سانحہ نو مئی ایک حقیقت ہے جس نے بھی کروایا بڑی پلاننگ سے کروایا گیا باقائدہ ماحول بنایا گیا سب اپنوں اور پرائیوں نے مل کر شیئر کیا تھا کہ خان ریڈ لائن ہے اور اسے کراس نہ کیا جائے یہ ثابت بھی کیا گیا جب جب خان کسی عدالت میں ضمانت لینے کے لیے جاتے تو ایک ہجوم ان کے ساتھ ہوتا جو پاکستان میں ریئر تھا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ خان کے مخالف بھی اس پر حیران تھے کہ کوئی اتنا پیارا کیسے ہو سکتا ہے یہی ان کو کھٹکتا تھا۔ لوگ خان کے اتنے دیوانے کیوں ہیں؟ کیونکہ اس نے ڈلیور کیا تھا لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلیاں آنا شروع ہو گئی تھیں لوگ بھوکے نہیں سوتے تھے ۔بیماروں کو ہر جگہ صحت کی سہولیات میسر ہونا شروع ہو گئی تھیں، جی ڈی پی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا ،بیرون ممالک سے ترسیلات زر بڑھ گئی تھیں اور پاکستان میں صنعت و زراعت اور ایکسپورٹ میں بہتری دیکھنے میں آئی تھی، عمران خان کی پاپولیریٹی آخری حدیں چھو رہی تھی مخالفین کو لگتا تھا اگر یہ بندہ کچھ عرصہ اور رہ گیا تو ان کا مقام جیل ہوگا، بیرون ممالک میں مقیم لوگ اپنی جمع پونجی پاکستان منتقل کرنے کا سوچ رہے تھے، انٹرنیشنل لیول پر بڑے بڑے لیڈر خان کے آگے پانی بھرتے نظر آتے تھے وہ کمتری کے احساس سے مرے جا رہے تھے بس اسی وجہ ہے اندرونی اور بیرونی سازشیں کر کے خان حکومت کو چلتا کیا گیا ،خان نے کہا تھا کہ اگر میں چلا گیا تو تم سے نہ سنبھل پائے گی۔ اب دیکھ لیں سولہ روپے یونٹ بجلی پینسٹھ پر ہے ایک سو پینتالیس کا لیٹر پٹرول دو سو پجہتر پر اور ڈالر ایک سو پچیس سے تین سو تک باقی چیزوں کی قیمتیں بھی آسمانوں پر باتیں کرتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں جی ڈی پی منفی میں کوئی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں قطر ایئرویز نے ابھی حال ہی میں اپنے دفتر بند کر دئیے ہیں ،شیل پہلے ہی جا چکا ،جی ڈی پی منفی میں چل رہی ہے، بجٹ خسارہ بڑھ گیا ہے، آئی ایم ایف سے ترلے منتیں کر کے ریلیف پیکیج منظور کروائے جا رہے ہیں، بائیڈن حکومت کی شہ پر قرضے ملے ہیں وہ بھی اب چند دن کی مہمان ہے ،کیا ٹرمپ حلف اُٹھانے پر ان لوگوں کو چھوڑے گا جنہوں نے اس پر ذاتی حملے کئے ہوئے ہیں جی تو بات ہو رہی تھی نو مئی کی جس کی فوٹیج غائب ہے جن کو ملٹری عدالتوں نے سزا سنائی ہے آئین کے مطابق انہیں سزا دونوں طرف کا موقف سنے بغیر سنائی گئی ہے جو اعلیٰ سول عدالتوں میں ٹھہر نہ سکے گی اور جس قانون کے تحت سنائی گئی ہے وہ کب کا ختم ہو چکا جس آرڈیننس یا تبدیلی کے تحت سنائی گئی ہے اسکا اطلاق آنے والے دور میں ہونا تھا ،خان یو ٹرن سوشل میڈیا کے دبا ئوپر بدلتا تھا مثلا قادیانی فائنینشل ایڈوائزر کی نامزدگی کو واپس لینا وغیرہ کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ دبائو تھا کہ زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو کے مصداق پر خان بھی اُٹھایا ہوا قدم واپس لے لیتا تھا کیا برُا کرتا تھا یہ سمجھنے کی باتیں قومی مفاد میں بہتری کے لیے ضروری ہیں کہ غلط اقدام واپس لے لیے جائیں نہ کہ اڑیل ٹٹو کی طرح اڑی کی جائے اور فائدہ ہوا فیصل آباد میں مل مزدور نہیں ملتا تھا، کوویڈ میں بھی ہماری معیشت مضبوط تھی ہلاکتیں بھی کم ہوئیں ملک ترقی کر رہا تھا اور اب کیا ہو رہا ہے ہم کس کسمپرسی کی حالت میں زندہ ہیں ، اب بھی وقت ہے جس کا مینڈیٹ ہے اسے واپس لے آ ئواور عوام جسے چاہتی ہے اسے حکومت کرنے دو ۔عوام خوش ہو کر ٹیکس دے گی، محنت کرے گی، قربانی دینا پڑی تو اپنے محبوب لیڈر کے لیے آخری حد تک جائے گی، قومیں ایسے ہی بنتی ہیں جمہوریت ایسے ہی پنپتی ہے جمہور زندہ باد !
٭٭٭