شیطانی غزائیں!!!

0
83
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے کہ ہفتوں سے موضوع سخن انتہائی حساس چنا ہوا ہے اور گزشتہ کالمز کا خلاصہ یہ ہے ہر وہ چیز جو عام حالات میں یا شرعی طور پر حرام ہے اس کی آمیزش بھی حلال کو حرام بنا ڈالتی ہے اور ایسا اب عام دیکھنے میں آرہا ہے، شیطان نے ہوس زر اور خواہشات کی تکمیل کیلئے انسانوں کو شارٹ کٹ دینا شروع کیئے پہلے اغیار اور اب کلمہ بھی مسلمان بھی جو بصیرت نہیں رکھتے یا ان کو ادراک میں اس گڑھے میں جانے انجانے گرتے جارہے ہیں۔ایک آن لائن حکایت پڑھی کہ کوئی صدقہ نہیں کھاتا، کوئی نیاذ نہیں کھاتا ،کوئی یہ نہیں کھاتا اور کوئی وہ نہیں کھاتا لیکن غریب کا حق سب شوق سے کھاتے ہیں جس میں امراء سرفہرست ہیں !اس کی تازہ مثال مندرجہ زیل حالیہ واقعہ جو خبروں کی زینت بنا اس میں موجود ہے جو ایک ایک مشہور پاکستانی اداکارہ ہے۔اداکارہ ریشم نے شکوہ کیا ہے کہ لوگ ان کے اچھی نیت سے کیے جانے والے کاموں پر بھی تنقید کرتے ہیں۔اداکارہ ریشم کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ لنگر کی دیگ پکاتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ گزشتہ 20 برسوں سے اپنے ہاتھوں سے لنگر بنا کر بانٹ رہی ہوں اور یہ سلسلہ گزشتہ 6 برسوں سے مسلسل 12 مہینے چل رہا ہے۔ریشم نے بتایا کہ پہلے جو ایک دیگ اور روٹیوں کا انتظام وہ 50 ہزار میں کرتی تھیں اب اسی لنگر میں ڈیڑھ لاکھ روپے تک کا خرچہ آتا ہے اور ان کے لنگر میں تین گنا زیادہ اضافہ بھی ہو گیا ہے۔مجھے شوبز فلموں کا کام چھوڑے ہوئے 15 سال گزر گئے ہیں، میں اب کبھی ماڈلنگ اور کبھی کچھ شوز میں شرکت کر لیتی ہوں، اس سے جو آمدنی آتی ہے اسی سے لنگر کا سلسلہ جاری ہے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ میں نے اللہ سے وعدہ کیا ہوا ہے کہ جب تک میں زندہ ہوں لنگر بانٹتی رہوں گی۔ریشم نے کہا کہ لوگ میرے اس کام پر اُنگلیاں اٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں یہ غلط کر رہی ہو، اس کے بجائے مجھے لوگوں کو روزگار دینا چاہئے۔اداکارہ کا کہنا ہے کہ میں کون ہوتی ہوں لوگوں کو کھانا کھلانے والی، رب کی ذات کھلاتی ہے، میرے پاس دنیا بھر میں صرف ایک گھر ہے، اگر میں نے یہ بیچ کر لوگوں کو روزگار دے دیا تو میں خود کیا جھگی میں رہوں گی۔ریشم نے انٹرویو کے دوران کہا کہ میں یہ کام صرف اللہ کی رضا کے لیے کرتی ہوں، لوگوں کا کہنا ہے کہ میں حرام کمائی سے لنگر بناتی ہوں، اس کا فیصلہ اللہ کو کرنا ہے۔مندرجہ بالا واقعہ پڑھ کر ایسا محسوس ہوا کہ دنیا کسی حال میں اعتراض سے باز نہیں آتی اگر آپ خود مطمئن ہیں اور جانتے ہیں جو غذا آپ استعمال کررہے ہیں وہ نہ صرف حلال اجزا سے ترتیب دی گئی ہے بلکہ اس کو بنانے میں جو مال استعمال ہوا ہے وہ بھی حلال طریقے سے حاصل کیا گیا ہے تو اس دور میں انسان اگر ان باتوں کا خیال کرکے ہی عام سادہ اسلامی اصولوں پر زندگی گزارے تو وہ آسانی سے وقت کا ولی بن سکتا ہے ،وقت کا بزرگ اور مستجاب الدعوات بن سکتا ہے لیکن جب تک غذا کا خیال نہ کیا گیا ہو پاکی مال نہ ہو جس سے زکواةادا کردی گئی ہو ،مال سے عشر ادا کیا جاچکا ہے اور انسان زبان کو طاہر رکھے جس زبان سے زکر اللہ کرے اور کلمہ طیبہ ادا کرے اس سے گالی گفتار اور فحش گوئی سرزد نہ ہو تو دعا مستجاب نہیں ہو تو حیرت کی بات ہے ہم خود ہی بگڑ جائیں اور ایسی نت نئی حرام شیطانی غذائوں کا جانے انجانے میں شکار ہوں تو یہ تو ہوگا جو ہورہا ہے۔دعا ہے اللہ ہر کلمہ گو صاحب ایمان کو حرام مال اور ہر قسم کی شیطانی غذائوں سے محفوظ فرمائے کہ اس کے اثرات نسلوں کو خراب اور تباہ وبرباد کردیتے ہیں ملتے ہیں اس ہی موضوع کے ساتھ اگلے ہفتے میں۔
والسلام
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here