آخر وہ وقت آ ہی گیا جس کا انتظار پچھلے دو ڈھائی سالوں کی محنت کے بعد فورڈ بینڈ کائونٹی شوگر لینڈ کے انتخابات کے سلسلے میں سامنے آیا اور اس میں کوئی شکایت نہیں کہ اگر نیت صاف ہو اور دل میں محبت کا جذبہ گامزن ہو تو کامیابی ہمیشہ قدم چومتی ہے الیکشن سے پہلے جو کچھ ہوا وہ بھی ایک حقیقت تھی ایسا ہوتا ہی ہے الیکشن جیتنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں اور بعض دفعہ ایسی حرکتیں مخالف کیلئے برکت بن جاتی ہیں اب جبکہ سب کچھ نارمل ہو گیا ہے اس لیے میں نے الیکشن سے پہلے کچھ نہیں لکھا لیکن اب کچھ حقائق لکھنا چاہ رہا ہوں، فورڈ بینڈ کائونٹی کے الیکشن دراصل ری پبلکن پارٹی اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے درمیان ہوتے ہیں جبکہ شوگرلینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کا گڑھ ہے اس لیے ڈیمو کریٹ پارٹی یہی سوچتی رہی کہ وہ آسانی سے یہ الیکشن جیت جائیگی اس کے باوجود ریپبلکن پارٹی کی طرف سے سوائے پریسنٹ 3 کانسٹیبل کے امیدوار علی شیخانی کی طرف سے ہی محنت دیکھی جا رہی تھی چاہے وہ اخبارات ہوں، ریڈیو پروگرام ہوں، ٹی وی چینلز ہوں ہر طرف ایک ہی نام تھا علی شیخانی، علی شیخانی اس میں کوئی شک نہیں کہ علی شیخانی کے پیسے نے بڑا کردار ادا کیا ہے لیکن اس طرح کی باتیں کرنا کہ ووٹرز خریدے گئے یہ جہالت کے سواء کچھ نہیں، ورنہ تو ہر امیر بزنس مین امریکن پالیٹکس میں ووٹ خرید کر ممبر بن جائے، اور ویسے بھی الیکشن میں حصہ لینا کوئی معمولی انسان کا کام نہیں ہے یا تو اس کے پاس اتنا کچھ ہو کہ وہ اپنی پبلسٹی پر خرچ کر سکے یا اس کو جو لوگ کھڑا کر رہے ہیں وہ اس کو مالی مدد فراہم کریں جیسا کہ انڈین کمیونٹی اپنے نمائندے کھڑے کرتی ہے اور پوری طرح مدد کرتی ہے مگر ہماری بد قسمتی یہی ہے کہ ہم کوئی بھی پلان نہیں کرتے بلکہ ہم صرف ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے رہتے ہیں۔ کوئی ایسا گروپ نہیں ہے جو مل کر اپنا ایک نمائندہ کھڑا کر سکے۔ کمیونٹی کے جو سینئر لیڈران ہیں وہ کوئی ایسا کام کریں جس کی بات سب مان لیں اور ایک نمائندہ کھڑا کر سکیں ابھی ایک الیکشن ختم ہوا ہے اور جس طرح علی شیخانی نے یہ الیکشن جیت اہے اس کی شاید اب آئندہ کوئی مثال نہ ہو سکے اس نے ہمیشہ اپنی میٹنگز میں یہی کہا ہے کہ ہم کیوں نہیں سینیٹر، کانگریس مین، اور میئر بن سکتے جبکہ ہمارے پاس ووٹرز کی بڑی تعداد ہے لیکن ہم متحد نہیں ہیں۔ دوسری قومیں ہمارا مذاق بناتی ہیں ہم تو صڑف اس میں بٹے ہوئے ہیں کہ وہ کراچی کا ہے، یہ لاہور کا ہے، یہ پٹھان ہے وہ بلوچی ہے جب تک ہم ایک قوم پاکستانی نہیں بن جاتے آگے نہیں بڑھ سکتے اب آپ کو ایک ایسا لیڈر علی شیخانی کی صورت میں مل گیا ہے جو ہماری کمیونٹی کو آگے لے جا سکتا ہے اور بھی ہماری کمیونٹی میں ایسے لوگ ہیں جو مالی اعتبار سے بہت طاقتور ہیں اور وہ ہماری کمیونٹی کی مدد کر سکتے ہیں ان کو اکٹھا کیا جائے اور ہر سیٹ پر ایک نمائندہ کھڑا کیا جائے تاکہ ہماری کمیونٹی انتشار کا شکار نہ ہو جیسا کہ آنے والے سٹی الیکشن میں پھر وہی ہو رہا ہے ایک نشست سے جو امیداور کھڑے ہو رہے ہیں ووٹر پریشان ہیں کہ وہ دوستی دیکھیں یا قابلیت دیکھیں، تعلیم دیکھیں کیا دیکھی اس سے دوسری قومیں فائدہ اٹھاتی ہیں اور ہم دیکھتے رہ جاتے ہیں ابھی بھی وقت ہے مل بیٹھ کر فیصلہ کریں۔ علی شیخانی کیساتھ بیٹھ کر طے کریں کہ کس کو کھڑا کرنا ہے۔ علی شیخانی نے اپنے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے اور جس طرح انہوں نے اپنی ٹیم میں لوگوں کو شامل کیا ہے جس میں ہماری انڈین کمیونٹی کے پی منو کو شامل کیا ہے جس سے ان کا وقار انڈین کمیونٹی میں بھی بلند ہوا ہے اور انہوں نے جو وعدے کیے تھے وہ پورے کئے اور وہ اب بھی اپنی ٹیم میں ہمارے ہیوسٹن کے پولیس آفیسر مظفر صدیقی کو بھی اپنی ٹیم میں شامل کر لیا ہے اب بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ کس طرح اپنی کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے کام کیا جائے اور اپنی کمیونٹی کو کرائم سے پاک کیا جائے۔ زیادہ سے زیادہ پولیس پیٹرولنگ میں اضافہ کیا جائے، بڑی ہی پُروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں علی شیخانی نے اپنی فیلی کے ساتھ قرآن کو حاظر و ناظر جان کر حلف اُٹھایا ہے کہ وہ ایمانداری سے اپنے فرائض سر انجام دینگے اور اپنی کمیونٹی کو مایوس نہیں کرینگے ان کا مقصد صڑف کانسٹیبل ہی نہیں بننا ہے بلکہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں کو بھی آگے لانا ہے تاکہ آنے والے وقتوں میں ہماری کمیونٹی کے لوگ میئر، سینیٹر، کانگریس مین بن کر نام روشن کریں تاکہ تمام امیدوار ان کے پاس آئیں نہ کہ ہم تصویریں کھنچوانے ان کے پاس جائیں۔ اپنے آپ کو اتنا مضبوط کر دیں کہ ہماری الگ پہچان ہو۔
٭٭٭