ریاست ہوگی تو سیاست ہوگی !!!

0
40
رمضان رانا
رمضان رانا

ماضی کے انقلابات موسوی اسلامی فرانسیسی، روسی اور چین پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر انقلاب اور آزادی میں تفریق کی بجائے اتحاد پایا گیا جس سے وقت کے فرعونوں، طاقتوروں، بدجہالوں، ظالموں جابروں کو شکست فاش ہوئی جس کے بعد کسی نہ کسی جدید ریاست کا وجود دلایا گیا چاہے وہ صدیوں کی غلام بنی اسرائیل، عربی عہد جہالت، ظلم وستم، یورپین بادشاہت، مذہب اور جاگیرداری روسی بادشاہت اور سرمایہ داری یا پھر جیسی جابرانہ جاگیرداری نظام حکومت تھا جب عوام میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت اور حقارت نے جنم لیا تو وہ خانہ جنگی کا باعث بنا۔ تاریخ گواہ ہے ہمارے رسول مقبول ۖ نے عرب کے قبائل کے غریبوں، مسکینوں، بے بسوں اور بے کسوں پر مشتمل اتحاد قائم کرکے وہ انقلاب برپا کیا جس سے مدینہ ریاست کا وجود لایا گیا جو دنیا کی انصاف پسند خلافت راشد کا باعث بنا کہ جس میں حکمران اور عام عوام برابر کہلائے تھے۔ جس میں مسلمان، یہودی، عیسائی اور ستاروں کی پوجا کرنے والے شامل تھے، وہ اتحادی اسلامی انقلاب آج ہمارا نجات دہندہ بنا ہوا ہے۔ جب چین میں چینی انقلاب لایا گیا تو اس کے لئے چینی رہنما مائوزے تنگ نے تمام کسانوں، ہاریوں اور محنت کشوں پر مشتمل لانگ مارچ کا آغاز کیا۔ دوران لانگ مارچ جاپان نے چین پر حملہ کردیا تو چیئرمین مائوزے تنگ نے لانگ مارچ کو ملتوی کرکے وقت کے ظالم جابر حکمران کا ساتھ دیا جب جاپان کو شکست فاش ہوگئی تو چیئرمین مائوزنے تنگ نے دوبارہ لانگ مارچ شروع کی جس نے چین کے اندر بے بسوں اور مجبوروں کا انقلاب برپا کرکے جدید چینی ریاست کی بنیاد رکھی جو آج دنیا کی سپرپاور بن کر دنیا کی ضرورت بن چکی ہے۔ روسی انقلاب میں لینن کی سربراہی میں طویل وعرض پر قائم سوویٹ یونین جس میں سینکڑوں نسلیں، قومیں، اکائیاں آباد اور درجنوں ریاستیں قائم تھیں جن کے اتحاد مشتمل زاروں کے خلاف روسی انقلاب برپا ہوا جس نے پوری دنیا کی بادشاہتوں آمروں، نوآبادتی نظاموں کو ہلا کر رکھ دیا جس کی بدولت دنیا بھر میں ترقی پسند حکومتیں وجود میں آئیں، جاگیرداروں اور سرمایہ داری نظام کا خاتمہ ہوا جب سوویت یونین تحلیل ہوئی تو روس کمزور پڑ گیا۔ میرا بیان کرنے کا مقصد اور مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جو ریاست پاکستان میں فساد برپا کر رہے ہیں جس سے ریاست پاکستان کو دوبارہ خطرات لاحق ہوچکے ہیں جو ملک میں کسی عوامی ایجنڈے کی بجائے نفرتوں اور حقارتوں پر مشتمل جہاد کے نام پر فساد برپا کر رہے ہیںیا آزادی کے نام پر مزدوروں اور محنت کشوں کا قتل کر رہے ہیں۔ وہ ریاست نہیں خانہ جنگی پیدا کرکے پاکستان کو صومالیہ، افغانستان شام اور عراق بنانا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان میں وارلارڈوں جھتے بازوں کا راج ہو ریاست کا خاتمہ ہو پاکستانی عوام کو ایک دوسرے کے صوبوں سے صوبہ بدر کیا جائے جیسا کہ بلوچستان سے پنجابیوں کو نکلا جارہا ہے، کل کلاں پنجاب میں بھی صدیوں سے آباد بلوچوں کو نکالنا پڑ گیا یا پھر اسی طرح پنجاب میں صدیوں سے آباد پٹھانوں کو نکالا جائے۔ سندھ میں مہاجروں، پٹھانوں پنجابیوں، بلوچوں کو نکالا جائے جن کی آبادی اصلی سندھی آبادی کے برابر ہے یا پھر پختونخواہ سے ہندو کوہ اور گجروں کو نکالا جائے تو یہ ایک خوفناک خانہ جنگی کہلائے گی جو اڑوس پڑوس کے ملکوں میں پھیل جائے گی جس کے بعد ریاست کا وجود ختم ہوجائے گا وہ لوگ جو ریاست کے وجود کا مذاق اُڑا رہے ہیں انہیں صدیوں سے قائم فلسطینی ریاست کو دیکھنا چاہئے کہ یہاں جنگ آزادی میں کسی غیر مسلم، غیر عرب، یا غیر فلسطینی شخص کے ساتھ کوئی واقعہ نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے پوری دنیا فلسطینی عوامی کی حامی ہے یا پھر آج کے امریکی حالات کو دیکھ لیں کہ ہم جیسے چار دہائیوں سے آباد شہری آج موجودہ امریکی حالات کی وجہ سے اجنبی بن چکے ہیں جو کسی ایسی ریاست کو ترس رہے ہیں جہاں تعصب، نفرت اور حقارت سے پاک ہو۔ بہرحال پاکستان میں ایک خانہ جنگی برپا کرنے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ ملک کے عوام آپس میں نہ الجھایا جائے جس سے ریاست پاکستان کی بجائے بکھرے گروہ نظر آرہے ہیں۔ جس کا سب سے فائدہ مند بھارت، افغانستان اور ایران ہوگا تو پاکستان ایک ایٹمی طاقت کو پاش پاش دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ نہ ریاست پاکستان رہے ناہی کوئی دوسری جنم لینی ریاست قائم ہو پائے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here