انسانی معاشرہ میں باپ کا بہت مقام اور مرتبہ ہے۔ اس کا ادراک ہمارے سیاسی لیڈروں اور نام نہاد عوامی نمائندوں سے بہتر کون جانتا ہے ۔ کبھی کبھار سیاسی گدھ باپ کی نمائشی ناقدری اور ٹوپی ڈرامہ بھی کرلیتے ہیں۔جنرل ضیاالحق مرحوم کو روحانی باپ کہنے والے نواز شریف نے چند سال منافقانہ پالیسی رکھی ۔ گڈ اور بیڈ کاپ کا کھیل دونوں بھائی کھیلتے رہے۔زرداری جو اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کرتا تھا وہی اینٹ اپنے سر پر مار لی ۔2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی ٹکٹوں کی تقسیم سیکٹر کمانڈرز کرتے تھے ،جنرل فیض اور جنرل باجوہ عمران خان کے بندے رہے پھر انہوں نے ہی عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب کروائی۔ رات کو عدالتیں کھلوائیںیہی کام بینظر اور نواز شریف کے ساتھ بھی ہوچکا ہے۔ آئندہ چند ماہ میں جعلی حکومت بھی انہی کے ہاتھوں قتل ہوگی۔ بلوچستان سے باپ پارٹی بنانے والے اور الیکٹیبلز کو سپورٹ کرنے والے بھی یہی باپ ہیں۔ ایم کیوایم کو کراچی میں کھلی چھوٹ دینے والے بھی یہی باپ ہیں ۔ مشرف کے دور میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور ایم کیو ایم کے مخالفین کو چن چن کر قتل کیا گیا، عام لوگوں پر تشدد کیا گیا۔ 12 مئی کو قتل عام کیا گیا، انہیں بھی بنانے والے نوازو شہباز کے روحانی ابا ضیاالحق مرحوم ہی تھے۔ ساری زندگی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑے ہونے والی اے این پی کو بھی باپ نے گود لے لیا ہے۔ مریم ، نواز شریف اور بلاول کبھی کبھار اسٹیبلشمنٹ کو ہلکا سا للکارنے کے بعد پھر انہی کی گود کے مزے لیتے ہیں۔ انکے آبا جان بھی انہیں لاڈلا بچہ سمجھ کر معاف کردیتے ہیں، یوتھیوں کو روحانی ابا جان کی سرپرستی حاصل نہیں رہی۔دوسال پہلے پی ٹی آئی بھی ابا جان کے گن گاتی تھی۔ ن لیگ، اور ایم کیو ایم نے کبھی بھی ابا تبدیل نہیں کیا۔بیچ میں سوتیلے باپ مشرف نے ن لیگ کی بینڈ بجائی تھی لیکن شفقت پدری ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو نصیب ہوئی۔ عوام کی سادگی پر قربان جو سیب اور امرود کے بھا تا اور کیڑے چیک کرنے میں مہارت رکھتے ہیں مگر ووٹ دیتے وقت نہ اپنے دماغ کا کیڑا چیک کرتے ہیں اور نہ ان سیاسی بدمعاشیہ کا دماغی خناس۔ہم پانچ سال اپنی قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار انہی ڈاکوئوں اور سیکولر عناصر کے ہاتھ تھماتے ہیںاور ان سے انصاف اور اسلامی نظام کی آس لگاتے ہیں۔ قارئین !کیڑا امرود میں ہو یا دماغ میں ۔ کیڑا آخر کیڑا ہے ۔اپنا اثر تو دکھائے گا۔ یاد رہے کہ باپ نے ستر سال اولاد کو رسوا کیا ہے۔ گھر کو دو لخط کیا ہے۔ ریاست میں نفرت پیدا کی ہے۔ نوجوان نسل کو مایوس کیا ہے۔ ملک میں معاشی تباہ اور بیروزگاری میں باپ برابر کا مجرم ہے۔ہمارے ایک دوست فرما رہے تھے کہ ہم اسی لئے سکون سے سوتے ہیں چونکہ ابا جاگ رہے ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ ابا ملک کی خفاظت کی غرض سے نہیں ، بلکہ کوئی دوسری سوکن مسلط کرنے کے لئے جاگ رہے ہوتے ہیں۔ یہ سازشی ابا ہیں جس میں فرعونیت پہلے دن سے ہے ۔طاقت کے گھمنڈ نے اسے متکبر بنا دیا ہے۔ یہ سمجھتا ہے کہ یہی ٹھیک ہے باقی سب غلط ہے۔ وہ گھر کے بخیر ادھیڑے یا چیر پھاڑ کرے۔ اسکی فوج اسکی مرضی، اسکی لاٹھی اسکی بھینس یہی خفیہ ہاتھ اور فرعونی خصلت ابو جی ہیں ۔جو کراچی کو تباہ کرنے میں ایم کیو ایم کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے پچیس سال کراچی کو ایم کیو ایم دہشتگردوں اور پیپلز پارٹی کے فاشزم کے سپرد کئے رکھا۔ خببر پختونخواہ اور بلوچستان کے نوجوانوں کو غائب کرنے میں بھی قوم کا یہی باپ ملوث رہا ہے۔ سرائیکی بیلٹ کے نوجوانوں کو نظام سے مایوس کرتے ہیں،تمام اداروں پر مسلط ہیں، کاروبار کرتے ہیں۔قیمتی پلاٹوں،قیمتی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں ۔جو انکو آئینی حدود اور دائرہ کار یاد کراتے ہیں، انہیں وطن دشمن قرار دیتے ہیں۔ یہ ظالم اور کرپٹ عناصر کو قوم پر مسلط کرتے ہیں۔ نواز شریف اور زرداری کو مسلط کرتے ہیں۔ریٹارمنٹ سے پہلے مسلط کردہ ڈاکوئوں سے بیرون ملک ڈالروں میں بھتہ وصول کرتے ہیں لیکن اب تھوڑا رکئے قوم جاگ چکی ہے لہٰذا ابا کو کسی وہم میں نہیں رہنا چاہئے اور یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ اب اولاد ستر سالہ ظلم سے تنگ آچکی ہے۔ کسی بھی وقت باپ کی گردن پر ہاتھ ڈال سکتی ہے۔ قاضی حسین احمد نے انہیں کڑوڑ کمانڈر قرار دیا تھا۔ سید منور حسن نے انہیں بلوچ نوجوانوں کا قاتل ، اغوا کار قرار دیا تھا۔ انکے لاڈلے بیٹے نواز شریف نے اپنے جرنیلی باپ کو خلائی مخلوق قرار دیا تھا اور اب زنخوں کی طرح بیک ڈور پنجاب اور مرکزی حکومت چلا رہے ہیں۔اس قابض روحانی،ابا جی کے خوشامدی ہر دور میں انکے فاشسٹ نظریہ کے ساتھی رہے ہیں۔ بتیس سال براہ راست بلا شرکت غیرے ملک خداداد پر حکمران رہے۔ چالیس سال سے الیکٹیبلز اور مختلف جماعتوں میں اپنے بغل بچوں کے ذریعہ قابض ہیں۔ریموٹ کنٹرول سے اداروں کو چلاتے ہیں۔ نیب عدلیہ، سپریم کورٹ ، ہائیکورٹس ،بیوروکریسی بھی انکی طفیلی ہے۔انکے جبر، ظلم اور فسطائیت سے نوجوان نسل بیزار ہو چکی ہے۔حالات دن بدن انکے ہاتھ سے پھسل رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیرحافظ نعیم الرحمان نے قومی ابا کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔صرف عمران خان باپ کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے ہیں اگر اسکی لیڈرشپ پارٹی سے مخلص ہو تو (چوں چوں کا مربہ موجودہ رجیم)پاش پاش ہوسکتی ہے۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے پاس سٹریٹ پاور ہے اگر یہ دونوں مل جائیں تو قومی مجرم ابا جی کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں۔ انہیں واپس بیرکس میں پہنچاسکتے ہیں۔ انکی سیاسی مداخلت سے توبہ کروا سکتے ہیں۔ اگر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی قوم کو باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئے تو جرنیلی ابا جی وردی پہن کر کبھی عوام نہیں آسکیں گے۔ کبھی کسی روڈ پر فوجی گاڑی نظر نہیں آئے گی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ انتہائی بھیانک اور کربناک رہی ہے۔اس دردناک تاریخ کے اوراق کاہر ورق جرنیلوں کی سیاہ کاریوں اور بداعمالیوں سے بھرا پڑا ہے۔یہ قوم کے ایسے مائی باپ ہیںجن کے ہاتھوں اس گلدستے کا ہر خوشہ زخمایاگیا ہے۔اخلاق باختگی کا یہ عالم ہے کہ باپ اپنے بچوں کی ننگی ویڈیوز بنا کر ریلز کرتاہے جو تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ جنرل باجوہ ،جنرل نصیر ان ویڈیوز کو بنانے میں ملوث رہے۔ ملک کے سب سے بڑے عہدوں پر تعینات آرمی چیف صاحب سیاسی، مذہبی اور کاروباری شخصیات کی ویڈیوز بنا کر کیا حاصل کرنا چاہتے تھے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کو ان ننگی ویڈیوز پر اپنے ادارے میں کارروائی کرنی چاہئے۔ جب ملک و قوم کے مخافظ پلید ہوں ۔انکی ذہنیت متعفن اور بدبودار ہو۔تو ایسے مخافظوں اور اس گھر کا پھر اللہ ہی خافظ۔ خدارا! اس وقت سے بچیں کہ جب لوگ زبردستی ،چوکوں اور چوراہوں میں کپڑے پھاڑ دینگے۔ پاکستان ان کے چنگل سے تب آزادہو گا جب یہ سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہونگے۔ میرے اور آپکے بچے تب سکون کی نیند سو سکیں گے۔کوئی دہشت گردی نہیں ہو گی ۔نہ ہی کوئی پاکستانی غائب ہوگا نہ کوئی کرپٹ آئین شکنی کرسکے گا اور نہ کوئی طالع آزما ڈکٹیٹر پر مارنے کی جرات کرسکے گا۔
٭٭٭