قارئین جب تک یہ اخبار آپ تک پہنچے گا۔ امریکہ میں عید کاسماں ہوگا۔ جب رمضان شروع ہوئے تھے تو میں نے رمضان کی آمد پر مضامین لکھے تھے۔ پھر قرآن کی بہار شروع ہوئی۔ ہر مسجد میں قرآن کی آوازیں گونجتی رہیں اور اب اتنی جلدی عید پر مضمون لکھ رہی ہوں۔ عید جو خوشیاں لے کر آتی ہے اے روزے داروں آپ کے روزے پورے ہوگئے۔ اب کھائو پیئو دن اور رات کی کوئی قید نہیں ہے اور اچھے کپڑے پہنو خوشیاں منائو۔ اور تحفے تحائف دوتا کے تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت پیدا ہو۔
سب نے ہی یہ نظارہ کیا ہوگا کے نیویارک نیوجرسی اور امریکہ کی دوسری سٹیٹ میں مسجدیں روزے داروں سے بھری رہیں رات کو مسجدوں میں پانچ سو ہزار تک بھی لوگ موجود تھے۔ اور چھوٹی سے چھوٹی مسجدیں بھی نمازیوں کی تعداد ساٹھ ستر تک تھی۔ لوگ بچوں کے ساتھ موجود تھے آٹھ دس سال کے بچے بھی نماز اور روزے رکھنے میں بہت خوش تھے۔ ایسے موقع پر سبحان اللہ کہنے کو دل چاہتا ہے۔ اے اللہ تیرا ہی کرم ہے کے غیر ملک میں بسنے غیر ملک میں بسنے والے مسلمان اتنے پرجوش ہیں جس جوش وخروش سے رمضان گزرے ہیں اب لوگوں کو عید منانے کا بھی حق ہے۔ ایسی عید جس میں خوشیاں ہوں ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے کا حق ادا کریں۔ اچھے کپڑے پہنیں اور اچھے کھانے پکائیں۔ عید آئی ہے تو بہت ساری خوشیاں لائی ہے۔کپڑوں اور چوڑیوں کے سٹال بھی لوگ لگا رہے ہیں۔ ریسٹورنٹ میں بکنگ جاری ہے۔ لوگ گھر والوں کی دعوت کرکے خوش ہوتے ہیں ہمارے نیک مسلمان بھائیوں نے عید سے پہلے ہی اپنے غریب رشتہ داروں کو پیسے بھجوائے ہیں۔ فلسطین کے مسلمانوں کو پیسے بھجوائے ہیں۔ پاکستان میں غریب لوگ زکواة کے منتظر رہتے ہیں۔ اور باہر رہنے والے ان کی امیدوں کو توڑتے نہیں ہیں۔ تو اب عید کی خوشیاں دل کھول کر منائیں۔ کے یہ ہم سب کا حق ہے مگر یہ بھی خیال رکھیں کے اپنی حد سے آگے نہ بڑھیں ورنہ عبادت کا ثواب جاتا رہے گا۔ زکواة کا ثواب بھی نہیں ملے گا۔ عید آئی ہے تو اس کی خوشیاں اپنے آپ کو اسلامی حدود میں رکھ کر منائیں اور خوش ہوں۔
٭٭٭