گھر اور گھر میں رہنے والا کچرا کتنی تکلیف دیتا ہے یہ مجھے ہمیشہ تنگ کرتا ہے مگر پھ ربھی رکھے بیٹھے رہتے ہیں کہ یہ سب سے زیادہ پیارا ہوتا ہے، اب آپ کہیں گے یہ کون سا کچرا ہے جو ہم کو اتنا پیارا ہو گیا تو یہ وہ کاٹھ کباڑ ہے جو ہم اپنے گھر میں جمع ہی کرتے رہتے ہیں۔ جب ہم گھر خریدتے ہیں تو بہت خوش ہوتے ہیں کہ اب بڑی جگہ مل گئی ہے جو گھر سجاتے ہیں مگر ساتھ ہی ساتھ پرانے گھر کا سامان بھی لے آتے ہیں کہ کوئی چیز پھینکنے کی بجائے کام آجائیگی خاص طور سے کپڑے، چادریں اور فرنیچر پھر اس نئے گھر میں بھی جمع کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ یہاں بہت جگہ ہے گیراج، بیک یارڈ، الگ سے بنے ہوئے کمرے، باورچی خانہ، سب بھرتے ہی چلے جاتے ہیں اور ہم کو پتہ بھی نہیں چلتا گھر میں کتنا کاٹھ کباڑ بھر گیا ہے اس کے بعد پھینکنے کی باری آتی ہے، سامان پھینکنے کیساتھ ہی اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور ہم اس کو اندر رکھتے جاتے ہیں، پھر گھر میں کاٹھ کباڑ جمع ہو جاتا ہے یہ کاٹھ کباڑ ہم سب کو اتنا پیارا ہوتا ہے کہ ہم اسی کو پھینکنے کی بجائے کسی کو دینا بہتر سمجھتے ہیں مگر لینے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں ہوتا۔ سب نئی چیزیں خریدنا چاہتے ہیں۔ شاید ایک آدھ کوئی ہمسایہ یا گھر والا اس کو لے کر اپنا گھر سجا لے تو اور بات ہے مگر زیادہ تر سامان برسوں گھر میں رہنے اور رکھنے کے بعد ہم اس کو پھینک ہی دیتے ہیں اس لیے بہتر یہی ہوتا ہے کہ ہم حقیقت کو تسلیم کر لیں اور یہ سوچ لیں کہ یہ کچرا اب نہ تو ہمارے کام کا ہے نہ ہی کسی اور کے کام کا اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہم یا تو فوراً ہی کسی کو دے دیں یا فوراً ہی باہر پھینک دیں تاکہ کچرا اُٹھانے والے ان کو لے کر چلے جائیں، یا پھر یہاں جو چھوٹے چھوٹے ادارے بنے ہوئے ہیں جس کو ہم Thirt Shop کہتے ہیں ان تک پہنچا دیں وہاں ضرورت مند لوگ آتے ہیں اور سستے داموں میں لے جاتے ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کچرا اور کاٹھ کباڑ جمع کرنا چھوڑ دیں۔ کیونکہ ان کو دیکھ کر ہماری انرجی اور ہمارا وقت ہی ضائع ہوتا ہے گھر کے بیشتر کمرے اور کونے کھدرے ان سے بھرے ہوتے ہیں اور آخر میں ہم ان کو پھینک ہی رہے ہوتے ہیں۔ میں نے تو پچھلے تیس سالوں میں ہی سیکھا ہے کہ بے کار سامان یہ سوچ کر رکھنا کہ کسی وقت کام آئیگا بیکار ہے۔ میں نے بہت عرصے بچوں کے Stroller، کپڑے، جھولے سمیٹ کر رکھے کہ آج نہیں تو کل کسی کے ہاں بچہ ہوگا تو اس کو دے دوں گی وہ تو ہر نئے بچے کیساتھ نیا سامان خریدنا چاہتے ہی یوں پرانا سامان رکھا ہی رہ جاتا ہے آخر کار ہم اس کو Thrigt Shop میں ہی دے آئے۔ تو یہ ہے کچرا کاٹھ کباڑ گھر میں جمع کرنے کی کہانی۔
٭٭٭