مساجد کی رونق !!!

0
80
رعنا کوثر
رعنا کوثر

امریکہ! ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ آباد ہیں۔ وہاں کرسچین کی کثیر تعداد ہے اس لئے کہ یہ ان کا ملک ہے مگر دوسرے مذاہب کو بھی آزادی ہے کہ اپنے لئے مساجد بنوائیں، گردوارے بنوائیں، مندر بنوائیں، یہ80اور90 کی دہائی کے درمیان کی بات ہے نیویارک میں مسلمان اتنے زیادہ نہیں تھے۔ اس لئے چند مساجد تمہیں عید کی نماز کوئنز کے علاقے میں ایک ہال میں ہوتی تھی جس کا نام ایلگس لاج تھا۔ بروکلین کوئنز برائنس ہر جگہ سے لوگ وہاں پہنچتے اور نماز پڑھائی جاتی۔ خدا کا شکر ہے کے اب امریکہ میں ہر جگہ ہر سٹیٹ اور تقریباً ہر محلے میں مساجد میں خاص طور سے نیویارک اور اس سے محلق سٹیٹ نیوجرسی میں بہت مسجدیں بنائی گئی ہیں اور رمضان کے مبارک مہینے میں ان مساجد کی رونق دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔ ہر مسجد روزے داروں سے بھری ہوتی ہیں جن مسجدوں میں روزہ کھولنے کا انتظام ہوتا ہے وہاں بے شمار لوگ افطار سے پہلے پہنچ جاتے ہیں۔ کچھ مساجد کے اردگرد جو ریسٹورنٹ ہیں ان میں مفت کھانا بٹ رہا ہوتا ہے۔ لوگ وہاں سے کھانا لے کر مساجد میں جاکر روزہ کھولتے ہیں یہ اہتمام ان لوگوں کے لئے آپ نعمت ہے جو اکیلے رہتے ہیں عمر رسیدہ ہیں اور کھانا پکانے کا اہتمام روزہ میں نہیں کر سکتے۔ یا وہ روزہ دار جو سارا دن جاب پر ہوتے ہیں۔اکیلے ہیں اور کوئی پکانے والا نہیں ہے مگر اس کے ساتھ ہی ان مساجد کے دروازے تمام ہی لوگوں کے لئے کھلے ہیں چاہے وہ تمام افراد خانہ کے ساتھ روز آئیں غریب ہوں کے امیر ہیں۔ مخیر حضرات اپنی طرف سے افطار اور سحری کا انتظام کراتے ہیں۔ خوب ہی رونق رہتی ہے ہر مسجد کی اپنی سجاوٹ ہے۔ اس کا بھی اپنا الگ ہی نور ہے۔ نمازی عشاء اور تراویح کے وقت اتنے ہوتے ہیں کے ہر مسجد میں جگہ ملنی بھی مشکل ہوتی ہے اور صرف رمضان میں ہی نہیں جمعہ کے دن ظہر کی نماز میں بھی ہر وہ تمام مسجد جو شہر میں ہیں۔ ان میں اردگرد کام کرنے والے مسلمان نمازی شرکت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور خوب مساجد بھری ملتی ہیں، مساجد کے لئے چندہ بھی خوب دل کھول کر دیا جاتا ہے پوری پراپرٹی خریدنا کوئی آسان کام نہیں ہے مگر اتنا چندہ جمع ہو جاتا ہے کے باقاعدہ بلڈنگیں خریدی گئی ہیں۔ زمین خرید کر مسجدیں بنوائی گئی ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کے وہ مسلمانوں کا یہ جذبہ قائم رکھے اور مساجد کی رونق بھی قائم رکھے، اس ملک امریکہ کو بھی قائم رکھے کہ یہاں ہم سب آزادی سے پہلے والی مساجد بنا رہے ہیں۔ نماز پڑھ رہے ہیں ورنہ اکثر ملکوں میں جو مسلمان ملک نہیں ہیں مذہب کی کوئی آزادی نہیں ہے اور بہت مشکل سے لوگ اپنے مذہب کی حفاظت کر پاتے ہیں اور اپنے کام کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کا شعر ہے کے!
مسجد تو بنا لی پل بھر میں
ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی تھا
پل بھر میں نمازی بن نہ سکا
امید ہے کے ان مساجد کی رونق اور ایماں کی حرارت والے ہمیشہ قائم رہیں گے نسل درنسل یہ مساجد آباد رہیں گی۔ یہ کبھی گرجا یا مندر میں تبدیل نہ ہوں گی۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here