عملیات اثر کرتے ہیں یا نہیں ؟

0
50
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضانقوی کا سلام پہنچے آج تمام تمہید ی گفتگو کا بالائے طاق رکھ میں مختصر اور کام کی باتیں آپ سے کرنا چاھتا ہوں جو لوگ وظائف کرتے ہیں عملیات کرتے ہیں جو میری نظر میں دعا ہی کی قسم ہے جس میں آپ آداب بجا لاکر رب کریم سے سوال کرتے ہیں تو آپکی مراد پوری ہوجاتی ہے اب بہت سے لوگ عملیات سے شکایات بھی رکھتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کبھی کامیابی نہ ملی وہ ایسے لوگ ہیں جو اول تو سرے سے ہی عملیات کے قائل نہیں لیکن جو تاثیر کے قائل نہیں وہ بھی حق بجانب ہیں کیونکہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ اللہ کے نام میں تاثیر تو ضرور ہے لیکن ان قائد کے جاننے والے جن کے تحت ان کا اثر ہوتا ہے دنیا میں بہت کم ہیں!!
مثلا اب ایک وضاحت جو اس علم سے متعلق ہے کردوں ایک شخص دوستی کی خاطر کوء عمل بجالانا چاھتا ہے کوء افسر جو خلاف چلتا ہو یا دشمن دو کے درمیان کام بھر ناچاقی کرادیں تو دوستی کا عمل کرنے والا کا اول نام کا حرف آتشی ہوگا فرضی طور پر طاہر اور جو شخص عمل کررہا ہے اس کا نام کا حرف آبی ہوگا جیسے سعد تو ان میں حقیقی طور پر طبعی دشمنی ہے اب یہ جفری عمل کرے گا اس کو فائدہ ہرگز نہیں ہوگا تفاوت عناصر کی وجہ سے کیسا ہی زبردست عمل تیار کیا ہوگا وہ کام نہیں کریگا اکثر علامتی ایک کام میں زبردست کامیابی کے بعد اس کو دھڑا دھڑ استعمال کرتے ہیں چند میں کامیابی ہوتی پھر ناکامی وہ اس نقطے پر غور کریں لیکن یہ تو قانون ہوا س کا توڑ بھی بتانا پڑے گا تو دنیا آپ کو صاحب علم مانے گی وگرنہ منہ کے باتوں گفتار کے غازی تو ہر گلی محلہ چوک پر آپکو مل جائیں گے میرے ساتھ اپنا وقت برباد نہ کریں تو اسکا سادہ و آسان سا حل یہ ہے کہ اگر طالب و مطلوب کے نام میں تفاوت موجود ہو تو مداخل کبیر ، وسیط یا صغیر بناکر اس کا استعمال کریں اور بجائے نام کے حروف بناکر اس کا استعامل کریں اب آپ نے مخالفت ختم کردی تو جو رکاوٹ تھی دشمنی تھی اب دوستی میں بدل گء پھر یقینا عمل کام کریگا ۔
جو لوگ اس کی تعریف نہیں جانتے کہ مدخل کبیر”وسیط”صغیر کیا ہے وہ تلاش کریں کیونکہ انہوں نے میرے کالمز نہ پڑھے نہ انکو سنبھال کر رکھا تو اب انکو حق نہیں میں پکی پکاء پوری ھانڈی ان کو پیش کروں ۔۔
مخارج حروف :- علم الجفر میں حروف کی یہ صنعت مخارج کہلاتی ہے اس کے بہت سے طریقے ہیں یہاں وہ طریقہ و قاعدہ پیش کیا جارہا ہے جو میرے نزدیک درست ہے باقی آپ کا تجربہ اس کی گواھی دیگا یہ علم ایک تھیوری ہے عمل اخذ کرنا اور اسکا مشاھدہ تجربے کے زریعے اور نتیجہ آپ کیلئے یا کسی اور کیلیے کم و بیش کسی حد تک کامیابی یہی علم ہے اب آپ سے اس نکتہ سے متعلق پردہ اٹھاتا ہوں ۔۔چلئیے آپ بھی کیا یاد کریں گے کس سخی سے پالا پڑا ہے اب میں اس کی تشریح کردوں تو آپکو باآسانی سمجھ آجائیگا میں کیا کہنا چاھ رہا ہوں ۔ حروف تہجی یا المعروف حروف ابجد کو ملفوظی کرنے میں جو دو قسم کے حروف پیدا ہوتے ہیں ایک قسم وہ ہے ملفوظی کرنے پر مضائف ہوجاتے ہیں مثلا با ۔تا۔ ثا یا بے۔ تے۔ ثے وغیرہ اور بعض حروف تین گنا ہوجاتے ہیں جیسے الف ۔ جیم ۔ سین اب اگر ہم ان کے حروف جمع کریں تو ایک حرف کی تین قسم ہوجاتی ہے مثلا سین کا ملفوظی اب س کے عدد ہیں جبکہ سین کے عدد اس کو مدخل کبیر کہتے ہیں یہی اسکی عددی ویلیو ہے دوسری میزان اس کی یہ ہے کہ صفر کا صفر جبکہ دو ایک جمع برابر تین میزان ہوا اس تیس کو وسیط کہتے ہیں تیسری صورت اس کی یہ ہے کہ کیونکہ صفر کوء عدد نہیں رکھتا اس کو خارج کردیا تو باقی رہے (تین )یہ تین صغیر ہے ۔
لیکن جو حروف ملفوظی ہوتے ہیں صرف المضاعف ہوجاتے ہیں جیسے با ۔ تا ۔ ثا اگر ان کو الف سے ہی لکھا جائے تو صرف مدخل کبیر رہ جاتا ہے وسیط اور صغیر اڑ جاتے ہیں البتہ اگر ان کو ے سے لکھا جائے بے ۔ تے۔ ثے مدخل کبیر اور صغیر نکل آتے ہیں مگر وسیط رہ جاتا ہے اس بحث و دلائل سے یہ معلوم ہوا کہ جو حرف ملفوظی ہونے سے سہہ حرفی ہے اسکے مخرج بھی تین ہی ہونگے اور جو حرف ملفوظی ہونے سے المضاعف ہوجاتا ہے اس کے مخرج بھی دو ہی رہتے ہیں کیونکہ الف ہمیشہ ساکن رہتا ہے اس لیئے الف سے لکھنے پر یہ حرف پھر ایک ہی رہتے ہیں ملفوظی کی حالت میں بھی انکا مخرج ایک ہی رہتا ہے اب علامات جفر نے بجائے اصلی حروف کے کبیر ۔ وسیط۔ صغیر سے کام لیا مثلا سین کا ملفوظی سین
سین کا مدخل کبیر حروف بنے (ک-ق)
سین کا وسیط حرف بنا(ل)
سین کا صغیر حرف (ج)
اب س کا کام حروف(ک- ق۔ل۔ج )سے لیا جاسکتا ہے اور تفاوت دور کی جاسکتی ہے یہ وہ جفری نقاط و قواعد ہیں جو علوم سینہ ہیں اور انکا خیال رکھنے والا ہی عالم سمجھا جاسکتا ہے ۔یہ ایک نقطہ و اصول بیان ہوا جب اس کی مذید باریکیاں زیر بحث آئیں گی تو آپکو ادراک ہوجائیگا میری گفتگو کا کیا مطلب ہے اور اسکی گہراء کیا ہے !
ایک قائدہ اس میں زبر و بینہ کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے متعلق اقوال کتب جگر میں مرقوم ہیں میرا کام تشریحات کرنا ہے فائدہ اٹھانا آپکا کام ہے یاد رکھئیے ہر حرف ملفوظی و مکتوبی اور ظاہر وباطن سے خالی نہیں ہوتا ہے ظاہر سے مراد ابجد ی حرف ہے اور باطن سے مراد عدد بینات ہے لہذا ہر شمس کا ظاہر وباطن اور اسم الہی اور اسکے نام کا موکل اس طریقہ سے باآسانی معلوم کیا جاسکتا ہے اب مثال دونگا سادہ سے اسکی گہری تشریح نہیں کرونگا جو صاحب علم ہوگا جان جائیگا اور سمجھ جائیگا اور فوری اس اعمال بنانے کا کام کرسکے گا الف کا عدد ایک ہے یہ نسبت ظاہریہ ہے لف ل+ف کے عدد ہیں ( +=) اس کی نسبت بینات بطن سے ہے اس ہی قیاس پر ہر حرف کا بطن معلوم کیا جاسکتا ہے جو حرف اسم کے ساتھ خاص تعلق رکھتا ہے ہر ایک بینات کے جو عدد نکلیں گے ان کا ہم عدد جن بھی اسمائے الہی سے برابر ہے یہی اس شخص کا اسم اعظم قرار پائیگا اور یہ اسم تسخیر قلبی کے کام آتا ہے اسکی وجہ قلب بطن سینہ میں پوشیدہ ہوتا ہے اس لحاظ سے ہم الف کا بطن اسم الہی علی میں ہے اگر مبارک ھستیوں سے تعلق باطنی معلوم کرنا ہو تو الف کا بطن اسم حضرت علی کے اسم سے متعلق ہے اور حضرت علی کے بطن میں ایمان ہے لہذا وہ شخص جو حرف الف کا عامل ہوگا اسے نسبت بطنیہ حضرت علی سے حاصل ہو جائیگی اور وہ ان کو دوران خواب زیارت کرسکتا ہے اور دیگر امور جن کو مجبوری و پابندی کی وجہ سے لکھنے سے قاصر ہوں مختصرا اشارہ کافی ہے جو شخص بھی اپنے اسم باطن کو معلوم کرکے ورد کریگا اسی علم باطن نصیب ہوگا اور وہ اس کے حق میں اسم اعظم ثابت ہوگا ۔
اب یہ بیان جفری اصولوں کا تمام ہوا مذید گفتگو اسم اعظم کے طریقے پر جو آپ اختیار کریں آپکو آسان لگے
نام کے اسم اعظم نکالنے کا طریقے. .
نام کے اسم اعظم نکالنے کے بہت سے طریقے ہیں ان میں تین ھم آپ کو بتاتے ہیں پہلا طریقہ نام کے اعداد نکالیں پھر ان اعداد کے برابر اسما الحسنی سے ایک ملتا ہے تو ٹھیک ورنہ دو یا تین اسم الہی ملا کے اعداد کے برابر کرکے نکال سکتے ہیں دوسرا طریقہ جیسے کسی کا نام جیسے عبد الصمد عبد الباسط عبد الحفیظ وغیرہ ہوتے ہیں ان کے نام کے اسم اعظم عبد نکال کے ویسے ہی جیسے صمد باسط حفیظ رہیں گے اور سائل کو بس ان نام کے اعداد نکال کے اتنا روز پڑھنے کو بولا جائے اور تیسرا طریقہ آسان ہے کسی کا بھی جو نام ہو جیسے فیاض تو نام کا جو پہلا حرف ہے ف سے اسما الحسنی سے نام فتاح نکال کے دیں اور اسم فتاح کے اعداد نکالیں اتنا روز پڑھنے کو بولیں یہ تین طریقہ عام طور پہ استعمال کیئے جاتے ہیں ۔
کائنات مین دو قوتیں سرگرم عمل ہیں ایک رد کی قوت Reject اور دوسری قبول کی طاقت یعنی accept کائنات میں بہت ساری اشیا عناصر طبیعتین اور معاملات وغیرہ ایک دوسرے کے ضد ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کو رجیکٹ کرتے ہیں ایسی متضاد قوتون کا ملاپ بسا اوقات خطرناک نتائج پیدا کرتا ہے آپ کو بہت سے ایسے لوگ ملیں گے جو یہ شکوہ کرتے نظر آئیں گے کہ میں فلان وظیفہ پڑھا لیکن مجھے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا بعض لوگ تو وظائف پڑھنے پر الٹا نقصان کی شکایت کرتے ملیں گے اصل میں یہ حضرات کوئی ایسا وظیفہ منتخب کر بیٹھتے ہیں جو کہ ان کی کیمسٹری کی ضد ہوتا ہے اس طرح دو متضاد قوتوں کا تصادم ہوجاتا ہے کائنات نظام میں توازن کو بنیادی اھمیت حاصل ہے ایٹم سے لیکر نظام شمسی سے لیکر کہکشائوں تک ساری کائنات اللہ کے قائم کردہ توازن پر کھڑی ہے اور توازن کا نام زندگی ہے اپنے ذاتی نام کا اسم اعظم چونکہ ایک متوازن وظیفہ ہے اس لیے ہر پڑھنے والے کے تمام معاملات کو متوازن کرکے اسے ایک کامیاب اور مطمئن انسان بنا دیتا ہے جس کے نام کا اسم اعظم نکالنا مقصود ہو اسے کے اعداد بحساب ابجد نکالیں علمآ نے ہر حرف کی ایک عددی قیمت مقرر کی ہے جو صدیوں سے رائج ہے اور ہر میزان پہ پوری اترتی ہے نام کا اسم اعظم نکالنے کے لیے نام کے اعداد ابجد سے نکالیں اور جو مجموعہ ہو اور ایک اسما الہی مل جائے تو کیا بات ہے جتنا نام کے اعداد نکلے ہیں اللہ کے جمالی ناموں میں سے دو ایسے نام ڈھونڈیں جن کے اعداد کا مجموعہ آپ کے نام کے اعداد کے برابر ہوں ان دو اسما الہی کو ملاکر پڑھنا اس شخص کے لیے اسم اعظم بن جائے گا
جیسے ایک فرضی نام فیاض ہے. . .
فیاض
ف 80
ی 10
ا 01
ض 800
ٹوٹل اعداد 891 ہوئے. . . .
اسما الہی میں سے تلاش کیا تو اسم شافی کے اعداد 391 ہیں اور اسم متین کے اعداد 500 ہوتے ہیں دونوں کا مجموعہ فیاض کے نام کے برابر اعداد 891 ہوئے اب ورد کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ روزانہ ہر نماز کے بعد یا شافی یا متین 891 بار ورد کرنا ہوگا اور اب ان ہی دو اسما یا شافی یا متین کا نقش عددی سونے کی تختی پے یا چاندی کی تختی پہ کنندہ کروائیں یا زعفران اور مشک سے نقش بنواکے اپنے گلے یا بازو پہ باندھے یہ ایسے ہوگا جیسے سونے پے سہاگہ لیکن اس کام کرنے میں بہت محنت وقت وغیرہ لگتا ہے یہ پوسٹ ھم نے اس لیے کی ہے کہ اسم اعظم نام کا نکلوانے کے ساتھ اسم اعظم کا نقش بھی لازمی بنوائیں تاکہ نام کے اسم اعظم کے اسرار و برکات اور کرامات اور کشف ہوسکیں جن کے خوائص فوائد اور فضائل بیان سے باہر ہیں جیسے جادو بندش رکاوٹوںکا توڑ اور حفاظت اور زندگی کے ہر کام میں اسما الہی کی وجہ سے آسانیاں ہوں گی
قارئین کرام آج کیلئے اتنی وضاحت مثالوں سے کافی ہے میری دعا ہے نااہل تک یہ علم نہ پہنچے بہت سی باتیں میری تحریر میں کوڈز میں ہوتی ہیں جنہیں عام قاری نہیں سمجھ سکتا ایسا جان بوجھ کر کیا جاتا ہے ملتے ہیں اگلے ہفتے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here