آمروں کا کوئی مشیر نہیں ہوتا۔ اگر آپ دنیا میں کسی بھی آمر بادشاہ کی زندگی کو پڑھ کر دیکھیں البتہ بادشاہوں کے مشیر ہوتے ہیں یا پھر وہ اُن کے وزیر یا سپہ سالار فوج کے بہادر اور دانشمند ہوتے ہیں۔ جائزہ لیں تو پاکستان کے پہلے مارشل لاء آمر نے بھی دس سال حکومت اپنے پڑھے لکھے مشیروں پر چلائی اور بڑے بڑے نامور جو اپنے اپنے شعبے میں نام کما چکے تھے اپنے قریب رکھّے۔ شاید ایوب خان نے یہ بات اکبر(مغل بادشاہ) سے سیکھی تھی جس کے نورتن(نومشیر خاص) اسکے دائیں بائیں تھے جن میں ابل فضل، بیربل، تان سین، راجہ ٹوڈرمل، راجہ مان سنگھ، عبدالرحیم خان خانہ، فقیر آزیو دین اور ملا دو پبازہ شامل تھے۔ یہ تو قیمتی ہیرے ہر شعبے پر تعینات تھے۔ تاریخ معیشت علم، فنون لطیفے پر خود اکبر بادشاہ اتنا قابل نہ تھا۔ بہت کم عمری میں تخت پر بیٹھا تھا صرف13سال کا تھا۔1556کی بات ہے۔
اکبر سے پہلے بابر نے مغل سلطنت کی بنیاد ڈالی تھی۔ وہ فرغانہ کی چھوٹی سی ریاست پر بیٹھا تھا13سال کا تھا جسے اس کے مخالفین نے ملک بدر ہونے پر مجبور کیا۔ اور وہ ہندوستان کی طرف چل دیا۔ اس کے ساتھ شیر شاہ سوری جیسے بہادر سپہ سالار تھے۔ پانی پت کی لڑائی1526میں مغل بابر نے ابراہیم لودھی کو شکست دی اور ہندوستان پر قابض ہوگیا۔ بابر ایک لکھاری بھی تھا تزک بابری اسکی جگ بیتی ہے جوTURKISHمیں لکھی گئی تھی اسکے ترجمات کئی زبانوں میں کئے گئے ہیں اور پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں خاص طور سے ہمارے ملک کے جاہل حکمرانوں(عاصم منیر) ایسے ذہن سے پیدل لوگوں کے لئے ہے۔ لیکن لوٹ پھیر کے یہی کہنا پڑتا ہے کہ یہ سینے پر رنگ برنگے سکےّ سجانے کے علاوہ کچھ نہیں پڑھتے اور اپنی بوگس عقل سے فیصلے کرتے ہیں جس پر مغرب کا غلاف ہوتا ہے اور اس دفعہ بھی مغرب نے اپنا مشن(احمقانہ) پانے کے لئے اس کا انتخاب کیا ہے کہ کچھ بھی ہو عمران خان کو ہٹا دو بلکہ ہو سکے تو صفحہ ہستی سے مٹا دو۔ اس میں عاصم منیر اور جنرلز کا بھی فائدہ اور یہ جو چن چن کے چور، ڈاکو قاتل سزا یافتہ لوگوں کی حکومت بنا دو۔ اور انہیں پونز بنا دو۔ ایسا ہی ہے جیسے بہت سے ہندو گئو مانا کی پوجا کرکے پیشاب پیتے ہیں۔ ہندوستان کے ایک وزیراعظم مرارجی ڈیسائی نے اپنی صحت کا رازTIMEمیگزین کے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ روز ایک گلاس(چار یا چھ اونس) بھر اپنا پیشاب پیتے ہیں انکی ایک تصویر جو سر کے بل تھی چھاپی تھی۔ ہمیں پڑھ کر تعجب بھی ہوا تھا ایک اور انٹرویو میں جو ہندوستان ٹائمز کو دیا تھا ان کا کہنا تھا خود کی پیشاب سے کینسر کی شفا ہوسکتی ہے۔ ہمارا ایسا کہنا ہے کہ مرارجی ڈیسائی کو جھٹلا یا نہیں جاسکتا لیکن عاصم منیر کو جھٹلایا جاسکتا ہے مشورہ ہے کہ پہلے وہ ڈیسائی کا انٹرویو پڑھیں اور خود بھی ایسا کریں شاید کہ انسان بن جائیں کہ اسلام اللہ اور رسول کے تخت نہ چلنے کی اس نے قسم کھا رکھی ہے اور یہ امریکہ کے بتائے راستے پر چل رہا ہے پشت پناہی کے لئے یا مشاورت کے لئے نوازشریف جیسے مشیر ہیں یہ بھی تاریخ میں رہے گا۔ پچھلے ہفتہ جبPTIکے185افراد میں سے108افراد کو دس دس اور کچھ کو تین سال کی سزائیں سنائی گئیں۔ عمر ایوب نے ان سزائوں کے خلاف کورٹ میں جانے کا اعلان کیا ہے۔ اور کورٹ کے بندر نما ججوں یا جج نما بندروں پر عاصم منیر کا لگام ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسے کوئی مشورہ دینے والا نہیں یا یہ بھی اپنی پنچایت بنائے ملک پر قابض ہے۔ حالیہ بلوچستان میں بانو اور احسان اللہ کو عزت قبیلہ کو بدنام کرنے کے جرم میں سردار سا تک زئی نے قتل کا حکم دیا تھا۔١٣آدمی گرفتار ہیں۔ اُن کا کچھ نہیں بگڑے وہ آزاد ہو جائینگے بالکل اسی طرح بڑے پیمانے پرPTIکو نشانہ بنا کر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا انتظام کیا گیا تھا۔9مئی کے ڈرامے میں اگر مان لیا جائے عاصم منیر کے ساتھی جنرلز اس کے مشیر ہیں تو ہم یہ ہی کہینگے کہ وہ ملک دشمن من مانی کر رہے ہیں۔ انہیں سمجھایا نہیں جاسکتا سمجھایا بچوں کو جاتا ہے۔ ان کے ذاتی مفاد میں امریکہ سے لیکن یہ بھی بہانہ ہے کہ امریکہ نے ان سب کو یہ ملک دشمن راستہ بتایا ہے۔ خیال رہے بازار حسن سے اچھے برے سب گزرتے ہیں ہم بھی گزرے ہیں لیکن اندر وہ ہی جاتے ہیں جن کی تربیت نہ ہو یا جن کے والدین جاہل ہوں اور بچے پڑھ لکھ جائیں۔ تربیت کے لئے دو جگہیں ہیں پہلے گھر اور دوسرا اسکول، لیکن پاکستان ایسا ملک بن چکا ہے جہاں اسکول بیچے جارہے ہیں پرائیویٹ بنائے جارہے ہیں اور اس کارستانی میں آدھے سے زیادہ بچے اسکولوں سے نکل جائینگے اور اگر ہماری بات سے اتفاق نہ ہو تو پڑھیئے۔
سابقہCIAکے ڈائریکٹر برائے ایشیا بروس ریڈل نے کہا تھا حال ہی میں کہ ”پاکستانی فوج نے ریاست کے اندر ریاست بنائی بنائی ہوئی ہے یہ روزانہ کی بنیادوں پر صحافیوں کو اٹھاتے ہیں اور بعض اوقات قتل بھی کردیتے ہیں(ارشد شریف) یہ خود ہی دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں اور پھر خود ہی اُن کے خلاف آپریشن کرتے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان ان کے دھرنے اور ظلم دھاندلی کا شکار ہے۔ سندھ پہلے ہی زرداری کے قبضے میں ہے بس رہ گیا پنجاب تو یہ ہی پاکستان رہے گا۔ یہ ہمارا دعویٰ ہے اور عاصم منیر8پائوں والا(زہریلے) بچھّوُ ہے جو ملک کے عوام کو ڈس رہا ہے اور ملک کو زہریلا بنا رہا ہے۔ یہ ملک ہم نے اور ہمارے آبائو اجداد نے قربانی دے کر بنایا تھا لاکھوں لوگوں کی جانیں گئی تھیں بلاوجہ سینکڑوں بلکہ ہزاروں لڑکی اغواء ہوئی تھیں اور واپسی پر گھر یدر کردی گئی تھیں ایک ایسی خاتون سے واسطہ رہا ہے۔ جو حقیقت ہے یہ عیاش میں پلا بڑھا عاصم منیر کیا جانے جس نے پڑھا ہی نہیں صرف امریکہ کے حکم کا تابع ہے۔ انجام خدا کو معلوم ہے یہ سمجھتا ہے کہ اچھا کر رہا ہے ہم کہتے ہیں یہ بچھو بن کر ڈس رہا ہے دن رات سازش کر رہا ہے۔ اسمگلنگ اور وسائل پر قبضہ ان کے نزدیک جائز ہے۔ اور عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں کراچی، لاہور کو چھوڑ کر صحافت طوائف کے پیشے کا دوسرا نام بن چکی ہیں۔ جی حضوری زندہ باد۔
٭٭٭٭٭٭















