”مسلم امہ کی بزدلی”

0
21
شبیر گُل

دنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔عیسائی اور یہودی مسلمانوں کے خلاف صف آرا ہیں۔ مسلم امہ منتشر اور ٹکریوں میں بٹی ہے۔ ہاتھ پر ہاتھ دھرے کسی غیبی مدد کی منتظر ہے۔مسلم حکمران جدید ٹیکنالوجی ۔جدید نظام تعلیم اور ریسرچ کے میدان میں بہت پیچھے ہیں ،تخیلاتی دنیا میں رہتے ہیں۔ پوری کائنات اور دنیا کی تسخیر کا خواب خواب دیکھتے ہیں۔ دو ارب مسلمان کسی مخمصے کا شکار ہیں۔ستاون اسلامی ممالک پر مشتمل اقوام بزدل اور کمزور ہیں۔ ھم میڈیکل کے میدان میں پیچھے ہیں۔ دفاعی نظام میں پیچھے ہیں۔ٹیکنالوجی میں پیچھے ہیں۔ مگر اپنے آپ کو دوسروں سے superior۔ سمجھتے ہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کا کبھی مصر کبھی عراق، کبھی لیبیا کبھی شام ۔ کبھی یمن اور کبھی فلسطین ۔ کبھی افغانستان اور کبھی کشمیر میں genocide ہورہا ھے۔ چالیس اسلامی ملکوں کی افواج کے دعویدار بھی ہیں۔مگر ہر جگہ دشمن کے لئے ترنوالہ ہیں۔عرب نجانے کونسی بھول میں ہیں۔ اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کا بہترین مذہب ہمارا ہے اور بہترین امت ہم ہیں تو یہ کیوں بھول گئیہیں کہ اللہ رب العزت ہر وقت اپنے ہتھیار اور اپنے آپکو جنگ کے لئے تیاری کا حکم دیاہے ۔ہمارے سامنے فلسطینوں کو بارود کے ڈھیر میں دفن کیا جا رہاھے۔چالیس ممالک کی فوج اور سپہ سالار غائب ھے۔ اس وقت فلسطینی ہماری امداد کے منتظر ہیں ۔ کھلے آسماں تلے امت مسلمہ کیطرف دیکھ رہے ہیں۔ ہمارا ایمانی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے کہ اپنے مظلوم فلسطینیوں کی مدد میں آگے آئیں۔ پاکستانی قوم ستر سال پہلے یہ منظر دیکھ چکی ھے۔ جب کٹے لاشے ،اور زخمیوں کو اٹھائے ۔ کئی دنوں کے بھوکے ۔ ہندووں کے ظلم و بربرئیت سے تنگ اپنے گھروں کوخیر آباد کہہ کر پاک دھرتی میں داخل ھورہے تھے۔ یہی منظر نامہ آج فلسطیین میں دھرایا گیا ہے۔ فلسطینی وہ مظلوم قوم ہے جو گزشتہ ستر سال سے اسرائیلی ظلم وستم سہہ رہی ھے۔ آج انکے گھروں کو بلڈوز کردیا گیا ھے۔ کوئی ہاسپیٹل، اور سکول سلامت نہئں رہا۔اللہ رب العزت نے ہمیں مال و دولت سے نوازا ہے۔ اس کا شکرانہ ھے کہ مظلوم بھائیوں کی مدد کریں۔ مجبو رو مکفور لوگوں کی مدد سے دل کو سکون اور طمانیت ملتی ہے۔ وہ بیان سے باہر ہے۔ اس لئے اگر ھم کہیں کسی مجبور، بھوکے، کو دیکھیں تو انسانی اور اخلاقی فرائض کو پورا کرنا ھماری اولیت ھونی چاہئے۔ ایک دوسرے کا وسیلہ انسان ہی بنتے ہیں۔ آسمان سے کوئی فرشتے نہیں اترینگے۔ ہم ہی وہ فرشتے ہیں جو ان بہن۔ بھائیوں کی مشکل وقت میں مدد کرینگے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہزاروں یتیم فلسطینی بچے ، جن کے ماں باپ ، پوارا پورا خاندان شہید ھو چکا ھے۔ھماری مدد کے منتظر ہیں۔ مگر ھم اپنے اطوار بدل نہیں سکے۔ ھم وہی پرانی روش اختیار کئے ھوئے ہیں۔ جسٹس قاضی۔ جسٹس منصور،جسٹس منیب ، قیدی نمبر 804, آئینی ترامیم ، وغیرہ وغیرہ۔ ھم مسلم ممالک میں ھونے والی بربرئیت پر بات نہیں کرتے۔ چاہے ایران ھو چاہئے مصر یا عراق۔ کوئی ایسا مسلم ملک نہیں ھے جو اسرائیلی فوج کا مقابلہ کرسکے۔ ایران نے چار سو میزائیل مارے ہیں کوئی اسرائیلی نہیں مرا۔ اسرائئیل ھمارے ہاپیٹلز اور سکول تباہ کررہا ھے۔ آبادیوں پر بم برسا رہا ھے۔روزانہ سینکڑوں بندے شہید ھو رہے ہیں ۔کسی دوست کا کہنا ہے کہ ہمیں بس یہ جاننا ہے کہ آخر ایران کے پاس ایسی کونسی میزائل اور راکٹ ہیں جو اگر عراق پر گرتی ہے تو سینکڑوں مسلمانوں کو موت کی نیند سلا دیتی ہیں ، شام میں گرتی ہیں تو لاکھوں مسلمانوں کو پلک جھپکتے قتل کر دیتی ہے پورا پورا شہر تباہ ہوجاتا ہے پورا پورا گاں قبرستان میں تبدیل ہوجاتا ہے ہمیں جاننا ہے کہ آخر ایران کے پاس وہ کونسی ایسی ٹیکنالوجی ہے جس سے ایرانی میزائل اور راکٹ شام عراق کے مسلمانوں پر قہر تو برپا کرتی ہیں لیکن جب وہی ایرانی میزائل اسرائیل پر گرتی ہیں تو ایک یہودی بھی مردار نہیں ہو پاتا؟ بتایا جاتا ہے کہ کل ایران نے اسرائیل پر 400 راکٹ میزائل داغے ہیں جس میں سے کچھ میزائل اردن، عراق میں گرے ہیں جس میں سے ایک راکٹ ایک اردنی شہری کے مکان پر گرے جس سے وہ اردنی مسلمان زخمی ہوگیا ، ایک راکٹ فلسطین میں ایک فلسطینی مسلمان پر گرا جس سے اس کی جگہ پر ہی موت ہوگئی اور جو اسرائیل پر گرے ہیں ان میں محض دو یہودی معمولی زخمی بتائے جا رہے ہیں یعنی حساب لگایا جائے تو دونوں زخمی یہودیوں میں سے ایک ایک یہودی کے حصے میں دو سو ، دو سو ایرانی راکٹ آیا ۔ تاریخ میں اس سے محفوظ حملہ آپ نے کبھی نہ دیکھا ہوگا۔ لگتا ہے بلیسٹک میزائل کی جگہ پلاسٹک میزائل چلا دیے ہیں۔۔نام بھی ہوگیا، کام بھی ہوگیا۔۔کم عقل مسلمان بھی خوش، یہودی بھی خوش۔۔ واللہ عالم بصواب ہم دوبلین ھونے کے باوجود جواب دینے سے قاصر ہیں۔دس ملین یہودی دو ہزار ملین مسلمانوں کی غیرت کے منہ پر طمانچہ دے رہے ہیں۔ اسرائیلی کھل کر سامنے آگئے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ جو نیتن یاہو کے بعد سب سے طاقتور شخص ھے ۔کا کہنا ھے کہ ھم گریٹر اسرائیل بنانے جارہے ہیں۔ اس نے ایک ڈاکومنٹری میں کہا ہے کہ ھم اپنی زمین آتھ ممالک پر قبضہ سے واپس لینگے۔ ھم پوری دنیا کو روندتے ھوئے ان ممالک میں پر قبضہ کرینگے۔ دمشق، مصر،جارڈن، لبنان،عراق ،سعودی عرب، فلسطین ،آٹھ ممالک پر قبضہ کرلینگے۔ مسلمان ممالک میں کوئی ایک ملک نہیں جو امریکہ اور اسرائیل کے سامنے کھڑا ہو۔ اسرائیل اور یورپ گزشتہ ستر سال سے ناجائز صیہونی ریاست کو پال رہے ھیں۔ اسکا تخفظ کررہے ہیں۔ اگر یورپ اور امریکہ ۔اسرائیل کو اسلحہ، میزائیل اور طیارے دے سکتے ہیں تو ھمیں کیا بیماری ھے۔ ھم اسلامی ممالک، لبنان، ایران اور فلسطینیوں کو اسلحہ کیوں نہیں دے سکتے۔ کیا ھم کفار سے زیادہ بزدل ہیں۔یا ان سے زیادہ موت سے ڈرتے ہیں۔ ھم اخلاقی طور پر کمزور تو ہیں ہی۔دفاعی طور پر بھی انتہائی کمزور ہیں۔ ہمارا میڈیا منافق، بیکار اور دو نمبر ھے۔ جھوٹی ، مغلظ خبریں چلاتا ھے۔ جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ھوتا۔خدارا پاکستان کی قدر کیجئے۔ یاد رکھئیے!۔ پاکستان ھے تو ھم ہیں۔ ملک مضبوط ھو گا ۔ تو ھم امت مسلمہ کی قیادت کرسکیں گے۔ پوری امت ھماری طرف دیکھ رہی ھے۔ عراق ھو یا لبیا، اردن ھو یا شام، فلسطین ھو یا لبنان۔ وہاں کے عوام اس امید اور آس میں ہیں کہ پاکستان ایک جوہری ملک ھے۔ جو اسرائیل جیسے شیطان کو سبق سکھا سکتا ھے۔ لیکن ھم ہیں کہ اندرونی لڑائیوں میں پڑے ہیں۔ خدارا پاکستان کو کمزور مت کیجئے۔ اسکی سالمیت امت مسلمہ کی سالمیت سے وابستہ ھے۔ اسکی مضبوطی دشمنان اسلام کے گلی کی ہڈی ھے۔ اس لئے وطن عزیز کی مضبوطی کے لئے۔ پڑھے لکھے، دیانتدار، جراتمند لوگوں کا انتخاب کیجئے۔ جو پالیسی سازی میں معاون ھو سکیں۔ دفاعی طاقت کا حصول جتنا ممکن ھو سکے کریں۔اسی میں ھماری بقا ھے۔ ھماری سیاسی قیادت جو وطن عزیز کے لئے اپنے اناں کو قربانی کرنا چاہئے۔ پاکستان کی اہمیت مسلم امہ کے مظلوموں سے پوچھئیے۔ جو ذبیح کئے جارہے ہیں۔ جن کے سروں پر نہ چھت ھے نہ پینے کا پانی۔ اور نہ کوئی غذا۔ جماعت اسلامی ھو یا جمیعت علمائے اسلام۔ پی ٹی آئی ھو یا ن لیگ۔ احتجاج سب کا حق ھے۔ توڑ پھوڑ ، مار دھاڑ سے ملک کمزور ھوتے ہیں ۔ تشدد اور ہٹ دھرمی سے مسائل حل نہیں ھوا کرتے۔ ھمارا ایک قومی ایجنڈا ھونا چاہئے۔ جس پر سب کا اتفاق ھونا چاہئے۔ احتساب کا نظام ھونا چاہئے۔ جس میں کرپشن کی معافی نہیں ھونا چاہئے۔ ڈیموکریٹک پراسس چلتے رہنا چاہیے۔ اس کی راہ رکاوٹ ڈالنے والوں پر آئین کے مطابق آرٹیکل چھ لگنا چاہئے ۔ چاہئے کوئی حکمران ھو یا فوجی جرنیل، آئینی حدود سے تجاوز پر کوئی رعایت نہیں ھونے چاہئے۔ کسی ادارے میں ایکسٹینشن کیعمل کو دہرانا نہیں چاہئے۔ عدالتوں کو آئینی فیصلوں پر پابند کیا جائے۔پارٹیوں جمہوریت ھونی چاہئے۔ کسی کو تیسری دفعہ الیکشن لڑنے کی۔ پارٹی صدارت کی۔ وزرات کی ۔ ملک کی صدارت یا وزارت عظمی دو بار سے زیادہ اجازت نہیں ھونی چاہئے ۔ اس پر سب کا اتفاق رائے ھونا چاہئے۔ میں سمجھتا ھوں کہ جماعت اسلامی اس میں پہل کرے اور ایک ایسا چارٹر آف ڈیموکریسی، کا مسودہ تیار کرئے۔جن پر سب کا اتفاق ھو۔ جس میں پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ھو۔ تاکہ کسی کو اوور سٹپ کی جرآت نہ ھو۔ پاکستان نظریاتی ملک ھے ۔ بیشمار قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا۔ اسکی صیح سمت کا تعین ہی اس کی بقا کی علامت ہے۔فوجی جرنیلوں کو اپنی آئینی حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے۔خلیج کی جنگ ایرانی سرحدوں تک پہنچ چکی ہے ھم ایران کے ہمسایہ ہیں۔ اسرائیل نے گزشتہ روز ایرانی کی ایٹمی تنصیبات اور آئل تنصیبات کو اڑانے کی دھمکی دی ھے۔ جس کے جواب میں ایرانی جرنیل نے کہا ھے کہ اسرائیل کو اسکی بھاری قیمت چکاناپڑے گی ۔ ھم اسرائیل وجود کو صفحہ ہستی سے اڑا دینگے۔ایرانی جرنیل کا کہنا ھے کہ ھمارے پاس ایٹمی بم سے بڑا سرپرائز موجود ہے۔ امریکن دفاعی اینلسٹ سکاٹ کا کہنا ھے کہ اگر اسرائیل نے ایسی کوئی حرکت کی تو ایران اس کے وجود کو مٹا دیگا۔ اس بیان کے بعد اسرائیلی قیادت کے پاں تلے سے زمین نکل گئی ھے۔ اسرائیل کو امریکہ اور یورپ کی بھرپور حمایت حاصل رہی جس نے اسے خلیج کا بے لگام غنڈہ بنادیا ہے۔ اسرائیلی طلم و بربرئیت کو یو این میں سپورٹ کیا جاتا ھے۔ مسلمانوں کا ایک حقیقی طاقتور فورم ھونا بہت ضروری ھے۔عربوں کو امریکی کیمپ چھوڑ کر چین اور روس کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہئے تاکہ طاقت کو توازن ایک پلڑے میں نہ جھک سکے۔ڈالر کی ٹریڈ میں دن بدن کمی آرہی ھے۔چین عالمی منڈیوں پر چھاگیا ھے۔امریکہ سے تنگ کئی ممالک ڈالر سے نجات چاہتے ہیں۔ڈالر سے نجات کے لئے بڑے ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل اپنے کی ضرورت ہے ۔ وگرنہ جس نے بھی ڈالر کو چیلنج کیا۔امریکہ نے اسکی معیشت کو برباد کیا۔ پاکستان میں اس وقت ایس سی او سمٹ ہورہی ھے۔ جس سے معاشی پالیسی میں ترتیب دینے میں مدد ملے گی۔ سی پیک پاجیکٹس میں جان پڑ سکتی ھے۔ ایس سی او کانفرنس میں چین کے وزیراعظم ،ایرانی نائب صدر اور روس کا 76 افراد پر مشتمل ایک بڑا وفد پاکستان پہنچا ہے۔ جس سے پاکستان کو معاشی، علاقائی اور دفاعی اسٹریٹجی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مسلم امہ میں اتحاد پیدا فرمائے۔ پاکستان ک خفاظت فرمائے ۔ آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here