لاہور میں داتا صاحب سے فیض پانے والے سینکڑوں ٹی وی ایکٹرز رائٹرز پروڈیوسر وغیرہ ہیں جو نجی محفلوں میں تصوف پر بھاشن دیتے ہیں ایسی چند نجی محفلوں میں جانے کا پاکستانی ادبی کمیونٹی خصوصا اتفاق رکھتی ہے کمال احمد رضوی صاحب مرحوم بھی اکثر ان محفلوں میں جایا کرتے تھے ایک محفل میں تو ان کے ساتھ آئے ایک مرد قلندر نے اپنا یہ تاریخی جملہ بھی کہا تھا کہ داتاصاحب علیہ الرحمہ کا سارا فیض تو یہ ایکٹرز لے گئے اب ہمارے حصہ میں کیا آنا ہے !اس پر چند منٹ کیلئے تو محفل زعفران زار بن گئی تھی لیکن لوگوں کی قہقہوں میں کہی گء بات دبی ہوئی اور سسکتی ہوئی بات کہیں کھو گئی آج تک گم شدھ ہی ہے !! ایک بار کمال احمد رضوی مرحوم اور ان کے ساتھ موجود ملکہ ترنم نور جہاں صاحبہ سے مشہور فلم سٹار محمد سعید صاحب عرف رنگیلا کے گھر پر ملاقات ہوئی تو میڈم سے پوچھا گیا کہ آپ کو سندھی آتی ہے کہا کہ نہیں ! پھر پوچھا کہ اپکو عربی آتی ہے کہا کہ بس اتنی کہ قرآن شریف پڑھ لیتی ہوں۔۔ پھر پوچھا گیا کہ فارسی آتی ہے کہا کہ نہیں وہ بھی نہیں آتی۔۔۔ پھر پوچھا کہ حضرت قلندر پاک یعنی لال شہباز قلندر علیہ الرحمہ کو پنجابی آتی تھی ؟ سن کر ہنس پڑیں کہ معلوم نہیں یہ تو بہت مشکل سوال ہے بزرگوں کے بارے میں کیا کہہ سکتی ہوں! ان کو پھر یہ بتایا گیا کہ چلیں آپ کی جگہ میں کہہ دیتا ہوں کہ قلندر صاحب علیہ الرحمہ کو پنجابی اسی طرح نہیں آتی جیسے اپکو عربی فارسی اور سندھی نہیں آتی۔۔ لیکن اسے بھی قلندر پاک کی کرامت سمجھئے کہ ان کی سارے دھمال پنجابی زبان میں ہی ہیں!
یہ سن کر میڈم نورجہاں مرحومہ ہنس پڑیں اور رنگیلا صاحب نے مہمان کو یہ کہہ کر چپ کرا دیا کہ موضوع بدلیں!! قلندر پاک جو زندگی بھر لوگوں کو ہدایت دیتے رہے۔ آج ہمارے لئے لمحہ فکر یہ ہے اور افسوس ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ ان کے نام سے منسوب پنجابی کے قلندری دھمالوں سے واقف ہے لیکن ان کی لکھی ہوئی تفسیر کا کسی کو نام تک نہیں پتا ؟ ہم پاکستانی درحقیقت اولیا اللہ کے نہیں بلکہ اولیائے طاغوت کے نقش قدم پر چل رہے ہیں! ناچ گانے راگ رنگ کو ہی تصوف سمجھ لیا گیا ہے!! میڈم نور جہاں نے ایک انکشاف اور بھی کیا تھا جب ان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ آپ دھمال گاتی رہی ہیں قلندر پاک کے حوالے سے کچھ فرمائیں کہا کہ میں تو ایک گائکہ ہوں پروڈیوسر فلموں میں جان بوجھ کر دھمال ڈلواتے تھے تاکہ سندھ میں بھی پنجابی فلمیں دیکھی جایا کریں !! بس ان دھمالوں کے پیچھے یہی وجہ تھی۔۔۔!! باقی نہ تو ان کا قلندر پاک سے کوئی تعلق ہے نہ ہی مجھے یہ دھمال پسند ہیں !۔۔ میڈم نور جہاں آپ نے بالکل درست فرمایاتھا یہ بات حقیقت لگتی ہے۔ جس روز سے یہ بات معلوم ہوء بس اس روز سے میرا نظریہ بھی بدل گیا تھا اور دھمال کی وجہ سمجھ میں آگئی تھی۔۔ قلندر بابا اولیا ہوں سہون شریف ہو یا سیدو شریف یا داتا نگری ہو کہ ملتانی سلسلے ان کے پیچھے چلنے والے حلوے مانڈے اور ساتھ ہی ایسی محفلوں کے میلے یہ بات تو طے ہے کہ لاعلمی میں انسان غلط سمت با آسانی چلا جاتا ہے جہاں سے واپسی اور درست سمت پکڑنا واقعی ایک مشکل امر ضرور ہے ۔۔
ہر چند تصوف کے اور بہت سے مثبت پہلو اور تعلیمات موجود ہیں جن پر روشنی ڈالنے سے راہ سلوک کے مسافر درست راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں امید رکھتے ہیں اس راستے پر ایسے رہنماء کرنے والے لکھتے رہیں گے اور علم کی شمع روشن رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں گے اس خواہش کے ساتھ ہی اس دلچسپ و عجیب موضوع کو متنازعہ بنائے بغیر آج اتنا ہی کافی ہے لیکن چند سوالات و ابہام کے جوابات بھی پیش کردوں جو بہت ذیادہ کیئے جاتے ہیں
ایک ہی عمل یا وظیفہ ہر کام کے لیے کیوں نہیں!
ابھی ایک محسن دوست سے کچھ کتب میں مندرج اعمال کی صحت وغیرہ پر بات چیت کرتے ہوئے ایک موضوع چھڑا جس کے بابت تشریحات تو بہت لمبی چلیں مگر مدعا پیش کرتا ہوں کہ بہت سی عملیات کی کتب ہیں اور ان میں بہت سے اعمال ہیں مقصد ایک طریقے مختلف ضرور میری طرح بحیثیت طالب علم آپ کے ذھنوں میں سوال تو آیا ہوگا کہ ایسا کیوں ہے یعنی مثلا سردرد ایک عارضہ ہے لیکن اس کے علاج کے لیے اعمال بیشمار ؟
ایسا اس لیے ہے کہ ہر عمل اور ہر طریقہ ہر کسی کے لیے مناسب نہیں ہوتا۔۔۔ کیونکہ اصولی طور پر ایک ہی دوا ہر مرض کا علاج نہیں ہوسکتی ۔ اب اس میں بھی بہت سی اشکال ہیں۔۔۔ اگر ایک عمل آپ کے ساتھ چلتا ہے چاہے کتنا تیربھدف ہو ضروری نہیں کہ وہ عمل آپ کے دوست کے ساتھ بھی چلے اور اسی طرح کسی اور کا عمل آپ کے ساتھ چلے اس کا بھی ہونا ضروری نہیں اس کے پیچھے کیا حکمت ہے اللہ جل شانہ بہتر جانتے ہیں بہت سے لوگ فلکیات اور ساعات اور اوقات اور دیگر امور کا تذکرہ اور علت!ثابت کرتے ہوئے اسکی وضاحت کرتے ہیں لیکن یہ روحانیاتی اعتبار سے سراسر غلط ہے قوائد و ضوابط کے لحاظ سے خواہ سہی مان بھی لیں مگر اصل جز قوت روحانی ہے ! اس کے برعکس صحیح یہ ہے کہ اس میں بھی اللہ تعالی کی حکمت ہے انسان کو ضعف دیکھانے کے لیئے کہ انسان کتنا بھی طاقتور ہوجائے لیکن اللہ کے آگے ضعیف و محتاج ہے اور کامل و بے نیاز صرف اللہ کی ذات ہے انسان علم کے چاہے کسی بھی اعلی درجے پر پہنچ جائے کن فیکون کی طاقت نہیں حاصل کرسکتا ۔۔۔ یہ عقیدہ و تشریح قرآن کی نص کے بھی مطابق ہے ! نیز یہ بھی زہن نشین رکھنا چاہیے کہ مدعا گفتگو عملیات و وظائف ہیں تصوف و ولایت نہیں ! تصوف و ولایت کا مقام الگ ہے !
٭٭٭