اپنے قائد کی سالگرہ کا اہتمام (بطور پلاٹینیم جوبلی سالگرہ) کیا۔ الی نائے میں تنظیم کے عہدیداران سہیل شمس و حارث عثمانی نے ہمیں سالگرہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی اور لازماً شرکت کیلئے اصرار کیا۔
ہم نے ابتدائی سطور میں عرض کیا ہے کہ اپنے صحافتی کیرئیر میں ہمیشہ غیر جانبداری اور کسی بھی وابستگی سے بالا اظہار خیال و حقائق کو اپنا مطمع نظر بنایا ہے، غالباً اس باعث بہت سے سیاسی افراد و جماعتیں تحفظات ملحوظ رکھتے ہیں۔ ہمارا خیال تھا کہ بعض اوقات ہمارے کالم میں تنظیم کے بعض ایشوز پر تنقید و جائز تجزئیے کے باعث ایم کیو ایم کو تحفظات، ہو سکتے ہیں لیکن اپنے صحافتی فریضے کے سبب ہم نے شرکت کا فیصلہ کیا۔ شکاگو چیپٹر کے منتظمین نے ہماری شرکت پر جس مسرت اور عزت افزائی کا اظہار کیا اس سے ہمارے وسوسے دُور ہو گئے بلکہ یہ احساس بھی ہوا کہ تمام تر دُشواریوں، قدغنوں کے باوجود بھی ایم کیو ایم ایک منظم و مہذب تنظیم ہے۔ حارث عثمانی، سہیل شمس ہی نہیں، مرکزی کمیٹی کے سہیل یوسفزئی اور دیگر عہدیداران و ارکان کا حسن سلوک بھی مثالی تھا۔ انہوں نے تقریب کے پہلے سیشن میں اظہار خیال کا موقع بھی دیا اور اعزازی شیلڈ سے بھی نوازا۔ ہم نے اس موقع پر قائد تحریک کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے تقریب کے خوبصورت انعقاد بین الجہتی اجتماع پر منتظمین کو ہدیۂ مسرت پیش کیا۔ دریں اثناء قائد تحریک ا لطاف حسین کے خطاب کے بعد ہماری ان سے ٹیلی فونک گفتگو بھی ہوئی۔ الطاف بھائی نے نہ صرف محبت و خیر سگالی سے بات کی بلکہ لندن آنے اور ملاقات کی دعوت بھی دی۔
قبل ازیں الطاف بھائی نے اپنے مدبرانہ، فکری اور تفصیلی خطاب میں (خطاب شکاگو، نیو جرسی اور لاس اینجلس میں ہوا) تنظیم کی تشکیل و ارتقائ، درپیش حالات و جہد، اسٹیبلشمنٹ کے کردار اور متعصبانہ و متشددانہ عمل کا احاطہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ظلم و جبر اور قید و بند کے ہتھکنڈوں کیخلاف احتجاج، نیز مظلوم، حقوق سے محروم، کُچلے ہوئے لوگوں کے حق میں خواہ وہ کسی بھی زبان، صوبے، شہر یا طبقے سے ہوں، جدوجہد سے انحراف نہیں کیا جا سکتا اور کوئی بھی طاقت ہمارے عزم و ہمت کو شکست نہیں دے سکتی ہے۔ الطاف بھائی کے اس عزم کے اعادے کی روشنی میں ہماری ان سطور کی تصدیق بھی ہوئی جو ابتداء میں ہم نے مقتدرین کے حوالے سے تماشہ بازی پر تحریر کی ہیں۔ آج بھی وطن عزیز اسی صورتحال سے دوچار ہے، اپنے اہداف کیلئے عوام کے حقیقی رہنمائوں کو دیوار سے لگانے کیساتھ، تقسیم، شکست و ریخت اور جبر و استبداد کا کھیل جاری ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ آج بھی الطاف حسین اور عمران خان عوام کی ترجیح اور محبوبیت ہیں اور اگر عوام کو اپنے حق رائے دہی کی آزادی دی جائے اور منصفانہ و غیر جانبدارانہ انتخاب ہوں تو الطاف حسین اور عمران خان کو دنیا کی کوئی طاقت عوام سے علیحدہ نہیں کر سکتی اور نہ ہی انہیں شکست دے سکتی ہے کیونکہ ایسے قائدین عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here