جنگل کا قانون!!!

0
115
شبیر گُل

دنیا اس وقت جنگل کا قانون ہے۔ جانوروں کا معاشرہ ھے۔جانوروں کے معاشرہ میں کوئی قانون لاگو نہیں ھوتا۔جانور چونکہ کسی قانون، قاعدے ، سمجھ بوجھ سے عاری ھوتے ھیں ۔ انکے نزدیک معاشرت، تہذیب اور اخلاقیات کوئی معنی نہیں رکھتی۔
دنیا روز اول سے ایسے خبیث النفس جانوروں سے رہا ھے۔ وہ نمرود کی شکل میں ھو یا شداد ۔ یا فرعون۔ یزید ،ہٹلر میسولینی یا پھر موجودہ دور کے تین فرعونوں نیتن یاہو، ٹرمپ اور مودی ۔جن کو ہر محاذ ہر ذلت اور رسوائی اٹھانی پڑی۔ موجودہ دور کے ہٹلر نیتن یاہو اور ٹرمپ کو بدمعاشی کامنہ توڑ جواب دیا گیا ھے۔حماس،خزب اللہ اور ایران نے عالمی غنڈے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے ھیں۔اسرائیل میں مرنے والے یہودیوں پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بچے اور عورتوں کی چیخیں سنائی دے رہی ھیں ۔ جب فلسطینی بچے شہید ھورہے تھے۔ عالمی برادری خاموش تھی۔جب غزہ میں ہاسپیٹل تباہ ھورہے تھے۔ یورپ سویا ھوا تھا۔جب نہتے، معصوم بچوں پر بربرئیت ھورہی تھی۔ انسانی حقوق کے ادارے کہاں تھے۔اس کا مطلب ھے کہ انہیں مسلمان انسان نظر نہیں آتے۔منافق یورپ اور امریکہ کا دوہرا معیار عیاں ھے۔یہ وہ کتورے ہیں جو مسلمانوں پر بھونکتے ھیں۔کتورے کتے کے بچے کو کہا جاتا ھے۔دنیا میں کئی نسل کے کتے پائے جاتے ھیں۔عربوں میں کئی نسل کے کتے ہیں۔قطر، اردون، متحدہ عرب امارات ،مصر، سعودی عرب،اور پاکستان میں یہودیوں کے وفادار کتے ھیں۔امریکہ وہ اسرائیلی کتاھے۔ جو یہودیوں کے ہاتھ میں کھیلتا ھے۔ شاہ سلمان،جارڈن کا شاہ، شام کا صدر،جنرل سیسی،خلیفہ قطر،امارات کے حکمران، پاکستانی جنرلز اور حکمران امریکی اور اسرائیلی کتورے ھیں۔کتا انتہائی وفادار جانور ھے۔اپنے مالک سے وفاداری نبھاتاھے۔ یہ وہ جانور ہیں۔ جن کی رسی یہودیوں کے ہاتھ میں ھے۔ٹرمپ کی بیٹی کا خاوند کٹر یہودی ھے۔جیسا کہ آپ جانتے ھیں ٹرمپ ٹرمپ اپنی بیٹی سے بہت پیار کرتے ھیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ کیری بیٹی نہ ھوتی تو میری گرل فرینڈ ھوتی۔کچھ لوگوں کاکہنا ھے کہ یہ اپنی بیٹی سے بھء منہ کام کرتا ھے۔ اسکی کی بیوی ایک ماڈل ھے۔اسکی پہلی بیوی بھی ایک کلب ڈانسر تھی۔ ایک سال پہلے امریکہ اور اسرائیل ایران کے نیوکلئیر سائیٹ پر حملہ کی پریکٹس کرچکے تھے۔ آج ایرانی کے تین جوہری مقامات پر حملہ کرکے اپنی دہشتگردی کو ثابت کردیا۔اسرائیل اور امریکہ خود ہی فیصلے اور خود ہی مقدمے ۔ایرانی حکام کا کہنا ھے کہ ھمارے اثاثے مخفوظ ھیں۔ھم نے افزودہ یورنیم پہلے ھی مخفوظ مقامات پر منتقل کردئیے ھیں۔ تھاڈ،سلنگ،پیٹریاٹ،آئرن ڈوم دنیا کے بہترین ڈیفینس سسٹم ھیں ۔ایرانی میزائیل ان سب ڈیفینس سسٹم کو بائی پاس کرتے ھوئے۔اسرائیل کی تباہی و بربادی مچارہے ھیں ۔فوجی ہاسپیٹل،موساد کا ہیڈکواٹر،خائفہ پورٹ۔ فوجی ہیڈکوارٹر ۔ خلیج کا نقشہ تبدیل کرنے والے خوار ھورہے ھیں۔ایران کی تباہی کے ساتھ اسرائیل کی بربادی بھی دیکھی جاسکتی ھے۔امریکہ کو اسرائیل کی چالوں میں نہیں آنا چاہئے۔ یہ جنگ نہ امریکہ کی ھے اور نا یورپ کی۔اسرائیل، یورپ اور امریکہ جج اور وکیل کا کردار ادا کررہے ھیں۔ امریکہ اور یورپ کی نظر میں دہشگرد اسرائیل کو بربرئیت کی کھلی چھوٹ ھے۔لیکن اس بار انکا واسطہ ایک قوم سے ھے۔ ایران ایک جنگجو قوم ھے۔ اگر اسے پوری دنیا ملکر بھی تباہ کرتی ھے تو یہ قوم ایکبار پھر ساتھ کھڑی ھوگی۔ اسرائیل اور ایران کی جنگ میں دونوں طرف ہلاکتیں اور انفراسٹریکچر کو بہت نقصان پہنچا ھے۔یورپ کے بڑے ممالک اور امریکہ اس جنگ میں کود پڑے ھیں۔ ایرانی ذمہ داران کا کہنا ھے کہ ھمارے پاس میزائلوں کی بڑی کھیپ موجود ھے۔ ھم نہ جھکیں گے نہ سرنڈر کرینگے۔ ھم اب ہر حال میں ایٹمی طاقت بنیں گے۔ اینٹی اسٹیک ہینڈلرز سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ایران کی جوہری قیادت،فوجی قیادت،ائیرفورس کی قیادت کو اندورونی غداروں کی مخبری پر مارا گیا۔ ابراہیم رئیسی،اسماعیل خانیہ، ان سب کو ابھی اندورونی غداروں نے مروایا۔دوسرے ممالک میں غداروں کو کچلا جاتا ھے پالا نہیں جاتا ۔ سیاست ریاست سے بغاوت نہیں کرتی۔اینٹی اسٹیٹ نہیں ھوتی۔ سیکورٹی اداروں کو اندرونی غداروں پر سخت گرفت کرنی چاہئے۔ ابھی وہ وقت ھے کہ آئین پاکستان کے دشمنوں،ریاست کے دشمنوں،اور غداروں کو چن چن کر نشان عبرت بنایا جائے۔ پاکستانی ٹرمپ کے اس بیان پر زیادہ خوش نہ ھوں کہ پاکستانی لوگ بہت ذہین ھیں۔ صدر ٹرمپ کسی بھی وقت یو ٹرن لے سکتے ھیں۔ مودی اور نیتن یاہو کا امریکن انتظامیہ میں اثرو رسوخ ھے ۔نیتن یاہو ٹرمپ کو بندر کی طرح نچوا رہا ھے۔
صدر ٹرمپ سڑک کے غنڈے کی طرح لگاتار ایران کو دھمکیاں دے رہا ھے۔
امریکہ کو ویتنام کی جنگ نہیں بھولنا چاہئے۔جہاں ایک چھوٹے سے ملک میں انہیں بے تحاشا مار پڑی۔ اور بھاگنے پر مجبور ھوئے۔
افغانستان میں کھربوں ڈالر لگانے کے بعد بھی دم دبا کر بھاگنا پڑا۔ اسرائیل کی ٹھکائی پہلی دفعہ تسلسل سے ھو رہی ھے۔
انٹرنیشنل میڈیا میں خبریں کیوں نہیں آرہیں۔ کیونکہ انہیں سسنسر شپ کا سامنا ھے۔اسرائیل کے صحیع نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ھے۔ البتہ اسرائیل میں سینکڑوں بلڈنگز ملبے کا ڈھیر بن گئی ھیں ۔ کیا ان بلڈنگز میں لوگ نہیں رہتے تھے۔ اگر رہتے تھے تو وہ کہاں ھیں۔
ایرانی حملوں میں سینکڑوں نہیں ہزاروں یہودی مارے گئے ھیں۔ فیک نیوز بھی گردش کررہی ھیں ۔لیکن اسرائیل نے خود تسلیم کیا ھے کہ خائف آئل ریفائنری اور موساد کا ہیڈ کواٹر تباہ ھوا ھے۔فوجی ہیڈکواٹر تباہ ھوا ھے۔ دنیا کی سب سے بڑی بائیولوجیکل لیبارٹری ، کیمیائی ریسرچ سینٹر تباہ ھوئے ھیں۔
عرب دنیا کو اندازہ تو ھوگیا ھوگا کہ اگلی باری انکی ھے۔ جارڈن، سعودی عرب، اور خطے کے دوسرے ممالک مصر کیطرح امریکہ کے قبضہ میں ھونگے۔
لیکن یاد رکھئیے کہ اگر ایران کو تباہ کیا گیا تو پورے خطہ میں ایک بڑی تباہی آئے گی۔
میکرون کا کہنا ھے کہ ھم نے جو عراق اور لیبیا میں کیا وہ غلط کیا تھا۔
خامنائی نے کہا ھے کہ اگر ایران خطے میں
کبھی امن نہیں ھوسکے ۔اگر رجیم تبدیل ھو بھی جائے تو ایرانی عوام پپٹ رجیم کو قبول نہیں کرے گی۔
چین کا کہنا ھے کہ دنیا یواین کے بغیر بھی چل سکتی ھے۔خامنائی کا کہنا ھے کہ اگر امریکہ ایران پر حملہ کرتا ھے تو اسے خطے میں موجود پچاس ہزار امریکن فوجیوں کی لاشوں کے کفن کا بندوبست کرنا پڑے گا۔
ایک سروے کے مطابق ساٹھ فیصد امریکنز کا کہنا ھے کہ ھمیں جنگ میں نہیں کودنا چاہئے۔صرف سولہ فیصد لوگ ایران پر حملہ کے حق میں رھے۔ ٹرمپ نے گانگرس منظوری کے بغیر ایرانی تنصیبات پر حملہ کیا۔اسرائیلی تنصیبات زمین بوس ھو چکی ھیں ۔فاشسٹوں کی آئیڈیالوجی ایک ھے۔عالمی دہشتگرد امریکہ، اسرائیل، بھارت اور برطانیہ جب کسی مسلمان ملک خصوصا ایران اور پاکستان کو ترقی کرتا دیکھتے ھیں تو یہ عالمی دہشتگردوں کا ایک ہی ایجنڈا ھوتا ھے ۔ مسلم ممالک کوکمزور کرنا۔
ایران مذاکرات کی ٹیبل پرموجود تھا۔اسرائیل نے حملہ میں پہل کرکے مذاکرات کو ثبوتاژ کیا۔ دنیا کو اگر اسرائیلی بم منظور ھے تو ایران کا بم بھی منظور ھونا چاہئے۔اسرائیل نے پہلے مصر پر پھر عراق پر ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا ھے
کہ اسرائیل نے جارحیت کی ھے۔اسے سزا ضرور ملے گی۔ ایرانی اپنے شہیدوں کاخون نہیں بھولے۔ایرانی قوم دھمکیوں سے نہیں ڈرتی۔ایران سرنڈر نہیں کرے گا اگر امریکہ نے دوبارہ حملہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑینگے۔گیم رجیم چینج سے بھی بڑی ھے۔
برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ رجیم چینج آپریشن چاہتے ھیں۔ سابق شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کے بیٹے کو ایران پر مسلط کرنا چاہتے ھیں۔ ایرانی میں خانہ جنگی کے ذریعے تبدیلی چاہتے ھیں۔ جسے ایرانی عوام قبول نہیں کرے گی۔ رجیم چین آپریشن لبیا اور عراق میں ناکام ھوچکا ھے ۔ایران جو غزہ بنانے کا دعوی کرنے والے نیتن یاہو کو جنگ کی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ھے۔ اسرائیل کے آئرن ڈوم ، ڈیوڈ سلنگ ،کو دھول چٹارہے ھیں۔ایران کی جوابی کاروائیوں اور بلسٹک میزائل اسرائیل اس جنگ میں کسی
کی کوئی جیت نہیں ھوگی۔ بہت تیزی سے اسرائیل اور ایران کا انفراسٹرکچر تباہ ھورہا ھے۔اسرائیل ان ڈکلئیر ایٹمی قوت ھے۔ اسرائیل کسی صورت ایران کو ایٹمی قوت نہیں بننے دینا چاہتے۔ ایران کا ایٹمی پروگرام زیر زمین ھے ۔ بی ٹو سپرٹ کے ذریعہ اسے ڈیمالش کرنا چاہتے ھیں۔ ٹرمپ الیکشن میں امن کے لئے آئے تھے۔ لیکن کبھی کہتے ھیں غزہ خالی کر دو ۔ کبھی کہتے ھیں ایران سرنڈر کردے نہیں تو اسے قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ اسکی جوہری تنصیبات تباہ کردینگے۔ تہران خالی کردیں ۔ وہاں سے ایک کڑوڑ لوگ نکل جائیں۔یہ فراڈ جنگ بندی اور بندر تماشا ھے۔ ایران کو ان فراڈیوں سے چوکنا رہنا پڑے گا۔یہ جھوٹے مکار اور دھوکہ باز ھیں انکی کسی بات پر یقین ایران کی بیووقوفی ھوگی۔ایران نے یک طرفہ سیز فائر کا بائیکاٹ کردیا ھے۔پاسداران انقلاب نے جنگ بندی کر جھرلو پھیر دیا ھے۔یہ کیسی جنگ بندی ھے پہلے جوہری تنصیبات پر حملہ کرو اور پھر کہو کہ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھو۔ایران پر حملے بھی جاری رکھو اور خود ہی جنگ بندی کا اعلان کردو۔پاکستان،سعودی عرب اور قطر جنگ بندی ے لئے کوشاں ھیں۔پاکستان کی دنیا میں اہمیت بڑھ چکی ھے۔ اسے پھونک پھونک کرقدم رکھنا ھونگے۔ جوہری تنصیبات کی سیکورٹی کو مزید مضبوط کرنا ھوگا۔ پاکستان مسلم دنیا کو لیڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے۔ جیسا کہ نیویارک کے پرائمری لیکشن میں پاکستانی نوجوانوں اور مسلم کمیونٹی نے نیویارک میں ہسٹری بنائی ھے ۔نیویارک نے آئیندہ مئیر کے لئے ظہران ممدان کے حق میں فیصلہ دے دیا ھے۔
شبیراحمدگل (نیویارک)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here